پاکستانی معیشت اسی رفتار سے ترقی کرتی رہی تو 2017کے اختتام تک ہمارا GDPریٹ 5.2فیصد تک پہنچ جائے گا، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

ہفتہ 20 مئی 2017 20:43

پاکستانی معیشت اسی رفتار سے ترقی کرتی رہی تو 2017کے اختتام تک ہمارا GDPریٹ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2017ء) ورلڈ بینک کی ششماہی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اکانومی اس وقت جنوبی ایشیا کی بہترین معیشتوں میں شمار کی جا رہی ہے جو اگر اسی رفتار سے ترقی کرتی رہی تو 2017کے اختتام تک ہمارا GDPریٹ 5.2فیصد تک پہنچ جائے گا جو سال 2016کے دوران 4.7فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی برآمدات کو بہتر بنائیں اورSMEsکو فروغ دیں ۔

آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ ہونے کی حیثیت سے پنجاب پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ توانائی، صنعت ،زراعت، ریسورس مبلائزیشن،ایمپلائمنٹ اینڈ سکلز ڈویلپمنٹ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور اربن نائزیشن کے شعبوں میںجامع اور پائیدارپالیسیوں کے تحت اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیںجن کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے پرل کانٹینینٹل ہوٹل لاہور میں ورلڈ بنک اور لاہور سکول آف اکنامکس کے اشتراک سے پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے ورلڈ بنک کی ششماہی رپورٹ "Pakistan Development Update Spring 2017" کی تعارفی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر اُن کے ساتھ چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ جہانزیب خان،ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر پیشامیھیو Mr.Pachamuthu illangovan) (، لاہور سکول آف اکنامکس کے ریکٹر ڈاکٹر شاہد امجد چوہدری ،ورلڈ بنک کے لیڈ اکانومسٹ اینرک بلانکو آرمس (Mr.Enriqure Blanco Armas)اور سینئر اکنامسٹ ورلڈ بنک محمد وحید موجود تھے۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت پنجاب شہر ی ترقی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لیے ایسے علاقوں کی تشکیل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جو نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے بھی پرکشش ہوں۔ سیف سٹی، ماس ٹرانزٹ، نالج پارک، سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور آشیانہ ہائوسنگ سکیم اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ٖغربت کے خاتمے کے لیے نجی شعبہ کی وسعت کے ساتھ چھوٹے کاروبار کے آغاز کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہم کیے جا رہے ہیں۔

2018تک 2ملین نوجوانوں کی سکلز ٹریننگ کے بعد عالمی لیبر منڈیوں تک رسائی ممکن بنائی جائے گی۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضوں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور جدید تحقیق سے استفادے کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں تا کہ وہ پیداوار میں اضافے کے ساتھ ملکی خوشحالی میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت پنجاب کا ورلڈ بینک کے ساتھ دہی علاقوں کی ترقی اور زرعی منڈیوں کے استحکام کا منصوبہ -"سمارٹ پنجاب"زراعت کے میدان میں تیزفتار ترقی کا سبب بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ سوشل سیکٹر میں ریفارمز کے نتیجہ میں غذائی قلت میں واضح کمی آئی ہے ۔ دیہی علاقوں میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے اور صفائی کی عادت اپنانے کے رُجحان میں اضافہ ہوا ہے۔سولر، ونڈ ، ہائیڈرل اور کول پاور پلانٹس نے توانائی کے بحران پر کنٹرول کو ممکن بنا دیا ہے ۔ ٹیکس کلچر میں تبدیلی ریسورس مبلائزیشن میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ پنجاب میں کاروبار کے مواقعوں اور سرمایہ کاری کی فضاء کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب سی پیک سے زیادہ سے زیادہ استفادے کے لیے تیار ہے کیونکہ یہاں نہ صرف لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال نسبتاً بہتر ہے بلکہ صوبے کا جغرافیائی، ثقافتی اور کاروباری ماحول بھی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے رپورٹ کی تیاری پر ورلڈ بنک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویز وفاق سمیت تمام صوبوں کو اُن کی موجودہ معاشی صورتحال سے آگاہ کرے گی آئندہ کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاونت فراہم کرے گی۔ انہوں نے لاہور سکول آف اکنامکس کو تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور پنجاب کے گروتھ ریٹ کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز پیش کرنے کی دعوت دی۔

متعلقہ عنوان :