صوبے کو درپیش مشکلات کا واحد حل باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد میں مضمر ہے ،ہماری رہبری کی جانب سے جلسے کے اعلان کے بعد سانحات کا ہونا المناک اور قابل حیرت آمر ہے

صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی اصغرخان اچکزئی کا شمولیتی جلسے سے خطاب

بدھ 17 مئی 2017 22:22

کو ئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2017ء) عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے سربراہ اصغرخان اچکزئی نے کہاہے کہ خطے ،ملک ،قوم اور صوبے کو درپیش مشکلات اورچیلنجز کا واحد حل باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد میں مضمر ہے ،ہماری رہبری کی جانب سے جلسے کے اعلان کے بعد سانحات کا ہونا المناک اور قابل حیرت آمر ہے بلکہ قائدین سمیت عوام اور کارکنوں کے سامنے بھی یہ ایک سوال ہے جس کا جواب سب ڈھونڈ رہے ہیں ،سی پیک کے مغربی روٹ یا بلوچستان میں کسی بھی منصوبے پر کام ہو اہے تو وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اس کی نشاندہی کرے ویسے محکوم اور مظلوم اقوام کو طفیل تسلیاں دینے کاسلسلہ 1947سے چلا آرہاہے ۔

وہ بدھ کو قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز تاجر سرور خان اچکزئی کی درجنوں ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں شمو لیت کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل ممتاز تاجر سرور خان اچکزئی نے 40ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا اور کہاکہ اس وقت پشتون قوم کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے اور قوم کی صحیح نمائندگی کاکردار صرف عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے اداکیاہے اس لئے پشتون اولس کی نظریں اسی جماعت پر مرکو زہے ،انہوں نے پارٹی کی صوبائی اور ضلعی قیادت پر اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے کہاکہ وہ امید کرتے ہیں کہ پارٹی پیغام کو عام کرنے اور پشتون قوم کے مسائل کے خاتمے کیلئے ان کا بھرپورکردارجاری وساری رہے گا اس مو قع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سربراہ اصغرخان اچکزئی نے نئے شامل ہونیوالوں کو خو ش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ ان کا اے این پی میں شمولیت بروقت اور صحیح فیصلہ ہے اس وقت عوامی نیشنل پارٹی کی مثبت سیاست دھرتی کی ترقی وخوشحالی کیلئے جدوجہد کے باعث قوم کی نظریں اس پر لگی ہے خوشی کی بات یہ ہے کہ پشتونوں کو ادراک ہو چلاہے کہ ان کی دربدری ،تباہی ،بربادی سے نکلنے کا واحد راستہ فلسفہ باچاخان کے سوا کچھ بھی نہیں نئے ساتھیوں کی شمولیت ہمارے قائدین کی 100سالہ سیاسی جدوجہد کی دلیل ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمارے ماضی کے سیاسی مخالفین بھی درپیش انتہاپسندی ،دہشت گردی ،ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات سمیت دیگر کے حوالے سے باچاخان کے فلسفے کو واحد حل مان رہے ہیں ،ہم بھی روز اول سے کہتے چلے آئے ہیں کہ وطن میں امن وامان اور خوشحالی کا واحد راستہ فکر باچاخانی ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے سیاسی سرگرمیاں بحال رکھنے میں بھی مشکلات درپیش ہے ،کوشش کی جارہی ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کی لیڈرشپ اور عوام ایک دوسرے سے مل نہ سکے ،انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے سی پیک اور مغربی روٹ کے حوالے سے جو کچھ کہاگیاہے خدا کرے وہ زمین پر بھی نظر آئے ،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہمیں توانائی ،مغربی روٹ کی شاہراہوں سمیت کسی بھی منصوبے پر کام کرنے کی نشاندہی کرائیں ،یہاں جو ورلڈ بینک اور ایشین بینک کے فنڈز کی بجائے سی پیک کا حصہ ہو ،انہوں نے کہاکہ ہماری حتی الوسیع کوشش ہوگی کہ 23مئی کو جلسہ اپنے شیڈول کے مطابق ہو اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ سیکورٹی پلان اور دیگر کے حوالوں سے ملاقاتیں جاری ہیں ،انہوں نے کہاکہ عجیب امر یہ ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے رہبری کی جانب سے جلسے کی کال کے بعد بلوچستان میں سانحات ہوتے ہیں ،ہم خدانخواستہ کوئی مسلح جدوجہد کااعلان نہیں کرتے کہ ہمارا راستہ اس طرح روکا جاتاہے ،انہوں نے کہاکہ بعض عناصر جلسوں کااعلان کرتے ہیں تو انہیں گھنٹوں میں اجازت دی جاتی ہے جب کہ ہمیں سانحات کے بعد مجبوراًً اپنے جلسوں اور سیاسی سرگرمیوں کو منسوخ کرناپڑتاہے ،انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کے جلسوں سے قبل سانحات کا رونما ہونا ایک ایسا سوال ہے جو قائدین اور عام عوام سمیت کارکنوں کے ذہنوں میں بھی موجود ہیں اور وہ اس سوال کا جواب ڈھونڈرہے ہیں

متعلقہ عنوان :