پاکستان میں 17720 میگاواٹ بجلی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، جلد بجلی کی پیداوار 20 ہزار میگاواٹ تک ہوجائے گی، رمضان المبارک میں سحر، افطار اور تراویح کے اوقات میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کا 9 ویں پاور جنریشن کانفرنس سے خطاب

جمعہ 19 مئی 2017 23:46

پاکستان میں 17720 میگاواٹ بجلی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، جلد بجلی کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2017ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پاکستان میں 17720 میگاواٹ بجلی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، مزید آر ایل این جی بیسڈ پاور پلانٹس کے ذریعے جلد ہی بجلی کی پیداوار 20 ہزار میگاواٹ تک ہو جائے گی، رمضان المبارک میں سحر، افطار اور تراویح کے اوقات میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

جمعہ کو یہاں 9 ویں پاور جنریشن کانفرنس جس کا اہتمام انرجی اپ ڈیٹ نے کیا تھا، سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں بجلی کے بلوں کی ادائیگی اطمینان بخش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک 5567 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لائن لاسز میں 1.8 فیصد تک کمی آئی ہے جبکہ بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح میں 2.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو تھرمل، ونڈ، سولر اور نیوکلیئر ذرائع سے بجلی کے حصول کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ ملک میں آئندہ سال تک بجلی کی قلت پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پاور ٹرانسمیشن سسٹم کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ نئی ٹرانسمیشن لائنیں بھی بچھائی جا رہی ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے جو منصوبے شروع کئے گئے ہیں ان سے آئندہ چند سالوں میں ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہو گی۔ مقررین نے کہا کہ 90ء کی دہائی میں ملک اضافی بجلی پیدا کرنے کے قریب تھا اور یہ سوچا جا رہا تھا کہ پاکستان پڑوسی ممالک کو بجلی برآمد کرسکے گا۔

مقررین نے بجلی کی پیداوار کیلئے ہائیڈرو، سولر، ونڈ اور کوئلہ سمیت تمام وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایل این جی بیسڈ پاور پلانٹس بجلی کے حصول کیلئے ایک بہتر ذریعہ ہیں، اس سے صارفین کو سستی بجلی بھی میسر ہوگی۔ پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرینکوس نے کہا کہ یورپی یونین موجودہ حکومت کی طرف سے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے قلیل اور طویل المدت پالیسیوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی اقوام کو بھی اسی طرح کے توانائی کے بحران کا سامنا تھا جس پر قابو پا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین پاکستان میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی نجی کمپنیاں بھی اس سلسلہ میں پاکستان میں کام کر رہی ہیں، منگلا میں یورپی یونین نے ہائیڈرو پاور ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کیلئے بھی تعاون کیا ہے۔

پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر اولے تھونک نے کہا کہ ڈنمارک فوسل فیول سے 100 فیصد بجلی پیدا کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک میں 50 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی جدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی بڑی گنجائش موجود ہے، صرف ہوا سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، اگر ان ذرائع کو بروئے کار لایا جائے تو پاکستان میں توانائی کی قلت ختم ہو سکتی ہے۔

پرائیوٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ کے ایم ڈی شاہجہاں مرزا نے کہا کہ نجی شعبہ بھی بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر 1100 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو دے رہا ہے، آزاد کشمیر میں ہائیڈرو پاور ذرائع سے 18 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں کئی ہائیڈرو الیکٹریسٹی منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں، فروری 2018ء تک 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ مکمل ہو جائے گا۔