پاناما لیکس کیس: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم60دن سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جاسکتی-سپریم کورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 مئی 2017 11:55

پاناما لیکس کیس: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم60دن سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جاسکتی-سپریم ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22مئی۔2017ء) وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم کی نگرانی کرنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے واضح کیا ہے کہ تحققیاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جاسکتی۔جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاناما لیکس سے متعلق سماعت کی - مشترکہ تحققیاتی ٹیم کے سربراہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی طرف سے سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی۔

اس رپورٹ کے بارے میں عدالت کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا تاہم عدالت نے تحققیاتی ٹیم کے سربراہ کو حکم دیا کہ وہ اس رپورٹ کو رجسٹرار کے دفتر میں جمع کروا دیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے اس تین رکنی بینچ کے سربراہ نے جج جسٹس اعجاز افضل نے تحققیاتی ٹیم پر واضح کیا ہے کہ اگر انھیں محسوس ہو کہ اس تحقیقات میں کوئی سرکاری ادارہ ان سے تعاون نہیں کرر ہا تو اس بارے میں عدالت عظمی کو آگاہ کیا جائے تاکہ سپریم کورٹ اس کے خلاف تادیبی کارروائی کرسکے۔

تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ اس تحقیقاتی ٹیم کو حکم دیا جائے کہ وہ پندرہ روز ہونے والی تحقیقات کے بارے میں انھیں آگاہ کریں کیونکہ ا ن کی جماعت پاناما لیکس کے معاملے میں فریق ہے۔بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان سے استفسار کیا کہ ضابطہ فوجداری یا پولیس رولز میں ایسی کوئی شق بتا دیں جس میں کسی مقدمے کا تفتیشی افسر تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت یا معلومات فریقین کے علم میں لاتا ہو۔

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان اس کا کوئی جواب نہ دے سکے۔انھوں نے کہا کہ عدالت نے قانون کے مطابق چلنا ہے اور قانون میں ایسی معلومات کے تبادلے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔بینچ میں شامل جسٹس عظمت سعید نے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ ان کی طرف سے معلومات حاصل کرنے کے مطالبے سے کوئی دوسرا فریق فائدہ اٹھالے۔