کلبھوشن تک قونصلر رسائی بارے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ،ْبھارتی میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہا ہے ،ْسرتاج عزیز

اصل کیس تو اب شروع ہوگا ،ْکلبھوشن کی سرگرمیاں عالمی عدالت کے سامنے لائیں گے، عالمی عدالت کے فیصلے میں صرف اتنا کہا گیا کیس کی مکمل طریقے سماعت تک پھانسی نہ دی جائے پاکستان عالمی عدالت میں ایڈہاک جج بھی بھیجے گا اور لیگل ٹیم کو مزید مضبوط کیا جائیگا ،ْپاکستان کلبھوشن کے کردار کو نمایاں کرکے بھارتی عزائم دنیا کے سامنے لے آئیگا ،ْجندال کے دورہ پاکستان کا کلبھوشن سے کوئی تعلق نہیں ،ْکشمیر پرپاکستان پالیسی تبدیلی نہیں ہوگی خاور قریشی نے گذشتہ سال بھی پاکستان کیلئے حیدر آباد فنڈ کیس لڑا تھا جس کیلئے انہیں دفترخارجہ نے ہی بطور وکیل نامزد کیا تھا،مشیر خارجہ کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 مئی 2017 18:38

کلبھوشن تک قونصلر رسائی بارے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ،ْبھارتی میڈیا غلط ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2017ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کہ کلبھوشن تک قونصلر رسائی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ،ْبھارتی میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہا ہے ،ْپاکستان عالمی عدالت میں ایڈہاک جج بھی بھیجے گا اور لیگل ٹیم کو مزید مضبوط کیا جائیگا ،ْپاکستان کلبھوشن کے کردار کو نمایاں کرکے بھارتی عزائم دنیا کے سامنے لے آئے گا ،ْ اصل کیس تو اب شروع ہوگا ،ْکلبھوشن کی سرگرمیاں عالمی عدالت کے سامنے لائیں گے ،ْجندال کے دورہ پاکستان کا کلبھوشن سے کوئی تعلق نہیں ،ْکشمیر پرپاکستان پالیسی تبدیلی نہیں ہوگی ۔

ہفتہ کو دفترخارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاکہ آئی سی جے میں پاکستان کی پوزیشن بہت مستحکم ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ عالمی عدالت کے فیصلے میں صرف اتنا کہا گیا کہ جب تک عدالت کلبھوشن یادیو کے کیس کو مکمل طریقے سے نہ سن لے تب تک اسے پھانسی نہ دی جائے۔سرتاج عزیز نے کہاکہ کلبھوشن عام بھارتی شہری نہیں بلکہ بھارتی نیوی کا افسر ہے۔

انہوں نے عالمی عدالت کے فیصلے سے متعلق بتایا کہ کلبھوشن تک قونصلر رسائی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا، بھارتی میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔عالمی عدالت کے فیصلے پر انہوںنے کہاکہ پاکستان کو کیس کی تیاری کیلئے صرف پانچ دن ملے اور اس مدت میں ایڈہاک جج بھیجنا ناممکن تھا اگر ایڈہاک جج بھیج بھی دیا جاتا تو فیصلہ یہی آنا تھا ، انہوں نے بتایا کہ پاکستان عالمی عدالت میں ایڈہاک جج بھی بھیجے گا جبکہ پاکستان کی لیگل ٹیم کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

خاور قریشی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ خاور قریشی کو اس کیس میں شامل کیا جائے کیونکہ خاور قریشی نے گذشتہ سال بھی پاکستان کیلئے حیدر آباد فنڈ کیس لڑا تھا جس کیلئے انہیں دفترخارجہ نے ہی بطور وکیل نامزد کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردوں کی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے اور اسے پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہی سزا دی گئی۔

بھارتی حکمت عملی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ بھارت نے پاکستان میں اپنی کارروائیوں کو چھپانے کے لیے عالمی عدالت کا رخ کیا اور وہ انسانی حقوق کی باتیں کر رہا ہے تاہم پاکستان کلبھوشن کے کردار کو نمایاں کرکے بھارتی عزائم دنیا کے سامنے لے آئے گا۔اس موقع پر انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو کے بیان کا حوالہ بھی دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت نے آئی سی جے جا کر غلطی کی۔

سرتاج عزیز نے کہاکہ اب پاکستان کا کشمیر پر عالمی عدالت میں جانے کا دروازہ کھل گیا ہے، بھارت کی جیت کا تاثر وقتی ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے ممبر ہیں اس لئے عالمی عدالت میں جانا مناسب سمجھا، وکلاء سمیت تمام ماہرین نے یہی مشورہ دیا تھا کہ ہمیں عالمی عدالت میں اپنا مؤقف بیان کرنا چاہئے ،ْکلبھوشن کے معاملے پر ہماری طرف سے جلدبازی نہیں کی گئی، عالمی عدالت انصاف نے صرف رائے دی ہے کہ ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن تک بھارتی سفارتخانے کو رسائی دینی چاہئے ،ْ حکم نہیں دیا۔

سرتاج عزیز نے کہاکہ عالمی عدالت کے فیصلے سے کلبھوشن سزا سے سبکدوش نہیں ہوتا، اب پوری تیاری کے ساتھ عالمی عدالت میں دوبارہ جائیں گے ۔سرتاج عزیز نے کہا کہ کلبھوشن بھارتی نیوی کا افسر ہے، جعلی پاسپورٹ استعمال کرتا رہا ہے عالمی عدالت نے کہا ہے کہ ہم کیس سنیں گے تب تک پھانسی پر عملدرآمد سے روکا ہے، اصل کیس تو ابھی شروع ہونا ہے، ثابت کریں گے کہ بھارت اپنے سٹیٹ ایکٹرز سے دہشتگردی کرواتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ جندال کے معاملے کا کلبھوشن سے کوئی تعلق نہیں ،ْ جندال کا دورہ ذاتی نوعیت کا تھا ، مشیر خارجہ نے کہا کہ عالمی عدالت میں 90 منٹ کے حاصل وقت میں سے صرف 50 منٹ دلائل دینے کی بات کی جارہی ہے ،مضبوط بات تو دس منٹ میں بھی ہو سکتی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ پورے نوے منٹ استعمال نہیں کئے تو اس سے کوئی نقصان ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی سرگرمیاں عالمی عدالت کے سامنے لائیں گے، پاکستانی قانون کے تحت موت کی سزا کو عالمی عدالت نہیں روک سکتی۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے سٹیٹ ایکٹرز پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں، بھارت صرف کلبھوشن کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کیلئے عالمی عدالت گیا، ہم عالمی عدالت نہ جاتے تو بھی یہ ہی فیصلہ آنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کلبھوشن کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے، کوشش ہے کہ کلبھوشن کیس جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے، وزیر اعظم نے کلبھوشن پر پہلا ڈوزیئر 2015ء میں جنرل اسمبلی میں پیش کیا تھا، دوسرا ڈوزیئر جنوری 2017ء میں اقوام متحدہ کو بھیجا، کشمیر پر پالیسی تبدیل نہیں ہو گی۔

عالمی عدالت میں وکیل کی فیس کے حوالے سے بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ جتنی فیس بھارت کامیڈیا بیان کررہاہے ، اصل میں اس کے شائد دس فیصد کے برابر فیس طے پائی ہے جبکہ وکیل نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے معاونین کی فیس بھی نہیں لی ان کی فیس بھی اسی فیس میں سے خود ادا کرینگے۔

متعلقہ عنوان :