Live Updates

کلبھوشن کے معاملے پر حکومتی ترجمان تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت نے بہترین کاردگی دکھائی‘حقیقت یہ ہے کہ کلبھوشن یادو پر حکومتی طرز عمل کوتاہیوں سے بھرپور تھا‘دہشتگردی کی بدترین کارروائیوں میں ملوث جاسوس کو 10 اپریل کو موت کی سزا سنائی گئی‘عالمی عدالت انصاف کی جانب سے یادو کو فراہم کی جانے والے رعایت قونصلر تعلقات پر ویانا کنونشن پر عملدرآمد میں ناکامی کے باعث دی گئی‘پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلبھوشن کو پھانسی نہیں دے سکتا‘ایسا کرنے سے بھارت کو سلامتی کونسل میں شور مچانے کا موقع ملے گا اور زیادہ مسائل گھمبیر ہوں گے

پاکستان تحریک انصاف مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ترجمان شفقت محمود کا بیان

جمعہ 19 مئی 2017 22:41

کلبھوشن کے معاملے پر حکومتی ترجمان تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مئی2017ء) پاکستان تحریک انصاف مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ترجمان شفقت محمود نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادو کے معاملے پر حکومتی ترجمان تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس معاملے میں حکومت نے بہترین کاردگی دکھائی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کلبھوشن یادو پر حکومتی طرز عمل نقائص اور کوتاہیوں سے بھرپور تھا۔

اس معاملے میں حکومت کا کردگی اس کی نیک نیتی کو مشکوک بنا رہی ہے۔ جمعہ کو جاری اپنے بیان میں شفقت محمود نے کہا کہ سینکروں لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار اور خصوصا بلوچستان میں دہشت گردی کی بدترین کارروائیوں میں ملوث جاسوس کو 10 اپریل کو موت کی سزا سنائی گئی۔ آخر اسے پھانسی کیوں نہیں دی گئی اور کلبھوشن یادو کی سزا پر عملدآمد روک کر بھارت کو معاملہ عالمی سطح پر لے جانے کا موقع کیوں دیا گیا شفقت محمود نے یہ بھی کہا کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے یادو کو فراہم کی جانے والے رعایت قونصلر تعلقات پر ویانا کنونشن پر عملدرآمد میں ناکامی کے باعث دی گئی۔

(جاری ہے)

اس کنونشن کے مطابق جس ملک کا ادمی گرفتار ہو اس سے رابطہ کر کے اس کے سفارتکاروں کو گرفتار ادمی تک رابطہ مہا کیا جاتا ہے جو پاکستان نے نہیں کیا۔ ۔پاکستان ویانا کنونشن کے آپشنل پروٹوکول سے نکل جاتا تو اس کے مؤقف کو تقویت ملتی۔2005 میں امریکہ بالکل بھی اس سے دستبردار ہوا۔حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنا باعث تعجب ہی نہیں انتہائی شکوک شبہات کا بھی موجب ہے۔

تقریباً ساڑھے چھ کروڑ روپے کے عوض ایسا وکیل کیا گیا جس نے عدالت کے سامنے گومگو قسم کے دلائل رکھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایڈھاک جج کی تعیناتی سے گریز کرکے بھی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔پاکستان کیلئے کارروائی کا بائیکاٹ ممکن ہے نہ ہی یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کرسکتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلبھوشن کو پھانسی نہیں دے سکتا۔ایسا کرنے سے بھارت کو سلامتی کونسل میں شور مچانے کا موقع ملے گا اور زیادہ مسائل گھمبیر ہوں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات