پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں میں کئی گناہ اضافہ آئین کے خلاف اور والدین پر ظلم ہے ، مسئلہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھائینگے،سراج الحق

تعلیم ہر بچے اور بچی کا حق ہے ، کراچی سے چترال تک تعلیم کا نظام ایک ہونا چاہئے، آل سندھ پیرنٹس ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو

ہفتہ 20 مئی 2017 21:44

پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں میں کئی گناہ اضافہ آئین کے خلاف اور والدین ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تعلیم حاصل کرنا ہر بچے اور بچی کا حق ہے ، کراچی سے چترال تک تعلیم کا نظام ایک ہونا چاہئے تاکہ ہم ایک مشن اور ایک قوم بنیں ، پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں کئی گناہ اضافہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی اور والدین پر ظلم ہے ،جماعت اسلامی اس مسئلے کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں بھی اٹھائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں آل سندھ پیرینٹس ایسوسی ایشن کے صدر خالد محمود اور جنرل سکریٹری حمود الرب جعفری کی قیادت میں ایسو سی ایشن کے عہدیداروں اور پیرینٹس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے سربراہ سیف الدین ایڈوکیٹ بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

وفد نے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں غیر قانونی اضافے اور اس کے باعث والدین میں پائی جانے والی بے چینی اور اضطراب سے آگاہ کیا اور بتایا کہ رواں سال نئے تعلیمی سیشن کے موقع پر یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے اور پرائیوٹ اسکولوں نے ماہانہ فیسوں میں من مانہ اضافہ کردیا ہے ۔والدین بالخصوص متوسط طبقے سے وابستہ گھرانے اور خاندان اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں ۔

ان کے احتجاج کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوتی ۔محکمہ تعلیم اور پرائیویٹ اسکول مافیا نے ایک گٹھ جوڑ بنا رکھا ہے جس کاخاتمہ ہونا چاہیئے اور والدین کو اس عذاب سے نجات دلانا چاہیئے ۔سراج الحق نے مزید کہا کہ18ویںآئینی ترمیم میں تعلیم کو صوبے کے تحت کرنا تعلیم کو تقسیم کرنا ہے ، تعلیم وفاقی مسئلہ ہے ہمیں تعلیمی مساوات کے لیے کام کرنا چاہیئے ہماری تعلیم نظریہ پاکستان اور معاشی اسٹیٹس سے ہم آہنگ ہونا چاہیئے اس لیے ہمارا واضح مؤقف ہے کہ نظام تعلیم کو وفاق کے تحت کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ فیسوں میں اضافہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے مسئلہ کوموسم گرما کی تعطیلات سے قبل حل کرنے کی ہدایت کے مطابق فی الفور حتمی فیصلہ کرے ،پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں میں غیر قانونی اضافہ فی الفور واپس لیاجائے۔فیسوں میں اضافے سے متعلق قوانین اور عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

وفد نے سراج الحق کو کو فیسوں میں اضافے کے حوالے سے قوانین اور عدالتی احکامات کے بارے میں بھی بتایا ۔ سراج الحق نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں سینٹ اور قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے ۔ یہ مسئلہ خالصتاً عوامی نوعیت کا مسئلہ ہے اور فیسوں میں اضافے سے بلا شبہ ہزاروں خاندان متاثر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی باعث تشویش اور قابل مذمت ہے کہ 2005کے قانون کے مطابق پرائیویٹ اسکولوں کو سالانہ صرف 5فیصد اضافے کا اختیار ہے اور 10فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دینے کا پابند بنایا گیا ہے لیکن افسوس کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا اور عدالتی حکم کے مطابق محکمہ تعلیم اس امر کا بھی پابند ہے کہ تمام پرائیویٹ اسکولوں سے فیسوں کی وصولی کے حوالے سے سہہ ماہی رپورٹ طلب کر کے ہائی کورٹ میں جمع کرائے مگر اس پر بھی کوئی توجہ نہیں جاتی جومحکمہ تعلیم کی مکمل ناکامی اور پرائیویٹ اسکولوں کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے ۔