نیئر بخاری پی پی آزاد کشمیر کے متنازعہ ،غیر قانونی تعلیمی پیکیج کا معاملہ قومی اسمبلی ،سینیٹ میں اٹھانے کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی ، کشمیریوں کا قتل عام ، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا معاملہ اٹھائیں جو ان کی ذمہ داری بھی ہے، وزراء حکومت آزاد کشمیر

پیپلزپارٹی کی آزاد کشمیر حکومت نے ماضی میں قومی تعلیمی پالیسی کیلئے ملنے والے اربوں روپے اپنی عیاشیوں پر خرچ کئے اس کا بھی حساب کتاب بھی سامنے آئیگا،امید ہے نیئر بخاری معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھائیں گے اور اپنی قیادت سے بھی جواب لیں گے، مشترکہ بیان

ہفتہ 20 مئی 2017 15:40

نیئر بخاری پی پی آزاد کشمیر کے متنازعہ ،غیر قانونی تعلیمی پیکیج کا ..
مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2017ء) وزراء حکومت اور لیگی ممبران اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نیئر بخاری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پی پی آزاد کشمیر کے متنازعہ اور غیر قانونی تعلیمی پیکیج کا معاملہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اٹھانے کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی ، قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میںاٹھائیںجو ان کی ذمہ داری بھی ہے۔

پی پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل تعلیمی پیکیج کا معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانے کا شوق پورا کر لیںانھیں وہاں سے بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کی پارٹی کی آزاد کشمیر حکومت نے ماضی میں قومی تعلیمی پالیسی کے لئے ملنے والے اربوں روپے اپنی عیاشیوں پر خرچ کئے اس کا بھی حساب کتاب بھی سامنے آئے گا۔

(جاری ہے)

امید ہے کہ نیئر بخاری یہ معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھائیں گے اور اپنی قیادت سے بھی جواب لیں گے۔

نیئر بخاری صاحب کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان کی پارٹی ہی مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیر کی ذمہ دار ہے کیونکہ پی پی کی مرکزی حکومت نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ کیا اور اس معاہدے کے تحت مسئلہ کشمیر کی عالمی حیثیت متاثر کی اور اس عالمی مسئلے کو عالمی سطح سے محدود کر کے دو طرفہ مسئلہ بنا دیا ۔ جس سے کشمیریوں کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت اور ان کی جدجہد آزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

پی پی کے سیکرٹری جنرل بھارتی سرمایہ کار سنجن جندال کی آمد پر سیخ پا ہونے کے بجائے پہلے اس بات کا جواب دیں کہ جب بی بی شہید پاکستان کی وزیر اعظم تھیں تو اس وقت بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی نے پاکستان آیا تو وفاقی دارالحکومت سے کشمیر کا نام تک مٹا دیا گیا اور جہاں کہیں کسی بورڈ پر کشمیر کا نام لکھا تھا تو اسے ہٹا دیا گیا۔ کشمیر ہائوس اسلام آباد سے آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کا سائن بورڈ زبردستی اتارا گیا۔

ایسا کن مقاصد کے لئے کیا گیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران وزراء حکومت سردار میر اکبر، ڈاکٹر نجیب نقی، سید شوکت علی شاہ، ممبران اسمبلی اسد علیم شاہ ،سید علی رضا بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ایک ساتھ انتخابات پر مسلم لیگ ن کو کوئی اعتراض نہیں لیکن آزاد کشمیر میں لیگی حکومت کو ابھی دس ماہ کا عرصہ ہوا ہے اور آزاد کشمیر کے عوام نے پاکستان مسلم لیگ ن کو بھاری مینڈیٹ سے نوازا ہے ۔

اگر پی پی اپنے اس مطالبے میں سنجیدہ ہے تو اسے قربانی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور آزاد کشمیر حکومت کے بقیہ 4سال اور 2ماہ کا عرصہ پورا ہونے تک وفاق اور گلگت بلتستان اور بلوچستان میں ن لیگ کی حکومتوں کو مزید چار سال کا موقع دینا ہو گا۔ پی پی اگر سنجیدہ ہوتی تو وہ پچھلے پانچ سال کے دوران اس کے لئے راہ ہموار کر سکتی تھی۔ اس وقت پی پی کو یہ خیال کیوں نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پی پی کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے اور اسے سیاسی جماعٹ سمجھتی ہے ۔ آزاد کشمیر متنازعہ علاقہ ہے یہاں کے عوام پاکستان سے دینی،نظریاتی اور روحانی رشتہ رکھتے ہیں نیئر بخاری کو مظفرآباد آمد پر منفی طرز عمل اور منفی بیان بازی کے بجائے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور ان کی حمایت کی بات کرنی چاہئے تھی ۔ مگر وہ ایسا نہ کر سکے ۔

نیئر بخاری مظفرآباد میں اپنے ایک عزیز اور قریبی رشتہ دار کی بیکری کا افتتاح کرنے کے لئے آئے تھے اور آتے ہوئے راستے میں اقوام متحدہ کے مبصر دفتر میں یاداشت بھی پیش کر گئے۔ اور اپنے عزیز کے گھر جلسہ یا جلسی سے خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیئر بخاری ایک سیاسی پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں ۔ انھیں بڑے پن اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہے اور قوم میں نفاق ڈالنے کے بجائے اسے اتحاد کی طرف لے کر جانا چاہئے ۔

شاید پی پی کی ہوئی کمان سے پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر نامزدگی میں غلطی ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی طور پر بے روزگار ہونے کے بعد پی پی کی قیادت کو کشمیر یاد آجاتا ہے یہ راہنما اپنے قائدین کے ماضی کے کردار کو یاد کیوں نہیں رکھتے۔ قوم کو سب کچھ یاد ہے اور قوم سمجھتی ہے کہ کون کشمیریوں کا ہمدرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیئر بخاری فکر نہ کریں آزاد کشمیر میں با وقار حکومت قائم ہے یہاں سے خرچہ پانی اسلام آباد نہیں جاتا نہ کوہالہ پار سے حکومتی معاملات میں کوئی مداخلت ہو رہی ہے دو تہائی اکثریت کے باوجود آزاد کشمیر کی تاریخ کی مختصر ترین کابینہ بنائی گئی ہے۔

برجیس طاہر ہمارے قائد ہیں ۔ برجیس طاہر اور منظور وٹو میں زمین و آسمان کا فرق ہے آزاد کشمیر حکومت ان کی سربراہی اور مشاورت سے خطہ کی تعمیر و ترقی اور اصلاحات کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور اٹھاتی رہے گی۔