افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور اور بلوچوں آئی ڈی پیز کو شامل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ،آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ

عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد قانونی طور پر حکمران پابند ہیں بی این پی گوادر سمیت کسی بھی ترقیاتی منصوبے کی مخالف نہیں لیکن اس شرط پر قابل قبول ہے جس میں اولین ترجیح گوادر اور بلوچستان کے عوام کو دی جائے تربت میں دوسری بار مزدور کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے،بیان

جمعہ 19 مئی 2017 21:52

کو ئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2017ء) افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور اور بلوچوں آئی ڈی پیز کو شامل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد قانونی طور پر حکمران پابند ہیں بی این پی گوادر سمیت کسی بھی ترقیاتی منصوبے کی مخالف نہیں لیکن اس شرط پر قابل قبول ہے جس میں اولین ترجیح گوادر اور بلوچستان کے عوام کو دی جائے تربت میں دوسری بار مزدور کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ مردم شماری کا آخری مرحلہ مکمل ہونے والا ہے اس سے افغان مہاجرین کو دور رکھنا اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شمار کرنے ریاست کی ذمہ داری ہے آئینی پٹیشن میں معزز عدالت نے حکم صادر فرمایا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو خانہ شماری ، مردم شماری سے دور رکھا جائے ہر صورت میں بلوچ آئی ڈی پیز کو مردم شماری کے عمل میں شامل کیا جائے اب جبکہ چند دن مردم شماری کے رہ گئے ہیں مردم شماری و خانہ شماری کے عملے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچ علاقہ جو وسیع و عریض ہے وہاں بلوچوں کی آبادی منتشر ہے ان علاقوں میں مردم شماری کے عمل کو یقینی بناتے ہوئے بلوچ آئی ڈی پیز کو بھی شامل کیا جائے مردم شماری کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد باریک بینی کے ساتھ افغان مہاجرین کو دور رکھنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضروری ہے مہاجرین کو مردم شماری کا حصہ نہ بنایا جائے پارٹی اس کے برعکس قانونی چارہ جوئی کاحق محفوظ رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی گوادر سمیت کسی بھی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں حقیقی ترقی و خوشحالی میں بلوچوں کو شامل کرتے ہوئے ہزاروں سالوں کی تاریخ ، تہذیب و تمدن کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گوادر کے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے اور کسی کو اختیار نہ ہو کہ وہ انتخابی فہرستوں میں نام شامل یا دستاویزات حاصل کر سکے پارٹی نے ہر دور میں اجتماعی قومی مفادات کی ترجمانی کی ہے ہماری جدوجہد قومی جمہوری اور نظریاتی ہے آج بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے ہماری ترقی پسند سیاست کی وجہ سے مقامی پشتون ، ہزارہ ، آباد کار جوق در جوق شامل ہو رہے ہیں ہم تنگ نظری کی قوم پرستی نہیں بلکہ ترقی پسند خیالات افکار کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے معاملات کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ماضی میں معاملات کو سنجیدگی سے نہیں دیکھا گیا انہوں نے کہا کہ تربت میں دوسری بار مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے جس میں بے گناہ محنت کشوں کو نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے محکموں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں 25ہزاروں آسامیوں کو پر کرنے کے دعوے کرنے والے حکمرانوں نے اس تک ہزار نوجوانوں کو بھی روزگار نہیں دے سکے پیرا میڈیکس اور طلباء و طالبات احتجاج پر ہیں حکمران ان کے معاملات کو حل کرنے کے بجائے دھونس دھمکیوں کا سہارا لے رہے ہیں جو حکمرانوں کی ناکامی کے سوا کچھ نہیں حکمرانوں نے دعوے کئے لیکن آج ہر طبقہ فکر کے لوگوں آگاہ ہے کہ چار سالوں سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا گیا اور عوام کو پسماندگی کی جانب دھکیلا گیا انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے دوسرے مرحلے میں افغان مہاجرین کے شناختی کارڈ کا اجراء بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے مرکزی حکومت اپنے اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر ایسے اقدامات کر رہی ہے نادرا سمیت تمام ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ بلاک شناختی کارڈز جو عارضی طور پر کھولے جائیں گے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی میں ان کی جانچ پڑتال کی جائے۔