طویل عرصے سے روکی گئیںکے پی کے ورکرز ویلفیئربورڈ کے ملازمین کی تنخواہیں فوری طور پر جاری کی جائیں ‘ملازمین کی نوکریوں کو مستقل کیا جائے‘کے پی کے حکومت نے اگر ملازمین کے مطالبات نہ مانے تو سیاسی اور قانونی جنگ کیلئے تیار ہو جائے

سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرنز کے صدر آصٖف علی زرداری کی بات چیت

ہفتہ 20 مئی 2017 16:31

طویل عرصے سے روکی گئیںکے پی کے ورکرز ویلفیئربورڈ کے ملازمین کی تنخواہیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مئی2017ء) سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرنز کے صدر آصٖف علی زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ کے پی کے ورکرز ویلفیئربورڈ کے ملازمین کی تنخواہیں فوری طور پر جاری کی جائییں جو کہ طویل عرصے سے روکی ہوئی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان ملازمین کی نوکریوں کو مستقل کیا جائے۔

انہوں نے صوبائی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ملازمین کے مطالبات نہیں مانے گئے تو حکومت سیاسی اور قانونی جنگ کے لئے تیار ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے پشاور کے دورے کے دوران ورکرز ویلفیئربورڈ کے ملازمین اور کلرکس سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں ان کے مسائل معلوم کئے اور ان کی تکالیف پر وہ سخت حیران اور پریشان ہوگئے۔

(جاری ہے)

سابق صدر کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ آصف علی زرداری کے پانچ روزہ دورہ پشاور کے بعد سابق صوبائی وزیر محنت شیر زماں وزیر کو سابق صدر نے اسلام آباد طلب کیا اور ان سے مزدوروں کے مسائل اور ان کے حل کے قانونی اور سیاسی اقدامات پر گفتگو کی۔

سابق وزیر محنت نے سابق صدر کو طویل بریفنگ دی اور انہیں بتایا کہ سابقہ حکومت نے مزدوروں کی بہبود کے لئے بہت سارے اقدامات کئے تھے جسے پی ٹی آئی کی حکومت نے آکر ختم کر دیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی پہلی حکومت میں ہر صوبے میں ورکرز ویلفیئر بورڈز تشکیل دئیے تھے تاکہ فیکٹری کے مزدوروں اور روزانہ تنخواہ دار ملازمین کے بچے وفاق کے خرچے پر تعلیم ، صحت اور رہائشی سہولتیں سبسڈی پر حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف اضلاع میں 48 تعلیمی ادارے جاں بلب ہیں اور اس کے ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا ہے اور ان کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں کیونکہ نہ تو وفاقی حکومت نے اختیارات کی منتقلی کے بعد کوئی فنڈز مہیا کئے ہیں اور نہ ہی نام نہاد نیا پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے مزدوروں کے بچوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ گزشتہ حکومت نے فروری 2011ء میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین کو مستقل کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم ان کی نوکریوں کو مستقل کرنے کی بجائے صوبائی حکومت نے ان کی تنخواہیں روک دی ہیں۔

گزشتہ چھ سالوں سے یہ تمام ملازمین بے سہارا ہوگئے ہیں اور انہوں نے عمران خان کے بنی گالہ کی رہائش گاہ کے سامنے احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ سابق صدر نے کہا کہ مزدوروں اور کارکنوں کے مسائل انسانی حقوق کے مسائل ہیں اور اس کے بارے پوری قوم اور خاص طور پر پاکستان پیپلزپارٹی فکرمند ہے۔ ترجمان نے سابق صدر کے حوالے سے کہا کہ پارٹی مزدوروں کے حقوق غصب کرنے پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ نیا پاکستان کے چیمپئن کی نظر میں غریبوں سے لے کر امیروں کو امیرترین کرنا ہی تبدیلی ہو لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کسی صورت میں اس کی اجازت نہیں دے گی اور کسی کو اس بات پر شک نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں کھربوں کے پروجیکٹ کا ایک چھوٹا سا حصہ جاں بلب تعلیمی اداروں جہاں مزدوروں کے بچے پڑھتے ہیں کو دوبارہ زندہ کر دینے کے لئے کافی ہے لیکن وفاقی حکومت ایسا اس لئے نہیں کر رہی کہ اس کام میں اسے کئی کیک بیک اور کوئی کمیشن نظر نہیں آتا۔

سابق صدر نے ہدایت کی کہ پارٹی کے ایک سینئروکیل کو ان کارکنوں کا مقدمہ لڑنے کے لئے مقرر کیا جائے تاکہ ان کی ملازمتیں مستقل ہو سکیں اور ان کی تنخواہیں جاری ہوں۔ آصف علی زرداری نے پارٹی کے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی کہ 25مئی کو کے پی کے کلرکوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے کئے جانے والے احتجاج میں شامل ہوں تاکہ 2010میں کئے گئے مزدوروں کی تنخواہوں اور پنشن کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :