ْ صوبوں کے مساوی معاشی حقوق چاہئیں، ایف سی میں حصہ بڑھانے کے لئے یہ نہ کہا جائے کہ ہم پاکستان کا حصہ نہیں ،کسی فوجی آمر نے نہیں ذوالفقار بھٹو نے ہم پر کشمیر کونسل کو مسلط کیا ، ہمیں پاکستان سے کچھ نہیں چاہیے، اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کی دیرینہ خواہش رکھتے ہیں ،ٹاک شوز کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کا کام نہ کیاجائے، سیاسی اور معاشی طورپر مضبوط پاکستان ہم کشمیریوں کی زیادہ ضرورت ہے، سری نگر میں آوازبلند کرتی مائوں، بہنوں اوربیٹیوں کے جذبات کی کوریج کیلئے کسی اشتہار کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، حکومت پاکستان کے مشکور ہیں کہ ہمارے ترقیاتی بجٹ کو 12 ارب سے بڑھا کر 22 ارب روپے کر دیاگیا ہے

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا پی ایف یو جے (دستور) کے مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب

ہفتہ 20 مئی 2017 18:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مئی2017ء) وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ صوبوں کے مساوی معاشی حقوق چاہیے اور این ایف سی میں حصہ بڑھانے کے لئے یہ نہ کہا جائے کہ ہم پاکستان کا حصہ نہیں ہیں ،کسی فوجی آمر نے نہیں بلکہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہم پر کشمیر کونسل کو مسلط کیا ، ہمیں پاکستان سے کچھ نہیں چاہیے بس سیاسی،اخلاقی و سفارتی حمایت کا تسلسل درکار ہے اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کی دیریہ خواہش رکھتے ہیں ٹاک شوز کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کا کام نہ کیاجائے سیاسی اور معاشی طورپر مضبوط پاکستان ہم کشمیریوں کی زیادہ ضرورت ہے سری نگر میں آوازبلند کرتی مائوں، بہنوں اوربیٹیوں کے جذبات کی کوریج کے لیے کسی اشتہار کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، حکومت پاکستان کے مشکور ہیں کہ ہمارے ترقیاتی بجٹ کو 12 ارب سے بڑھا کر 22 ارب روپے کر دیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ شب یہاں کشمیر ہائوس میں پی ایف یو جے (دستور) کے مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کر رہے تھے ۔ عشائیہ میں ملک بھر سے صحافی شریک ہوئے ۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ یہ آزاد خطہ انتہائی پرامن اور پر سکون ہے آج تک یہاں کوئی دہشت گردی اور تخریب کاری کا واقعہ نہیں ہوا بھارت آزادکشمیر میں تخریب کاری کر کے دکھائے کوئی بکائو مال نہیں ہے کشمیریوں کو کوئی نہیں خرید سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے عزائم سے باز آنے والا نہیں ہے ہمیں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنا ہے قوم کو تقسیم نہ کریں ایسے ایسے تجزیہ نگار گفتگو کررہے ہوتے ہیں جنہیں معاملے کا سرے سے پتہ ہی نہیں ہوتا اگر ہم قوم کو تقسیم کریں گے تو منزل کاراستہ دکھائی نہیں دے گا اسی طرح کنفیوژن پھیلاتے رہے تو قومی معاملات کو اہمیت کم ہوتی جائے گی جو کچھ کہا جا رہا ہے حقائق سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے ملکی ساکھ کونقصان پہنچ سکتا ہے۔

اگرچہ ہمسائے تبدیل نہیں ہو سکتے مگر ہمیں اپنے ازلی دشمن کے عزائم کو ہمیشہ ذہن میں رکھنا ہے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لیے قطعاً جنگ کی بات نہیں کررہا اور نہ بھارت پاکستان سے جنگ کرسکتا ہے ہمیں پاکستان کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا تسلسل چاہیے حکومت پاکستان کے مشکور ہیں کہ ہمارے ترقیاتی بجٹ کو 12 ارب سے بڑھا کر 22 ارب روپے کر دیاگیا ہے ۔

حکومت پاکستان نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے خطیر فنڈز کی منظوری دی گزشتہ روز ہی اس کی منظوری دی گئی مگر بد قسمتی سے میڈیا میں ایک لیڈر کے خطاب کو ترجیح دی گئی مگر ملک کی ترقی وخوشحالی کے ان بڑے فیصلوں کو میڈیا میں اہمیت نہ دی گئی انہوں نے کہاکہ پاکستان سے یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جب ہم ٹیکس مساوی دیتے ہیں تو این ایف سی میں بھی چاروں صوبوں کی طرح ہمارا حصہ بڑھناچاہیے پاکستان میں علاقائیت ، صوبائیت اور لسانیت کی بنیاد پر نہ لڑایا جائے پہلے ہی ہماری کمزوری کی وجہ سے بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہا ہے ۔

اہوں نے کہا کہ ہم اپنی مرضی اور خواہش سے پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور جب پاکستان میں کوئی بحرانی کیفیت ہوتی ہے تو دریائے جہلم کے پار لوگ زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں سالمیت اور ترقی کے معاملات پر پاکستان میں کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے کیا وجہ ہے کہ بھارت میں آج تک نہرو کی خارجہ پالیسی چل رہی ہے اور ہر حکومت اس کا دفاع کرتی ہے مگر پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ پالیسیاں بھی تبدیل ہو جاتی ہیں یہ بھی ہماری بد قسمتی ہے کہ کسی فوجی آمر نے نہیں بلکہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہم پر کشمیر کونسل کو مسلط کیا ہماری بجلی پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی جیسی نہیں ہے کیونکہ ہمیں صرف 15 پیسے فی یونٹ ملتا ہے پاکستان جمہوری طور پر بنا جمہوریت ہی پاکستان کی بنیاد ہے اور یہی اس کو مستحکم رکھ سکتی ہے سیاسی جماعتوں اور قیادت کو ابھرنے دیں ہم ایک باروقار قوم کی حیثیت سے آگے بڑھ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے سفر میں صرف چار صوبوں کا حق نہیں ہے بلکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا بھی مساوی حق ہے اور جب ہم یہ حق مانگیں تو ہمیں یہ نہ کہا جائے کہ آپ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں۔

(اع)