پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی میںپاکستان ٹوبیکو بورڈ کی راجن پور میں پنجاب حکومت سے خریدی گئی 50 ایکڑ اراضی پر قبضے کا انکشاف

یہ پیرا تو پنجاب حکومت کے خلاف بننا چاہیے تھا ‘الٹا ہمارے خلاف بن گیا، زمین پر 50 سے 60 گھر بنے ہوئے ہیں ، جب بھی قبضہ لینے کوشش کی جاتی ہے ، احتجاج شروع ہو جاتا ہے، ہم تو زمین لینا چاہتے ہیں،پنجاب حکومت خالی کروا کر نہیں دے رہی، پنجاب حکومت سے کہا ہے ہمیں کسی دوسری جگہ زمین فراہم کر دیں، ہم ان جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہتے وزارت کے حکام نے تمام ملبہ پنجاب حکومت پر ڈال دیا ذیلی کمیٹی کی معاملہ جلد سے جلد نمٹا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

پیر 22 مئی 2017 15:36

پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی میںپاکستان ٹوبیکو بورڈ کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی میںپاکستان ٹوبیکو بورڈ کی راجن پور میں پنجاب حکومت سے خریدی گئی 50 ایکڑ اراضی پر قبضے کا انکشاف،وزارت کے حکام نے تمام ملبہ پنجاب حکومت پر ڈالتے ہوئے شکوہ کیا کہ یہ پیرا تو پنجاب حکومت کے خلاف بننا چاہیے تھا الٹا ہمارے خلاف بن گیا، زمین پر 50 سے 60 گھر بنے ہوئے ہیں ، جب بھی قبضہ لینے کوشش کی جاتی ہے ، احتجاج شروع ہو جاتا ہے، ہم تو زمین لینا چاہتے ہیں،پنجاب حکومت خالی کروا کر نہیں دے رہی، پنجاب حکومت سے کہا ہے ہمیں کسی دوسری جگہ زمین فراہم کر دیں، ہم ان جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہتے،ذیلی کمیٹی نے یہ معاملہ جلد سے جلد نمٹا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس پیر کو کنونیئر کمیٹی شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ، وزارت جہاز رانی وبندرگاہوں اور وزارت تجارت کے مالی سال 2013-14 کے آڈٹ اتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں رکن کمیٹی ارشد خان لغاری، متعلقہ وزارتوں کے افسران، نیب اور آڈٹ حکام نے شرکت کی۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پیس پاکستان لمٹیڈ میں 37 اعشاریہ 37 ملین کی سرمایہ کاری کی جس میں نقصان اٹھانا پڑا۔

حکام نے بتایا کہ یہ کیس نیب کے پاس ہے جس پر نیب حکام نے آگا کیا کہ 14 دسمبر 2016 کو انکوائری وزارت خزانہ کو ریفر کی تھی وہاں سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ کمیٹی نے تمام معاملے کی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کر لی۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز نے 90 فیصد ہاؤس رینٹ کا کے آڈٹ اعتراض پر کمیٹی کو بتایا کہ رولز بنا کر فنانس کو ریفر کیے جواب کا انتظار ہے۔

وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ اگلے ہفتے بیٹھ کر اس معاملے پر فیصلہ دے دیں گے،کمیٹی نے اس معاملے کی بھی ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔آڈٖٹ حکام نے بتایا کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے 76 ملازمین کو 6 مارچ 2016 کو وزیر اعظم کی منظوری کے بعد مستقل کر دیا گیا، ان ملازمین کی مستقلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس منظوری کو غیر قانونی قرار دیا گیا، ان ملازمین کو غیر قانونی طریقے سے تنخواہیں اور مراعات بھی دیں گئیں۔

کنونیئر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ڈی اے سی کے ذریعے معاملے کی انکوائری کی جائے، وزارت خزانہ کی اجازت کے بعد اس معاملے کا جائزہ لینگے۔وزارت تجارت کے ذیلی اداروں کے آڈٹ اعتراضات پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان ایکسپو میں 2 اعشاریہ پانچ ملین سے زائد کی کارپٹ خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی کارپٹ کی خریداری سے قبل اشتہار جاری نہیں کیا گیا ۔

وزارت تجارت کے حکام نے تسلیم کیا کہ اشتہار کے بغیر کارپٹ خریدنا غیر قانونی ہے،جو بل دیئے گئے انکے سیکوینس میں فرق ہے، ان پر شک ہے۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ تعاون کریں اور اصل بل دکھا دیں۔ وزارت کے حکام نے بتایا کہ اس معاملے کی جو انکوائری رپورٹ آئی تھی وہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو بھی ریفر نہیں کی گئی تھی، انکوائری رپورٹ پر بھی تحفظات ہیں۔

کمیٹی نے کارپٹ کی خریداری کے اصل بلوں اور انکوئری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ جام پور ضلع راجن پور میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ نی2008میں 50 ایکڑ اراضی ریسرچ سینٹر بنانے کیلئے خریدی، 84 لاکھ روپے مالیت کی اس زمین کا ابھی تک قبضہ نہیں لیا گیا۔ وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ زمین حکومت پنجاب سے خریدی گئی تھی،زمین پر 50 سے 60 گھر بنائے گئے ہیں جو یہاں ماڈل فارم نہیں بنانے دیتے۔

پاکستان ٹوبیکو بورڈ حکام نے بتایا کہ جب بھی قبضہ لینے کوشش کی جائے لوگ مزاہمت کرتے ہیں اور احتجاج ہوتا ہے، ہم تو زمین لینا چاہتے ہیں،پنجاب حکومت ہی نہیں دے رہی۔ وزارت تجارت کے حکام نے شکوہ کیا کہ یہ پیرا تو پنجاب حکومت کے خلاف بننا چاہیے تھا الٹا ہمارے خلاف بن گیا، چیف سیکریٹری پنجاب سے معاملے کو جلد سے جلد معاملہ نمٹانے کا کہا ہے، ہم نے پنجاب حکومت سے کہا ہے ہمیں کسی دوسری جگہ زمین فراہم کر دیں، ہم ان جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہتے،معاملے کو 8 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں، پنجاب حکومت نے جلد سے جلد زمین متبادل جگہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،ذیلی کمیٹی نے یہ معاملہ جلد سے جلد نمٹا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

متعلقہ عنوان :