پاکستان نے د ہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بھاری قیمت چکائی -وزیراعظم نوازشریف کی امریکی عرب اسلامک سربراہ اجلاس میں شرکت - وزیراعظم سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورمسلم راہنماﺅں سے ملاقاتیں - دہشت گردی کے خلاف جنگ تہذیبوں کا تصادم نہیں، ان مجرموں کے خلاف لڑرہے ہیں جو انسانیت کے محافظ مذہب کا استعمال کرتے ہیں‘ دہشت گردوں کو شکست دینا ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 مئی 2017 08:43

پاکستان نے د ہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بھاری قیمت چکائی -وزیراعظم ..
ریاض(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22مئی۔2017ء) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے د ہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بھاری قیمت چکائی ہے تاہم انسانی جانوں اورمالی نقصانات نے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف پہلے امریکی عرب اسلامک سربراہ اجلاس میں شریک ہوئے ، اس موقع پر وزیراعظم نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورمسلم راہنماﺅں سے ملاقات کی - وزیراعظم نوازشریف نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور صدرٹرمپ سمیت عالمی راہنماوں سے تبادلہ خیال کیا اورعالمی رہنماو¿ں کو دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے شمارقربانیاں دی اور بھاری قیمت چکائی ہے جب کہ دہشتگرد حملوں میں ہمارے اہلکار شہید اورزخمی بھی ہوئے تاہم انسانی جانوں اورمالی نقصانات نے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کیا، ہم نے دہشتگردی کا جرات اورجوانمردی سے مقابلہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان نے بھی ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سخت فیصلے کیے جس سے گزشتہ چند سال میں دہشتگردی کے واقعات کم ترین سطح پر آئے اور دہشتگردی کے خلاف مسلح افواج نے منظم کارروائیاں کیں جب کہ پاک فوج کی بھرپور کارروائیوں سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوئے، دہشتگردی کے خلاف ہماری کاوشیں سیاسی اور قومی اتفاق کی مثال ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ امریکی عرب اسلامک سربراہ اجلاس کا سعودی عرب میں انعقاد خوش آئند ہے اور اس اجلاس کا حصہ بننا ہمارے لئے باعث مسرت ہے کیوں کہ پاکستان مذاہب ہم آہنگی، مکالمے اور مسلم امہ کے اتحاد پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا پہلے غیر ملکی دورے کے لئے سعودی عرب کا انتخاب قابل تعریف ہے اورصدر ٹرمپ کے اس اقدام کی بہت اہم علامتی حیثیت ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کے اتحاد کے مذاکرات کیلئے پر عزم ہے۔ہم نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف حوصلے اور جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی سے بڑھتے خطرات دنیا کے لئے چیلنج ہیں،پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف بھرپور کاوشیں کی ہیں۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ فرنٹ لائن ریاست کے طور پر پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا یہ اقدام بہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور انتہا پسندی اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے جو آج کی دنیا کو درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بدقسمتی سے اس تھکا دینے والی جدوجہد میں اگلے قدم کا کردار ادا کرتا آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے حملوں میں ہزاروں پاکستانی شہری اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکار شہید ،زخمی ہوئے ہیں جبکہ معاشی طور پر اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

وزیراعظم نے ملائیشین ہم منصب اور تاجکستان کے صدر سے بھی ملاقات کی انہوں نے امیر قطر، بحرین کے شاہ اور آذربائیجان کے صدر سے بھی گفتگو کی۔دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کے مشرق وسطیٰ اور مسلمان دنیا کے لیے دور رس مضمرات ہو سکتے ہیں۔ دوروزہ کانفرنس آج اختتام پذیرہوگی -کانفرنس کے ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سربراہ اجلاس میں شریک مختلف ملکوں کے راہنماوں کو اس بات پر غور کرنے کو موقع ملے گا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور شدت پسندی پر کیسے قابو پایا جا سکے۔

بیان میں اس توقع کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کو کسی مخصوص مذہب،ثقافت، تہذیب یا خطے سے الگ کیا جائے گا۔یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہورہی ہے جب مشرقی وسطیٰ اور دنیا کے دیگر ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنے طور پر کوششیں کر رہے ہیں۔قبل ازیں کانفرنس کے شرکاءسے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تہذیبوں کا تصادم نہیں،یہ ان مجرموں کے خلاف ہے جو انسانیت کے محافظ مذہب کا استعمال کرتے ہیں‘ دہشت گردوں کو شکست دینا ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو یہ لیکچر دینے نہیں آیا کہ انہیں کیسے رہنا چاہیے، کسی پر اپنی مرضی مسلط کرنا نہیں چاہتے،ہم نے ریاض میں انسداد دہشت گردی کے سینٹر کاافتتاح بھی کیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا خود مختار ملک اور اپنے شہریوں کی حفاظت پہلی ترجیح ہے، ہم نئے دور سے گزررہے ہیں، اپنی آئندہ نسلوں کو با عزت اور محفوظ مستقبل دینا چاہتے ہیں، صرف چندماہ میں ہم نے امریکا میں 10لاکھ نوکریاں پیدا کیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ تمام مسلم ممالک کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں،امن کے لئے نئی شراکت داریوں کی جانب بڑھنا ہو گا، انتہا پسندی کے خلاف جنگ کا مقصد کسی گروپ کو نشانہ بنانا نہیں۔ان کا کہناتھاکہ شام میں انسانیت کے دشمنوں اور داعش کا خاتمہ کرنا ہوگا، آج اربوں لوگ ہماری طرف دیکھ رہے، ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیا تو مستقبل مزید خطر ناک ہو گا،اگر سب ملک کر دہشت گردوں کے خلاف لڑیں گے تو کوئی ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا۔ٹرمپ نے شاندار میزبانی پر شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ نئی پارٹنرشپ کا آغاز کررہے ہیں،ہمارا وژن امن و خوشحالی ہے،گزشتہ روز جو ارب ڈالرز کے معاہدے ہوئےان سے سعودی عرب کی سیکورٹی میں اضافہ ہو گا۔