بلوچستان اسمبلی : افغان سرحدی فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدمیں گولہ باری اور فائرنگ سے متعلق مذمتی قرار داد منظور

جمعہ 19 مئی 2017 22:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2017ء) بلوچستان اسمبلی میں افغان سرحدی فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں گولہ باری اور فائرنگ سے متعلق مذمتی قرار داد منظور کرلی گئی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو دو روز کے وقفے کے بعد اسپیکرپینل کی ممبر یاسمین لہڑی کی صدارت میں 55منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔

اجلاس میں تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ جمعیت علماء اسلام کی رکن اسمبلی شاہدہ روف نے مذمتی قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جانب سے بھارتی ایماء پر پاکستان کے سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں معصوم اور نہتے شہریوں اور فورسز کے جوانوں پر حملہ کیا گیا جو کھلی جارحیت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ وہ امن و امان کی صورتحال کو خراب کرے لیکن سیکورٹی فورسز امن و امان کی بہتری کیلئے کوشاں ہے ہمارے بارڈر غیر محفوظ ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں پے درپے بدامنی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اپنے غمزدہ بھائیوں کے غم میں شریک ہوتے ہیں مگر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں گولہ باری کی گئی جس سے نہتے شہری اور فورسز کے جوان شہید ہوئے یہ سب افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی ٹیبل ٹاک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ہم ہمسایوں کے ساتھ برابرکی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر ہمسایوںکی جانب سے جارحیت کی جائے گی تواسکی واضح الفاظ میں مذمت کریں گے ہم نے ہمیشہ بات چیت پر یقین رکھا ہے اور آئندہ بھی رکھیں گے جبکہ فورسز اور اساتذہ کو مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔

قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رہنما و صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا لیکن ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ افغانستان ہماری سرحدوں پر حملہ کرے افغانستان کا آدھا حصہ طالبان کے پاس ہے چمن میں جو واقعہ رونما ہوا وہ قابل مذمت ہے ہم بھائی بھائی ہیں کسی کے بہکاوے میں آکر ایک دوسرے سے نہ لڑیں افہام و تفہیم سے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن مجید خان اچکزئی نے کہا کہ 1979ء سے لیکر ابتک چالیس لاکھ افغانوں کا قتل عام ہوا ہے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ معاملات کہاں سے شروع ہوئے مشرف اور ضیاء الحق کے دور میں شامل لوگوں نے فوائد حاصل کئے اسوقت ملک کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے کیا ہمیں یہ نہیں پتہ کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی وزیراعظم ہاؤس میں بن رہی ہے یا کہیں اور بن رہی ہے ماضی میں بھی خارجہ پالیسی کی خامیوں کی وجہ سے کبھی ہم نے امریکہ اور کبھی عربیوں کی خدمت کی اور اس طرح افغانستان سے کلاشنکوف اور ہیروئن کلچر پاکستان میں بھی داخل ہوگیااسوقت ہمارے تعلقات تین ہمسایوں یعنی ایران ،افغانستان اور بھارت کے ساتھ ٹھیک نہیں ہیں اگر ہم چاہیں تو ہمسایوں سے بہترین تعلقات بنائے جاسکتے ہیں 12دن سے غریب لوگوں کا روزگار بند ہے بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنا چاہئے ۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنما و صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی درست نہیں ہے جتنے بھی مارشل لاء آئے وہ تمام غیرقانونی تھے اور جنہوں نے انکی حمایت کی اورمراعات حاصل کی انکا بھی سب کو معلوم ہے اگر آپ اپنے آپ کو آزاد ملک سمجھتے ہیں تو دوسرے ممالک کی آزادی کا بھی خیال رکھیں ہم کسی ملک کو انکی خارجہ پالیسی ڈکٹیٹ نہیں کراسکتے اور نہ ہی دوغلی پالیسی چل سکتی ہے اسوقت افغانستان اور ایران جیسے برادر ممالک کے ساتھ ہمارے تنازعات چل رہے ہیں جو ملک کیلئے ٹھیک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج سرحدوں کی حفاظت اور جمہوری حکومت کے ماتحت ہوتی ہے چیف آف آرمی اسٹاف وزیراعظم کوسلیوٹ کرتا ہے خارجہ پالیسی کا مسئلہ سیاسی ہے اور میاں نواز شریف کو جمہوری سیاست کے ذریعے اسے حل کرنا چاہئے پہلے طالبان کو سپورٹ کرنے والے آج حملوں کو فساد کہہ رہے ہیں ہمیں ملک اور صوبے کی حیثیت کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے ماضی میں ہم نے غلطیاں کیں جس کی سزا ہمیں مل رہی ہے اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو درست کریں۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر پر جارحیت کا معاملہ وفاق کا ہے اس پر زیادہ زور نہ دیا جائے جس کے بعد قرار داد کو رائے شماری کے ذریعے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔جمعیت علماء اسلام کی رکن صوبائی اسمبلی حسن بانو رخشانی نے حج کوٹہ سے متعلق مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان کی جانب سے حج 2017ء کی قرعہ اندازی ہوئی ہے جس میں تقریباً87ہزار 813امیدوار کامیاب قرار پائے لیکن بلوچستان سے 6116میں سے 3ہزار کامیاب ہوئے یہ نا انصافی گزشتہ تین سال سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ جاری ہے لہذا ایوان وفاقی حکومت سے رجوع کرکے بلوچستان کے تمام درخواست دہندگان کو حج 2017ء کے لئے کامیاب قرار دے اور صوبے کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے جس پر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارت وال نے حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ حج کوٹہ میں بلوچستان کا 9.5فیصد کوٹہ مختص ہے لیکن اگر اس کوٹے سے کم لوگوں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے تو اس پر وفاق سے بات کی جائے گی جس کے بعد قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

