حکومت نے گزشتہ چاربرسوں میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے حجم میں نمایاں اضافہ کیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم بالترتیب 348.27ارب روپے سے بڑھا کر 800ارب روپے تک پہنچایا گیا،بنیادی ڈھانچے اور بجلی کی پیداوارسمیت متعدد بڑے بڑے منصوبوں کا آغاز کیا جاچکاہے جو بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بدستور کلیدی اہمیت کے حامل ہیں،وزارت خزانہ کے حکام نے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

ہفتہ 20 مئی 2017 17:01

حکومت نے گزشتہ چاربرسوں میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے حجم میں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2017ء) حکومت نے گزشتہ چاربرسوں میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے حجم میں نمایاں اضافہ کیا،اس عرصہ کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی) کا حجم بالترتیب 348.27ارب روپے سے بڑھا کر 800ارب روپے تک پہنچایا گیا،بنیادی ڈھانچے اور بجلی کی پیداوارسمیت متعدد بڑے بڑے منصوبوں کا آغاز کیا جاچکاہے جو بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بدستور کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے حکام نے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو میں اس حوالے سے اہم منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ اقتصادی اورمالیاتی پالیسیوں کی تشکیل میں سٹیٹ بنک آف پاکستان سمیت تمام متعلقہ شراکت داروں کی سفارشات شامل کی گئیں ہیں ۔ حکومت نے زراعت،صنعتوں اور خدمات کے شعبوں میں حقیقی ترقی اوربڑھوتری کو مدنظر رکھتے ہوئے ان پر توجہ مرکوز کی اور اس ضمن میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں پیداواری اوربنیادی ڈھانچے کے شعبوں کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کیا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ معیشیت کی ترقی اوراستحکام کیلئے اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، ان کوششوں کے نتیجے میں مالیاتی خسارے کی شرح میں بتدریج کمی لائی گئی ہے، مالی سال 2016میں مالیاتی خسارے کی شرح 4.6فیصد تھی، مالی سال 2015 اورمالی سال 2014، میں مالیاتی خسارے کی شرح بالترتیب 5.3اور5.5 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اہداف اخراجات کے دانش مندانہ نظام اورریونیو میں اضافے کے ذریعے حاصل کئے گئے،یہ بات قابل ذکر ہے کہ مالیاتی خسارہ ،جو 2013میں 8.2فیصد تھا، کو بتدریج کم کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق حکومت ملک میں کاروبار اورسرمایہ کاری کیلئے ماحول کو بہتر بنانے پر بھی مسلسل کام کررہی ہے اوراس ضمن میں کاروبار کیلئے قومی اصلاحاتی حکمت عملی 2016 اپنائی گئی جس کے تحت سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اصلاحات کے عمل میں ریگولیٹری تبدیلیوں ، ٹیکنالوجی میں بہتری اور عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں کے استعداد کار کو بہتر بنایا جارہاہے تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے عمل کو سہل اور آسان بنایا جاسکے۔

حکومت کی جانب سے اصلاحات کے عمل کے کامیاب نفاذ کے نتیجہ میں پاکستان کو کاروبار کے لئے بہتر ممالک کی فہرست میں، جس میں 190معیشتوںکو شامل کیا گیا ہے، 144ویں درجے پر رکھا ہے جبکہ عالمی سطح پرتجارتی اصلاحات کے 10 کلیدی ملکوں میں پاکستان سر فہرست ہے۔ ذرائع کے مطابق موجوددہ حکومت نے افراط زر کی شرح کو قابو میں رکھا ہے ۔ اس مقصد کے لئے مؤثر مالیاتی اور زری پالیسیوں کا نفاذ کیا گیا ۔

قیمتوں کے استحکام کے نتیجے میں ملک میں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوا۔پی ایس ای اصلاحاتی حکمت عملی کے تحت حکومت نے کارپوریٹ گورننس ، پی ایس ای کی ری سٹرکچرنگ اور نجکاری کے ذریعے سٹریٹیجک پارٹنر شپ پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ حکومت نے سرکاری شعبہ کے کئی کارپوریشنوں میں مالیاتی مشیروں کا تقررکیا ۔ 2013ء میں حکومت نے قومی پاور پالیسی متعارف کروائی جس کے نتیجہ میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے لائن لاسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ۔

2014-15ء میں لائن لاسز کی شرح 18.7فیصد تھی جبکہ 2015-16ء میں یہ شرح 17.9فیصد رہی اسی طرح وصولیوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ سال 2014-15ء میں وصولیوں کی شرح 89.2فیصد تھی جبکہ 2015-16 ء میں یہ شرح 94.6فیصد ریکارڈ کی گئی ۔ مالی سال 2017ء میں لائن لاسز کی شرح 17.2فیصد تک گر گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ملک میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے جو پاکستان کے ابھرتے ہوئے منظر نامے کی عکاسی کررہی ہے ۔

حکومت اس اہم موقع کو ایک گیم چینجر میں تبدیل کرنے میں پر عزم ہے جس کے فوائد آئندہ کئی عشروں تک سمیٹے جا سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق سی پیک کے تحت 25صنعتی زونز قائم کئے جارہے ہیں، قومی اہمیت کے اس اہم ترین منصوبے کے تحت صرف توانائی کے شعبہ میں 34ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے جبکہ سڑکوں ، ہائی ویز ، ریلویز ، بندر گاہوں اورہوائی اڈوں کی تعمیر پر 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :