کلبھوشن کیس کا عالمی عدالت نے عبوری فیصلہ دیا ہے، عبوری فیصلے پر بھارت کا چھلانگیں لگانا سمجھ سے باہر ہے، اعتزاز احسن

پاکستان کا کیس مضبوط ہے، پاکستان کو مزید بہتر تیاری کر کے عالمی عدالت میں واپس جانا ہو گا، نجی ٹی وی سے گفتگو

ہفتہ 20 مئی 2017 22:22

کلبھوشن کیس کا عالمی عدالت نے عبوری فیصلہ دیا ہے، عبوری فیصلے پر بھارت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2017ء) پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس کا عالمی عدالت نے عبوری فیصلہ دیا ہے، عبوری فیصلے پر بھارت کا چھلانگیں لگانا سمجھ سے باہر ہے۔ پاکستان کا کیس مضبوط ہے، پاکستان کو مزید بہتر تیاری کر کے عالمی عدالت میں واپس جانا ہو گا۔ ہفتے کے روز پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ن لیگ کا رویہ تشدد پر مبنی ہے سپریم کورٹ پر واحد حملہ مسلم لیگ ن نے ہی کیا تھا۔

وزیراعظم کے معاملے میں وکلاء تقسیم نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک چلانے کے سپریم کورٹ بار مرکزی فورم ہے۔ وکلاء تحریک کا ماحول بن گیا ہے ، تحریک چلتی دیکھ رہا ہوں۔

(جاری ہے)

نواز شریف کے حامی وکلاء نے آئندہ گڑ بڑ کی تو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ جے آئی ٹی کی زیادہ اہمیت نہیں ہے۔ گریڈ18، 19، 20اور 21کے افسران وزیراعظم سے کیسے شفاف تحقیقات کریں گے۔

پانامہ کیس پر سپریم کورٹ کو 4دن میں فیصلہ دینا چاہئیے تھا۔ جے آئی ٹی کو نواز شریف سے لندن جائیداد کے تمام کاغذات مانگنے چاہیئں تھے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک میں خود کوئی براہ راست کردار ادا نہیں کروں گا۔ وکلاء کو رائے ضرور دے سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت نے بھی عبوری فیصلہ دیا ہے۔ بھارت کا خوشی سے چھلانگیں مارنا سمجھ سے باہر ہے۔

پاکستان کو بھی ابھی کیس کی اور تیاری کرنی ہو گی۔ سزائے موت مغربی ملکوں میں معیوب سمجھی جاتی ہے پاکستان کے لئے بھی کیس لڑنا کافی مشکل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے دو پاسپورٹ ہونا اور بلوچستان سے گرفتار ہونا پاکستان کے حق میں ہے۔ بھارت کا یہ کہنا کہ کلبھوشن کو ایران سے گرفتار کیا گیا بالکل غلط ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان کو عالمی عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا کہ عالمی عدالت کو کلبھوشن کیس سننے کا اختیار نہیں ہے۔ عالمی عدالت کے آرٹیلک36-2اور36-1کے درمیان فرق ثابت کرنا ہو گا۔ پاکستان کو پوری تیاری کے ساتھ دوبارہ عالمی عدالت میں جانا ہو گا۔(علی)