سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ترقی پسند روشن خیال پارٹیوں کو دیوار سے لگانے کیلئے روکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں

رہنماء بلوچستان نیشنل پارٹی غلام نبی مری کا 23 مئی کے کوئٹہ جلسے کوسیکورٹی فراہم نہ کرنے کیخلاف مذمتی بیان

جمعہ 19 مئی 2017 22:10

کو ئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مئی2017ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری نے کہا ہے کہ حکومت وقت کی جانب سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے 23مئی کوئٹہ میں جلسے کی سیکورٹی فراہم نہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آج بھی حقیقی قوم وطن دوست ترقی پسند روشن خیال عوام کے حقیقی قیادت اور پارٹیوں کے ساتھ امتیازی سلوک دیوار سے لگانے اور ان کاراستہ روکنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے اور روکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جوکہ گذشتہ سترسالوں کے روا رکھے گئے پالیسیوں کا تسلسل ہے ۔

وہ جمعہ کو جاری کردہ بیان میں اظہار کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکوم اقوام کے حقوق واحق و اختیاراور ان کے ساحل وسائل پر اپنے دائنی اختیار دیئے بغیر کسی بھی صورت میں یہاں کے مسائل اور بحرانوں پر قابونہیں پایا جاسکتا ہے ملک میں قومی سوال کوحل کئے بغیر اور یہاں پر آباد ہزاروں سالوں کے تہذیب و تمدن تاریخ زبان وجود رکنے والوں کے حقوق تسلیم نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں آج مسائل بحران خوف وہراس اور غیر یقینی سیاسی جمہود کا شکار ہے جوکہ بالا دست طاقتوں کے محکوم عوام کو مظلوم ومحکوم رکنے اور انھیں مزید غلامی پسماندہ رکھنے کی کوشش ہے انہوں نے کہا کہ آج بھی خارجہ داخلہ اور ملک کے اہم معاملات سے متعلق پالیسی ساز اداروں یہاں پر بڑے بڑے میگا پروجیکٹس اور دیگر منصوبہ ساز فیصلوں میں محکوم اقوام کی رائے کو شامل نہیں کیا جاتا ہے اور تمام کے تمام فیصلے ایک صوبے کی مفادات اور وہاں کے بالادست قوتوں کی مراعات اور مفادات اور اقتدارکو تقویت پہنچانے کیلئے پوری مشینری کو استعمال کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی گذشتہ ستر سالوں سے یکے بعد دیگر غلط و یک طرفہ فیصلوں کے نتیجے میں آج اس ملک میں بلوچ پشتون سرائیکی سندھی عوام زندگی کے تمام تر بنیادی سہولیات اور ضروریات سے محروم اپنے تاریخی وطن کے قدرتی دولت زرخیز سرزمین کے حقیقی فرزند ہونے کے باوجود دربدر کی ٹھوکریں اور اکسیویں صدی میں بھی بدترین استحصال کا شکار تمام تر بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور جب یہاں کے حقیقی قوم وطن دوست ترقی لوگوں نے اپنے واحق و اختیار قومی شناخت وجود و سلامتی تاریخ تہذیب و تمدن کیلئے سیاسی اور جمہوری انداز میں آواز بلند کی اور سیاست کرنے کوشش کی تو ان کا راستہ روکنے اور بند گلی کی طرف رکنے کیلئے ایسے قوتوں کو پروان چڑھایا گیا جن کا یہاں کے عوام کی سیاسی طاقت جمہود شناخت وجود کیلئے کسی بھی حوالے سے وہ کوئی کردار نہیں رہا ہے اور انہوں نے ہمیشہ مفاد پرستی موقع پرستی اور اپنے ذاتی مفادات کے تکمیل مذہبی انتہاء پسندی کرپشن بدامنی ،فرقہ واریت اور یہاں کے عوام کو درپیش حقیقی اوربنیادی ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹانے کے مصنوعی سلوگنز کا سہارا لیکر عوامی مسائل کو دبانے کی کوشش کی انہوں نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں بی این پی سمیت دیگر حقیقی قوم وطن دوست قیادت پر عوام کی اعتماداور عوامی حق رائے دہی کو روندتے ہوئے اسمبلیوں میں آنے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں آج بلوچستان میں گذشتہ چار سالوں سے یکے بعد دیگر دلخراش سانحات میگا کرپشن حکمرانوں کی عوامی مسائل کو حل کرنے پر مکمل نااہلی جس کے نتیجے میں ہر سال اربوں روپیہ ترقیاتی فنڈز لیپس ہوکر واپس ہوجانا حکمرانوں کی نہایت ہی غیر فعالی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ مزید اس ملک کے حقیقی عوامی پارٹیوں کے ساتھ جیسا امتیازی رویہ رکنے کی رد عمل کے سنگین نتائج برآمد ہونگے لہذا ماضی کی غلطیوں سے چھٹکاراہ حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ یہاں کے عوام کے ساتھ مزید تفریق اچھے اور برے اور اعلیٰ فلسفہ کو ترک کیا جائے اور عوام کو اپنے مقبول جماعتوں اورقیادت سے دور رکنے کی پالیسیوں سے دریغ کیا جائے اور تمام سیاسی مذہبی وفاقی جماعتوں کے ساتھ یکساں پالیسیاں اختیار کیا جائے ورنہ کل کے پشیمانی سے ہاتھ میں کچھ نہیں آئے گا ۔

متعلقہ عنوان :