مسلم لیگ(ن) کی رکن اسمبلی ثمینہ خان نے اپنی قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ عسکری پارک ائیر پورٹ روڈ پر واقع عسکری چوک پر جس کا شمار کمرشل ایریا میں ہوتا ہے کے اطراف میں کئی ہاؤسنگ اسکیمیں ہیں اور یہاں اکثر ٹریفک جام رہتی ہے لہذا ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرے کہ وہ عوام اور طلباء و طالبات کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عسکری چوک پر فلائی اوور کی تعمیر کو یقینی بنائے قرار داد پر بات کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سرداررضا محمدبڑیچ نے کہا کہ معاملے پر سیکرٹری مواصلات کو بلاکر اس پررپورٹ طلب کی جاسکتی ہے سیکرٹری مواصلات ایوان کو اس پر بریفنگ دے سکتے ہیں ۔

صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ائیر پورٹ روڈ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا روڈ ہے جوکہ وفاق کے پاس ہے ہم قرارداد کو بل کی صورت میں منظور کرکے وفاق کے پاس بھیج سکتے ہیںاور نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے اس پل بنانے کے تمام تر اخراجات اٹھانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں جس پرایوان نے قرار داد کو منظورکرلیا۔جمعہ کے روز کارروائی کے دوران سردارعبدالرحمن کھیتران کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز اور پی ایس پی افسران کے لئے مراعات سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں صوبائی مشیر خزانہ سرداراسلم بزنجو نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد پی ایس پی اور پی اے ایس افسران کو مراعات دی جارہی ہیں جن کی تفصیلات اے جی آفس اور ایس اینڈ جی اے ڈی سے طلب کرکے ایوان میں دی جائیں گی سرداراسلم بزنجو کی یقین دہانی کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس نمٹادیا گیا۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کی رکن اسمبلی عارفہ صدیق کے پی پی ایچ آئی کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق تفصیلات کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پی پی ایچ آئی ایک آزاد ادارہ ہے جس نے حکومت کے ساتھ کنٹریکٹ سائن کیا ہے اور وہ ہسپتالوں کی دیکھ بھال میں حکومت کی معاونت کر رہا ہے پی پی ایچ آئی کے ملازمین محکمہ صحت کے ملازمین میں شمار نہیں ہوتے جس کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس نمٹا دیا گیا۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کی رکن معصومہ حیات کے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے پالیسی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر کھیل میر مجیب الرحمن محمد حسنی نے کہا کہ نوجوانوں سے متعلق پالیسی پر گذشتہ دو سال سے کام جاری ہے جس میں یو این ڈی پی سمیت دیگر اداروں کی معاونت بھی حاصل کی گئی ہے دو ماہ میں نوجوانوں سے متعلق پالیسی کابینہ میں پیش کرکے اسمبلی سے منظور کرالی جائے گی ۔

معصومہ حیات کے جے وی ٹی اور جے اے ٹی اساتذہ کی ترقیوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے یقین دہانی کرائی کہ جے وی ٹی اور جے اے ٹی کی ترقیوں کا مسئلہ جون سے قبل حل کرلیا جائے گا جس کے بعداسمبلی کا اجلاس آج (ہفتہ) کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔

متعلقہ عنوان :