کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں، ملکی قوانین کے مطابق عالمی عدالت انصاف سزائے موت نہیں روک سکتی

عالمی عدالت انصاف میں اپنے کیس کو مظبوط انداز میں پیش کریں گے،ضرورت پڑی تو اٹارنی جنرل بھی عدالت میں پیش ہونگے عالمی عدالت نے قونصلر رسائی کیلئے کوئی حکم جاری نہیں کیا، عبوری فیصلے سے بھارت کی جیت کا تاثر بے بنیاد ہے آئی سی جے میں اپنا ایڈہاک جج تعینات کرینگے، قومی مفاد کے امور پربیان بازی انتہائی نامناسب ہے،کلبھوشن یادیوکی والدہ کی جانب سے رحم کی اپیل موصول ہوگئی ہے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی ایڈیٹرز اور سینئر اینکرز سے گفتگو

ہفتہ 20 مئی 2017 19:13

کلبھوشن یادیو  کیس میں پاکستان نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں، ملکی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2017ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں پاکستان نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں، ملکی قوانین کے مطابق عالمی عدالت انصاف سزائے موت نہیں روک سکتی، عالمی عدالت انصاف میں اپنے کیس کو مظبوط انداز میں پیش کریں گے،ضرورت پڑی تو اٹارنی جنرل بھی عدالت میں پیش ہونگے، عالمی عدالت نے قونصلر رسائی کیلئے کوئی حکم جاری نہیں کیا، عبوری فیصلے سے بھارت کی جیت کا تاثر بے بنیاد ہے، عالمی عدالت نے کیس کا فیلصہ آنے تک سزائے موت روکنے کو کہا ہے، آئی سی جے میں اپنا ایڈہاک جج تعینات کرینگے، قومی مفاد کے امور پربیان بازی انتہائی نامناسب ہے، سجن جندل کا دورہ ذاتی نوعیت کا تھا اور اس کیس سے ان کا کوئی تعلق نہیں، کلبھوشن یادیوکی والدہ کی جانب سے رحم کی اپیل موصول ہوئی ہے اس پر غور کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں ایڈیٹرز اور سینئر اینکرز کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کا ایک ذمہ دار رکن ملک ہے ،کلبھوشن یادیو کے معاملے میں مکمل مشاورت کے بعد ہم عالمی عدالت انصاف گئے، ہمارے پاس صرف پانچ دن تھے،اتنے کم وقت میں ایڈہاک جج لگانا ہمارے لئے ممکن نہیں تھا۔

انہوںنے کہاکہ خاور قریشی کو وکیل تعینات کرنیکا فیصلہ متفقہ تھا ،ان کے دلائل کو سب نے سراہا ہے ، ہمارے وکیل نے مدلل انداز میں پاکستان کا کیس پیش کیا۔مشیرخارجہ نے کہاکہ یہ بات کہی جارہی ہے کہ آئی سی جے میں ہمارے پاس 90 منٹ تھے اور ہم نے 50منٹ استعمال کئے، یہ انتہائی غلط تاثر ہے،دلائل میں بات وقت کی نہیں معیار کی ہوتی ہے،مظبوط بات کیلئے 10منٹ بھی کافی ہوتے ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ آئی سی جے میں پاکستان کی پوزیشن بہت مستحکم ہے، عالمی عدالت کے فیصلے میں صرف اتنا کہا گیا کہ جب تک عدالت کلبھوشن یادیو کے کیس کو مکمل طریقے سے نہ سن لے تب تک اسے پھانسی نہ دی جائے۔انہوں نے کہاکہ کلبھوشن عام بھارتی شہری نہیں بلکہ بھارتی نیوی کا افسر ہے،پاکستان عالمی عدالت میں کلبوشن کی سرگرمیوں کو اجاگر اور اسکے تمام اعترافی بایانات پیش کرے گا ، ہمارے پاس بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کا یہ اچھا موقع ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ آئی سی جے نے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا ، اس ضمن میں بھارتی میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے، اسے پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہی سزا دی گئی۔بھارتی حکمت عملی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان میں اپنی کارروائیوں کو چھپانے کے لیے عالمی عدالت کا رخ کیا اور وہ انسانی حقوق کی باتیں کر رہا ہے تاہم پاکستان کلبھوشن کے کردار کو نمایاں کرکے بھارتی عزائم دنیا کے سامنے لے آئے گا۔

اس موقع پر انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو کے بیان کا حوالہ بھی دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت نے آئی سی جے جا کر غلطی کی۔کشمیر سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر پر ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، ہم نے کشمیر کے معاملات کو آئی سی جے میں لیجانے کی بات نہیں کی۔ہم مسلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر اجاگر کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرہے ہیں،پاکستان کشمیریوں کی سفارتی،سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوش یادیو کی والدہ کی جانب سے رحم کی اپیل موصول ہوچکی ہے، اس پر غور کیا جائیگا۔