سندھ میں تعلیم کا معیار کم ہے ، سیکریٹری تعلیم سندھ کا اعتراف

سندھ میں پانچ ہزار اسکول بند ہونے کی باتیں کی گئی جب ہم سے حالات کا جائزہ لیا تو ان میں سے 4200 اسکول بند ملے، میڈیا سے بات چیت

جمعہ 19 مئی 2017 22:19

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2017ء) سیکریٹری تعلیم اسکولز سندھ عبدالعزیز عقیلی نے اعتراف کیا ہے کہ سندھ میں تعلیم کا معیار کم ہے جس کا اندازہ آئی بی اے کی جانب سے گذشتہ چار سالوں کے دوران طلبہ و طالبات سے لی گئی اسیسمینٹ ٹیسٹ کے نتائج ہیں، ان میں پڑھائی کے مارکس کا تناسب 29 فیصد تک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں پانچ ہزار اسکول بند ہونے کی باتیں کی گئی جب ہم سے حالات کا جائزہ لیا تو ان میں سے 4200 اسکول بند ملے جن میں سے اس وقت تک دو ہزار اسکول کھلوائے گئے ہیں جبکہ سندھ میں مجموعی طور پر اسکولوں کی تعداد 45 ہزار ہے جہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی تعداد 42 لاکھ ہے اور طلبہ و طالبات کی حاضری کا تناسب 70 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبے کے اسکولوں میں 27 بچوں پر ایک ٹیچر جبکہ ہمیں 30 بچوں پر ایک ٹیچر کو مقرر کرنا ہے اسی طرح مزید اساتذہ بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں لیکن نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 714 اسکول ایسے ہیں جہاں 100 سے زائد بچوں پر صرف ایک ٹیچر مقرر ہے، 6103 اسکولوں میں 100 کے اندر بچوں لے لیے ایک ٹیچر، 13 ہزار اسکول جہاں 15 سے 31 بچوں کے لیے ایک ٹیچر جبکہ 5680 اسکولوں میں صیف 5 سے 14 بچوں کے لیے ایک ٹیچر مقرر ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ 5134 اسکولوں میں 5 بچوں سے بھی کم کی تعداد کے لیے ایک ٹیچر کو مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے پہلی مرتبہ تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے جس کے لیے وزیراعلیٰ، محکمہ تعلیم کے وزیر اور ہم نیک نیتی سے کام کررہے ہیں، ہم نے بہتری کی شروعات کی ہے لیکن ہم دعویٰ نہیں کرتے ہیں ہم کچھ بہتری ضرور لائیں گے جس کے لیے معاشرے کے ہر طبقے کے لوگوں کا ساتھ چاہیے کہ سندھ کے اندر تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :