قومی اسمبلی ،خورشید شاہ کا سانحہ اے پی ایس کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

ایک ہاتھی کے مرنے کی عدالتی تحقیقات ہوسکتی ہیں تو 144 بچوں کی شہادتوں کے سانحہ کی عدالتی تحقیقات میں کیا رکاوٹ ہے‘ اس سانحے کے کیا مقاصد تھے ‘ کس کو فائدہ ملا‘اپوزیشن لیڈر نے فاٹا رواج ایکٹ مسترد کردیا ،‘ فوری طور پر قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا مطالبہ

بدھ 17 مئی 2017 16:19

قومی اسمبلی ،خورشید شاہ  کا سانحہ اے پی ایس کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2017ء) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سانحہ اے پی ایس کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا‘ انہوں نے واضح کیاہے کہ ایک ہاتھی کے مرنے کی عدالتی تحقیقات ہوسکتی ہیں تو 144 بچوں کی شہادتوں کے سانحہ کی عدالتی تحقیقات میں کیا رکاوٹ ہے‘ اس سانحے کے کیا مقاصد تھے ‘ کس کو فائدہ ملا‘ اپوزیشن لیڈر نے فاٹا رواج ایکٹ کو نیا ایس سی آر قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے‘ فوری طور پر قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی گزشتہ روز شہداء اے پی ایس کے خاندانوں سے ملاقات ہوئی ہے ان کے جذبات بیان نہیں کرسکتا اس سانحے کے بعد پوری قوم یکجا ہوگئی ۔

(جاری ہے)

شہداء کے لواحقین کے ساتھ سانحہ کی عدالتی تحقیقات کا وعدہ کیا گیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہوسکا۔ عدالتی تحقیقات میں آخر رکاوٹ کیا ہے میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر مطالبہ کرتا ہوں کہ سانحہ اے پی ایس کی عدالتی تحقیقات کروائی جائیں اس واقعہ کے مقاصد کیا تھے اور کون فائدہ اٹھانے والے تھے۔

ایک ہاتھی کے مرنے پر عدالتی تحقیقات ہورہی ہیں لیکن اتنے بڑے سانحہ کی نہیں لواحقین نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائوں۔ اس سانحے کا ماسٹر مائنڈ فضل الله افغانستان میں موجود ہے۔ اس کو افغانستان واپس دینے کو تیار ہے لیکن اس کے بدلے وہ ہم سے ایک مولانا کی ڈیمانڈ کررہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے فاٹا اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی علاقوں کو فوری طور پر خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے۔ انہوں نے رواج ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے قبائل کے لئے اسے ایک نیا ایف سی آر قرار دے دیا اور کہا کہ رواج ایکٹ کی ہم حمایت نہیں کریں گے۔