پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف بلاامیتاز آپریشن کر رہی ہے ‘دہشت گردی کے خلاف موثر آپریشنز کے باعث اب پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیںنہیں ہیں، ہم نے جدید تاریخ میں نہ صرف دہشت گردی کی بدترین یلغار کا مقابلہ کیا بلکہ ہم نے لہروں کا رخ موڑا ہے ‘پراپیگنڈے کے باوجود بحیثیت قوم پاکستان نے دہشت گردی کو مسترد کیا ہے یہ ہمارے سماجی اور مذہبی اقدار کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے‘دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا نہیں کرسکتی ‘ ہمارے ہمسائے میں بھارت نے انتہا پسندی کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں‘بھارت میں نفرت مرکزی دھارے کا روپ اختیار کر چکی ہے‘ مجھے دنیا کی سب سے بہترین ‘بہادر اور پرعزم فوج کا سپہ سالار ہونے پر فخر ہے

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا انتہا پسندی کو مسترد کرنے میں نوجوان نسل کا کردار کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب

جمعہ 19 مئی 2017 11:16

پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف بلاامیتاز آپریشن کر رہی ہے ‘دہشت گردی کے ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2017ء) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف بلاامیتاز آپریشن کر رہی ہے ‘دہشت گردی کے خلاف موثر آپریشنز کے باعث اب پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیںنہیں ہیں، ہم نے جدید تاریخ میں نہ صرف دہشت گردی کی بدترین یلغار کا مقابلہ کیا بلکہ ہم نے لہروں کا رخ موڑا ہے ‘پراپیگنڈے کے باوجوہ بحیثیت قوم پاکستان نے دہشت گردی کو مسترد کیا ہے یہ ہمارے سماجی اور مذہبی اقدار کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے‘دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا نہیں کرسکتی ‘ ہمارے ہمسائے میں بھارت نے انتہا پسندی کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں‘بھارت میں نفرت مرکزی دھارے کا روپ اختیار کر چکی ہے‘ مجھے دنیا کی سب سے بہترین ‘بہادر اور پرعزم فوج کا سپہ سالار ہونے پر فخر ہے‘ گزشتہ دنوں فوج اور اس سے پہلے بالخصوص مجھے بھی ٹارگٹ کیا گیا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو جی ایچ کیو میں آئی ایس پی آر اور ایچ ای سی کے اشتراک سے انتہا پسندی کو مسترد کرنے میں نوجوان نسل کے کردار کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر مختار احمد ‘ڈی جی ملٹری آپریشنز ‘ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور ‘لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سمیت اعلی فوجی حکام ‘ملک بھر کی 100سے زائد یونیورسٹیوںکے وائس چانسلرز ‘سینئر صحافیوں اور طالعبلموں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی ۔

