کلبھوشن یادیو کیس میں تیاری کی جاتی تو بھارتی درخواست خارج ہوسکتی تھی-جسٹس (ر)افتخار چوہدری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 20 مئی 2017 10:42

کلبھوشن یادیو کیس میں تیاری کی جاتی تو بھارتی درخواست خارج ہوسکتی تھی-جسٹس ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20مئی۔2017ء) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھارتی دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی عدالت میں بھارتی ایڈہاک جج کے ساتھ اپنا جج بٹھانے کا حق استعمال کرنا چاہیئے تھا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کو بھارت کی درخواست سننے کا اختیار نہیں تھا، کلبھوشن کی سزائے موت یا قونصلر رسائی کا معاملہ متنازعہ مسئلہ کی تعریف میں نہیں آتا۔

پاکستان نے مقدمے کے اہم فریق کی حیثیت سے عالمی عدالت انصاف کا دائر اختیارسماعت تسلیم نہیں کیا تھا۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ عالمی عدالت نے قونصلر رسائی سے متعلق 2008ءکے پاک بھارت معاہدے کو بھی نظراندازکیا ہے اورعدالتی بینچ کی تشکیل کے وقت فریقین سے منظوری بھی نہیں لی گئی اس کے علاوہ عدالت نے بھارتی جسٹس بھنڈاری کوبینچ میں شامل کیا۔ افتخار چوہدری نے پاکستان کے نمائندوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی مناسب تیاری نہیں کی گئی، پاکستان کا مقدمہ مضبوط تھا، بھارتی درخواست خارج ہو سکتی تھی۔

متعلقہ عنوان :