سپریم کورٹ ‘لاہور ہائیکورٹ بار کاوزیراعظم سے 27 مئی تک مستعفی ہو کر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونیکا مطالبہ ،چیئرمین نیب ،ڈی جی ایف آئی بھی مستعفی ہوں‘ اعلامیہ

رمضان المبارک میں ہر رمضان بار ایسوسی ایشنز پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے، وکلاء بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی کی سربراہی میں نیشنل ایکشن کمیٹی رمضان المبارک کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے اعلان کریگی کنونشن میں نواز شریف کے استعفے کے مخالف اور حامی وکلا آمنے سامنے آنے سے شدید بدنظمی ،دھکم پیل سے آڈیٹوریم کے شیشے ٹوٹ گئے کنونشن کے بعد وکلاء نے وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کے مطالبے ،کنونشن پر مخالف گروپ کے حملے کیخلاف مال روڈ پر احتجاجی ریلی بھی نکالی

ہفتہ 20 مئی 2017 17:43

سپریم کورٹ ‘لاہور ہائیکورٹ بار کاوزیراعظم سے 27 مئی تک مستعفی ہو کر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2017ء) لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ آل پاکستان وکلاء نمائندہ کنونشن کے اعلامیے میں وزیراعظم نواز شریف سے 27 مئی تک مستعفی ہو کر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے سپریم کورٹ بار کے صدر کی سربراہی میں نیشنل ایکشن کمیٹی تشکیل دیدی گئی ، رمضان المبارک میں ہر جمعرات کو بار ایسوسی ایشنز پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے جبکہ وکلاء بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے ، وزیر اعظم کے مستعفی نہ ہونے کی صورت میں رمضان المبارک کے بعد نیشنل ایکشن کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ،وکلاء نے وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کے مطالبے اور وکلاء کنونشن پر مخالف گروپ کے حملے کے خلاف جی پی او چوک تک احتجاجی ریلی بھی نکالی اور مال روڈ کو بلاک کر دیا جس کے باعث مال روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں منعقد ہ آل پاکستان وکلا کنونشن کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی نے مشترکہ اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف 27 مئی تک مستعفی ہو کر پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں ۔رمضان المبارک میں تمام بار ایسوسی ایشنز ہر جمعرات کرپشن کے خلاف دن منائیں گی اور اس سللسہ میں بار ایسوسی ایشنز پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے جبکہ وکلاء بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے ۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو اور ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) کو بھی فوری طور پر ان کے عہدوں سے برطرف کیا جائے کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اعلامیے میں لیگی وکلا کی جانب سے ہائی کورٹ بار کے کنونشن پر حملے کو قابل مذمت قرار دیا گیا ۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی سربراہی میں وکلا ء کی نیشنل ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو رمضان المبارک کے بعد آئندہ کے حو الے سے لائحہ عمل کا جائزہ لے گی ۔

کمیٹی میں ملک بھر کی ہائیکورٹس بارز ،پاکستان بار،پنجاب بار کے نمائندے شامل ہوں گے جبکہ سپریم کورٹ بار اور لاہو رہائیکورٹ بار ز کے سیکرٹریز نیشنل ایکشن کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رشید اے رضوی نے کنونشن میں مخالف گروپ کی جانب سے اپنائے جانے والے رویے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم متحد ہوکر حکومتی مشینری کی تمام تر کوششیں ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے زبردستی لائبریری میں بند کردیا گیا تھا ،ساتھیوں نے تالاتوڑ کر مجھے باہر نکالا ۔وکلاء رہنمائوںنے اپنے خطابات میں کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف فوری طور اپنے عہدہ سے مستعفی ہوں کیونکہ پانامہ کے 20اپریل کے فیصلے میںتمام ججز نے انہیں بد عنوان اور بددیانت قرار دیا ہے ۔2سینئر ججوں نے انہیںنااہل قرار دیا ہے اور اس کے بعد ان کے پاس کوئی اخلاقی قانونی جواز باقی نہیں رہتا کہ وہ اپنے عہدے پر براجمان رہیں۔

اپنے عہدے پر موجودگی کی صورت جے آئی ٹی کبھی بھی شفاف آزادنہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کر سکتی اور جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت مشکوک رہے گی اور ان پر سوالیہ نشان قائم رہے گا۔ یہ کنونشن جمہوریت ، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے اوپر مکمل یقین رکھتا ہے اور اس ملک میں جمہوری روایات کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کرتا ہے ۔

کرپشن جو کہ اس ملک کا ناسور بن چکا ہے اور ارض وطن کو دیمک کی طرح کرپشن چاٹ رہی ہے کہ خلاف کنونشن بھر پور ردعمل کا اظہار کرتا ہے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنا آئینی اور دستوری کردار ادا کرنے کا اعادہ کرتا ہے ۔ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار میں منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کے مخالف اور حامی وکلا آمنے سامنے آگئے جس کے باعث وکلا ء کنونشن شدید بدنظمی کا شکارہو گیا۔

کنونشن کے آغاز پر ہی مخالف وکلاء کے ایک گروپ نے آڈیٹوریم میں پہنچ کر اسٹیج اور مائیک پر قبضہ کر کے مخالفانہ نعرے بازی شروع کر دی جس سے شدید بدنظمی کا ماحول پیدا ہو گیا ،دونوں گروپوں کی جانب سے ایک دوسرے سے تلخ کلامی اور دھکم پیل کے باعث ہال کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ اس موقع پر وکلا ء نے ایک دوسرے پر کرسیاں بھی پھینکیں ۔اس موقع پر وکلاء وزیر اعظم نواز شریف کے حق میں اور مخالفت میں شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔

ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس کی بھاری نفری بھی ہائیکورٹ پہنچ گئی اور صورتحال پر قابو پایا۔وکلاء رہنمائوںنے کہا کہ آل پاکستان وکلا کنونشن کا انعقاد لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کیا گیا ہے جو کسی کے ماتحت نہیں اور خودمختار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسے ہتھکنڈوںسے مرعوب نہیں ہوں گے اور جے آئی ٹی کی تحقیقات تک وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کے مطالبے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب حکومت کے حامی وکلا کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور وکلا کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا۔جس کے بعد وکلاء کنونشن میں شریک وکلاء نمائندوں کی بڑی تعداد نے وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کے مطالبے اور وکلاء کنونشن پر حملے کے خلاف ریلی نکالی اور اٹارنی جنرل آفس کے باہر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ۔

وکلاء ریلی کی صورت میں ہائیکورٹ کے باہر جی پی او چوک میں آگئے اور سڑک کو بلاک کرکے ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا ۔ اس موقع پر وکلاء شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔ کسی بھی ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود تھی ۔ سڑک بند ہونے پر وکلاء اور شہریوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہو ئی ۔