سیمینار کے پہلے سیشن میں ڈاکٹر شعیب سڈل نے انتہا پسندی کے خطرات اور فالٹ لائن ‘اسلامیہ یونیورسٹی پشاور کی حریم ظفر نے مذہبی پہلوئوں اور کالم نگار غازی صلاح الدین نے میڈیا کے کردار ‘دوسرے سیشن میں ڈاکٹر فرخ سلیم ‘پروفیسر احمد رفیق اختر نے انتہا پسندی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک قوم کے طور پر دہشت گردی کی لعنت کے خلاف بہادری سے مقابلہ کیا ‘ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دے کر دنیا کے لئے ایک مثال قائم کر دی ہے ‘ہماری ان کامیابیوں کا اعتراف پوری دنیاکر دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے دنیا کی سب سے بہترین ‘بہادری اور پرعزم فوج کا سہ سالار ہونے پر فخر ہے‘مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیںکہ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سب آپ سب کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا ‘آپ میں سے ہر ایک ہماری پشت پر ہے ۔انہوں نے معاشرے کے تمام طبقوں بالخصوص قانون نافذ کرنے والے اداروں‘ میڈیاکی طرف سے حمایت فراہم کرنے کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اہم ترین مرحلے میں ہیں ‘دہشت گردی کے خلاف بڑے آپریشنز سے بتدریج گذرتے ہوئے اب آپریشن ردالفساد کے تحت باقی رہ جانے والے خطرے کے خلاف پیچیدہ اور ٹارگٹڈ آپریشن کر رہے ہیں ‘ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ دہشت گردی کے اسباب کا ازالہ اور قومی ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل ہو ‘ان اسباب میں اولین انتہا پسندی ہے تاہم یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جب فوج دہشت گردوں سے لڑتی ہے توقانون نافذ کرنے والے ادارے اور معاشرہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی50فیصد سے زائد آبادی 25سال سے کم عمر کی ہے ‘ہمارے ملک کا مستقبل اس سمت پر منحصر ہے جو ہمارے نوجوان آئندہ چند برسوں میں اختیار کریں گے ۔آرمی چیف نے کہا کہ ہم چوراہے پر کھڑے ہیں ‘یا تو ہم نوجوانوں کے ثمرات سے مستفید ہونگے یا پھرانتہا پسندی کی زد میں آنے والے جوانوںکے ہاتھوں مشکلات سے دوچار ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی شناخت اور اقدار کا واضح تصور رکھنا چاہتے ہیں تو ہماراانتہا پسندی کے حوالے سے ایک واضح تصور ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ کسی نوجوان کے لئے سب سے اہم ترین محرک زندگی کا مقصد اور معنی تلاش کرنا ہوتا ہے یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب وہ پروفیشنز ‘تعلقات ‘اسباب یا نظریات سے وابستگی کے لئے تیار ہوتا ہے ‘یہ زندگی میں ایک شاندار دور ہوتا ہے لیکن یہ سب سے زیادہ زد پذیر مرحلہ بھی ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کی اصطلاح کا اکثر او قات مسلم معاشروں کے سخت گیر حصوں کے لئے بے جا طور پر اطلاق کیا جاتا ہے ‘ہمیشہ بدنیتی کے بنیاد پر ایسا نہیں بلکہ غلط فہمی ہوسکتی ہے تاہم پھر بھی یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے تناظرمیں انتہا پسندی کو سمجھیں ۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پر تشدد انتہا پسندی کے انسداد کی مغربی تعریفیںزیادہ ترمحدود ہیں جسے وہ "اسلامی انتہا پسندی" کہتے ہیں ‘یہ غیر منصفانہ اور خطرناک ہے ‘غیر منصفانہ اس لئے کیونکہ انتہاپسندی کو غلط طور پر اسلام کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے ۔خطرناک اس لئے کہ یہ مسلم معاشروں پر زیادہ توجہ مرکوز کر تی ہے اور دنیا بھر میں مختلف معاشروں میں انتہا پسندی کے ابھار کو چھپاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسائے میں بھارت انتہا پسندی کے آگے اس حد تک بے بس ہوچکا ہے کہ یہ ایک نئی روش اختیار کر چکی ہے ‘بھارت میں نفرت مرکزی دھارے کا روپ اختیار کر چکی ہے اور یہ وہاں قومی تشخص کو مجروح کر رہی ہے ۔آر ایس ایس کی ہندوتوا انتہا پسندی اور انکی گائو رکھشا ‘فلسطینیوں کا احساس محرومی مغربی دارالحکومتوں میں مساجد اور گردواروں کی بے حرمتی اور نسل پرستی کاعفریت یہ سب انتہا پسندی کا مظہر ہیں ‘ہم باآسانی کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک بین الاقوامی مظہر ہے لہذا بین الاقوامی طور پر یکجا ردعمل کا متقاضی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کسی مذہب یا نظریے کی بناء پر نہیں ہے یہ ایک ذہنیت ہے جہاں جذبات ‘نفرت اور دوسروں کو برداشت نہ کرنے کو راستہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی زمان و مکاں سے بھی تعلق رکھتی ہے اس لحاظ سے ہمیں یہ اعتراف کرنا چاہیے کہ پاکستانی نوجوانوں کا ناقص طرز حکمرانی اور معاشرے میں انصاف کے فقدان کی بناء پر بھی استحصال ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے چینلجز بہت حقیقی ہیں تا ہم تصویر کے مثبت رخ بھی ہیں ‘ہم نے جدید تاریخ میں نہ صرف دہشت گردی کی بدترین یلغار کا مقابلہ کیا بلکہ ہم نے لہروں کا رخ موڑا ہے درحقیقت سکیورٹی نے اب وہ حالات پیدا کیے ہیں جوترقی کے ٹیک آف میں معاون ہے ۔انہوں نے کہا کہ پراپیگنڈے کے باوجود بحیثیت قوم پاکستان نے دہشت گردی کو مسترد کیا ہے یہ ہمارے سماجی اور مذہبی اقدار کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

انہوں نے کہا لاہور میں پہلے پی ایس ایل کرکٹ کا فائنل ‘3غیر ملکی دستوں کے ساتھ 23مارچ کی تقریبات اس بات کی مظہر ہیں کہ ہمارا جذبہ غیر متزلزل ہے اور ہمیں دنیا کی کوئی طاقت تنہا نہیں کرسکتی ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان بڑی تعداد میں سیاسی عمل میں حصہ لے رہے ہیں اور سماجی میدان میں بڑھ چڑھ کا حصہ لینے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک تدریسی سرگرمیوں میں بھی ملک کا نام روشن کر رہے ہیں ۔

ہمارے دشمن خواہ وہ ریاستی یا غیر ریاستی عناصر ہوں وہ معاشرے میں تقسیم کے رجحانات کو ہوا دے رہے ہیں ‘دشمن مختلف سمتوں اور مختلف ہتھکنڈوں سے ہمارے خلاف بڑے پیمانے پر ہائبرڈ وار کر رہا ہے ‘ہمیں نہ صرف دہشت گردوں کی طرف سے ہدف بنایا جارہا ہے بلکہ مخلتف دشمن ایجنسیاں بالخصوص ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں کو بگاڑنے کی بھی کوشش کر رہی ہیں ۔

مرکزی دھارے کے میڈیا میں مواقع نہ ملنے کی بناء پر نوجوان انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز پر بے چہرہ پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں ۔ہم ان خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں اور پوری قوم کی حمایت سے ان کا انسداد کر رہے ہیں درحقیقت ہمارے گھر تعلیمی ادارے اور میڈیا ہائوسز معاشرے میں انتہا پسندی کے خلاف دفاع میں صف اول کا درجہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کو ملکر شکست دی ہے اور اب اپنی اقدار ‘ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کی مدد سے ملکر انتہا پسندی کوجڑ سے اکھاڑیں گے۔

ہم نے ملک کے کونے کونے میں ریاست کی عمل داری کو یقینی بنایا ہے آج پاکستان میں کسی شر پسند کے لئے کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں ‘ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ بچے کچے عناصر بھی کسی ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین کو استعمال نہ کرسکیں اور نہ ہی ہم یہ برداشت کریں گے ہمارے خلاف کوئی دوسرا ایسا کرے ۔انہوں نے کہا کہ کسی پر اپنے خیالات مسلط نہیں کیے جاسکتے ‘مذہب میں بھی کوئی جبر نہیں ہے ‘ہمیں معاشرے سے تشدد کو کم کرنا چاہیے تا کہ ہم پاکستان کی تشکیل نو کر سکیں ‘دنیا آگے جارہی ہے اور ہم پیچھے رہنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