میری بیٹی کو تھیلیسمیا کا مرض لاحق ہے ،ْبھارتی خاتون عظمیٰ نے میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی

بیٹی کی تیمارداری کیلئے بھارت جانے کی اجازت دی جائے ،ْ بھارتی خاتون کا موقف عظمیٰ کو پولیس رپورٹنگ سے استثنیٰ کے معاملے پر این او سی جاری کر دیا گیا ہے ،ْ وزارت خارجہ کا عدالت میں بیان طاہر علی اور عظمی میاں بیوی ہیں دونوں کی ملاقات کرائی جائے ،ْ وکیل طاہر علی کی درخواست

پیر 22 مئی 2017 14:13

میری بیٹی کو تھیلیسمیا کا مرض لاحق ہے ،ْبھارتی خاتون عظمیٰ نے میڈیکل ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2017ء) بھارتی خاتون عظمیٰ نے بیٹی کی میڈیکل رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہے اور انھیں بیٹی کی تیمارداری کیلئے بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔پیرکوعظمیٰ کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن اور ان کے وکیل نے40 صفحات پرمشتمل میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بھارتی خاتون عظمیٰ کی بیٹی فلک کو تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہے۔عظمیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ فلک سخت بیمار ہے اور عدالت بیٹی کی تیمارداری کیلئے اسے بھارت جانے کی اجازت دے جس کے بعد عدالت نے عظمی کے امیگریشن فارم کی کاپی طلب کرتے ہوئے 24 مئی کو ڈاکٹر عظمیٰ کو سیکیورٹی میں عدالت میں پیس ہونے کا حکم دیدیااس کے علاوہ وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ 8 مئی کو بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے درخواست موصول ہوئی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ عظمیٰ کو پولیس رپورٹنگ سے استثنیٰ کے معاملے پر این او سی جاری کر دیا گیا ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ ڈپلیکیٹ امیگریشن فارم کے اجرا کیلئے معاملہ وزارت داخلہ کو بھجوایا گیا ہے جس پر عظمیٰ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت سے جھوٹ بولا جا رہا ہے، ڈپلی کیٹ امیگریشن فارم وزارت داخلہ نہیں وزارت خارجہ نے جاری کرنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم اس نکاح کو نہیں مانتے ،ْنکاح نامہ اردو میں تھا اور عظمی اردو زبان نہیں جانتی۔انھوں نے کہا کہ بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ نے چار مرتبہ فارن آفس بلایا تاہم فارم نہیں دیا اس موقع پر جسٹس محسن کیانی نے عظمیٰ کے شوہر طاہر علی سے استفسار کیا کہ عظمیٰ کا اوریجنل امیگریشن فارم کیا آپ کے پاس ہے، انھوں نے عدالت کو بتایا جی ہاں وہ فارم میرے پاس ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ (آج) منگل تک اوریجنل امیگریشن فارم رجسٹرار آفس میں جمع کرائیں۔وکیل طاہر علی نے عدالت سے استدعا کی کہ طاہر علی اور عظمی میاں بیوی ہیں دونوں کی ملاقات کرائی جائے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ عظمی اپنے شوہر سے ملنا چاہتی ہے ،ْاس لیے دونوں کی ملاقات کرائی جائے۔جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عظمی اپنے شوہر سے ملنا چاہتی ہے یا نہیں اس بات کا خود عظمیٰ سے پوچھیں گے۔

عدالت نے پولیس سیکیورٹی میں عظمی کو بھارتی ہائی کمیشن سے کمرہ عدالت تک لانے کا حکم دیدیا اور تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔کیس کی آئندہ سماعت 24 مئی تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔خیال رہے کہ 20 سالہ بھارتی خاتون عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن گئی جہاں اس نے پناہ لے لی تھی اور وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

عظمیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی ،ْجسمانی ،ْذہنی ،ْ جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات عائد کیے تھے تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ عظمیٰ کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔

بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ خود بھی طلاق یافتہ ہے اور اس کی ایک بچی بھی ہے اس سلسلے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بتایا کہ عظمیٰ کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے اور اسے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ہی بھارت واپس جانے کی اجازت دی جائیگی۔نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ نے بھی عظمیٰ کی طاہر علی سے شادی سے متعلق تفصیلات مانگی کی ہیں۔