پاکستان نے کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کے حکم امتناعی کے خلاف 6 ہفتوں میں دوبارہ سماعت کے لیے درخواست دیدی-پاکستان عدالت کا دائر سماعت چیلنج کرئے گا- ایمنسٹی انٹرنیشنل کا عالمی عدالت ِ انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں فریق بننے کا فیصلہ-بھارت نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر عالمی عدالت میں لے جانے کا موقع دے دیا ہے۔بھارت سرکار نے سنگین غلطی کی -پاکستان بہت خوش ہوگا کہ ہم نے محض ایک شخص کے لیے آئی سی جے کا در کھٹکھٹایا کیوں کہ اب وہ ہر طرح کے مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورم پر اٹھاسکتے ہیں جس پر اب تک ہم اعتراض کرتے رہے ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 20 مئی 2017 10:19

پاکستان نے کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کے حکم امتناعی کے خلاف ..
 نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20مئی۔2017ء) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی عدالت ِ انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کرکیاہے جبکہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے حکم امتناعی کے خلاف 6 ہفتوں میں دوبارہ سماعت کی درخواست دیدی۔ پاکستان نے کلبھوشن کیس کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں 6 ہفتوں میں دوبارہ سماعت کی درخواست دیدی ہے، جس میں کلبھوشن میں عالمی عدالت انصاف کے دائرہ سماعت کو دوبارہ چیلنج کیا جائیگا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ عالمی عدالت میں اپنا وکیل نہیں بدلے گا اور خاور قریشی ہی پیش ہوں گے۔

امریکی ادارے کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کے معاملے کی جلد سماعت کے لیے عالمی عدالت انصاف کولکھے خط میں کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کے معاملے کی ترجیحی بنیادوں پرسماعت کی جائے یہ بھی کہاگیا کہ پاکستان اب بھی عالمی عدالت کے اختیار سماعت کوقبول نہیں کرتا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور دائراختیار کو متعدد مرتبہ مسترد کرچکا ہے عالمی عدالت انصاف نے اجمل قصاب اوور افضل گورو سمیت جنوبی ایشیاکے سب سے بڑے ایشومسئلہ کشمیر پرعالمی عدالت انصاف کو مستردکرچکا ہے۔

ادھرایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس کیس فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے اورآئندہ چند روز میں عالمی عدالت ِ انصاف سے باقاعدہ رجوع کرنے کے بعد اپنا وکیل پیش کریں گے۔دوسری جانب کلبھوشن کے پاس اپنی سزائے موت کو اپیلٹ کورٹ میں چیلنج کرنے کاکل آخری دن ہے۔ کلبھوشن کو10 اپریل کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ قانون کے تحت 40 روز میں سزائے موت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے بعد 60 روز میں کلبھوشن آرمی چیف سے اپیل کر سکتا ہے تاہم آرمی چیف کے فیصلے کے بعد90 روز کے اندر کلبھوشن صدر پاکستان سے اپیل کر سکتا ہے۔عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے وکیل بیرسٹر خاور قریشی کا کہنا ہے کہ میری فیس کے بارے میں بھارتی میڈیا پروپیگنڈا کر رہا ہے تاہم کلبھوشن کیس کی ابھی ابتدا ہوئی ہے۔بیرسٹر خاور قریشی نے کہا کہ میری فیس بھارتی پروپیگنڈا کا 10 فیصد بھی نہیں اور میں نے پاکستان کا کیس لینے کے لیے ایک اور حکومت کے لیے اپنی مصروفیت منسوخ کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کیس ہارا ہے نہ ہی بھارت کیس جیتا ہے تاہم پاکستان کے پاس کلبھوشن کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور ہمارا کیس مضبوط ہے۔خاور قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ جمعہ کو اپنے خرچ پر پاکستان کا ہنگامی سفر کیا اور اپنی جیب سے اسٹاف کے 2 جونیئرزکی فیس ادا کی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کیس کی ابھی ابتدا ہوئی ہے ہمارا کیس مضبوط ہے۔

دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے کلبھوشن یادیو کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کو سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر عالمی عدالت میں لے جانے کا موقع دے دیا ہے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مارکنڈے کاٹجو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ پاکستان بہت خوش ہوگا کہ ہم نے محض ایک شخص کے لیے آئی سی جے کا در کھٹکھٹایا کیوں کہ اب وہ ہر طرح کے مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورم پر اٹھاسکتے ہیں جس پر اب تک ہم اعتراض کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ آئی سی جے میں جاکر ہم نے شائد ایک پنڈورا بکس کھول دیا ہے۔مارکنڈے کاٹجو کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی سی جے کے دائرہ اختیار کے حوالے سے پاکستان نے معمولی اعتراض اس لیے کیا کیوں کہ بظاہر وہ سمجھتا ہے کہ بھارت نے ایسا کرکے اسے دیگر تنازعات کو عالمی عدالت میں اٹھانے کا موقع فراہم کردیا۔انہوں نے لکھا کہ ہم پاکستان کے آلہ کار بن گئے اور اسے یہ موقع فراہم کردیا کہ وہ وہاں دیگر تمام معاملات بھی اٹھادے، درحقیقت یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے آئی سی جے کے دائرہ اختیار پر سخت اعتراضات نہیں اٹھائے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب اگر پاکستان کشمیر کے معاملے پر آئی سی جے میں جاتا ہے تو بھارت بھی عالمی عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض نہیں کرسکے گا۔مارکنڈے کاٹجو کے مطابق اب یہ بات طے ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے تصفیے کے لیے آئی سی جے سے رجوع کرے گا اور پھر ہمارے لیے اس کے دائرہ اختیار پر اعتراض کرنا بہت مشکل ہوگا۔خیال رہے کہ 18 مئی کو آئی سی جے نے کلبھوشن کے معاملے پر بھارتی درخواست پر عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ جب تک حتمی فیصلہ نہیں آجاتا پاکستان کلبھوشن کو پھانسی نہیں دے سکتا۔

اس فیصلے کو پاکستان کی ہار اور بھارت کی جیت کے طور پر دیکھا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں تجزیہ کار اس پر شدید تنقید بھی کررہے ہیں۔بھارت نے آئی سی جے میں دائر کردہ اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود پاکستانی انتظامیہ بھارت کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی فراہم نہیں کررہی جو کہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