سوشل میڈیا کے ذریعے پاک فوج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغازکردیا گیا -وفاقی حکومت کی جانب سے فیس بک ‘ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس سے تعاون کے لیے مراسلہ- مختلف ویب سائٹس کو بھی مانیٹرکرنے کی ہدایات -ایف آئی اے کی ایک خصوصی ٹیم ویب سائٹس پر موجود مواد کا جائزہ لے رہی ہے-ذرائع کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 20 مئی 2017 09:24

سوشل میڈیا کے ذریعے پاک فوج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغازکردیا ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔20مئی۔2017ء) سوشل میڈیا کے ذریعے پاک فوج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغازکردیا گیا ہے -معتبر ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر 50سے زائدافراد کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم ابھی تک باضابط طور پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی-ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دو‘تین دن کے اندر مشتبہ افراد کے خلاف ثبوت اکھٹے کرکے کاروائی شروع کردی جائے گی-یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں فوج کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا ہے -وفاقی وزرات داخلہ نے فیس بک ‘ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس سے تعاون کے لیے ایک مراسلہ بھی ارسال کیا ہے‘فیس بک انتظامیہ کے مطابق حکومتوں کی سطح پر پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جن کی جانب سے فیس بک انتظامیہ سے سب زیادہ مرتبہ مختلف امورتعاون کی درخواستیں موصول ہوئیں -سوشل میڈیا کے علاوہ ایف آئی اے کے سائبرکرائم ونگ کو مختلف ویب سائٹس کو بھی مانیٹرکرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جوکہ پاکستان اور دیگر ممالک سے آپریٹ کی جارہی ہیں ‘ایف آئی اے کی ایک خصوصی ٹیم ان ویب سائٹس پر موجود مواد کا جائزہ لے رہی ہے-قبل ازیں ایف آئی اے کی جانب سے اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ نے سوشل میڈیا پر پاک فوج پر تنقید کرنے درجنوں افراد کا سراغ لگا کران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ان کا تعلق کوئٹہ، لاہور، وزیرستان اور آسٹریلیا سے بتایا جارہا ہے جن میں بعض افراد کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے بھی ہے- وفاقی وزیرداخلہ نے سوشل میڈیا پر فوج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے جس کے بعد ایف آئی اے نے مذکورہ افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے اپنی تحقیقات میں ان افراد کا تعلق ملک دشمن عناصر سے ہونے یا نہ ہونے سے متعلق طے کرے گا۔جس کے بعد ان کے خلاف باضابط طور پر قانونی کاروائی کی جائے گی-


متعلقہ عنوان :