فوجی عدالتوں سے سزایافتہ 4 خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی دیدی گئی

پھانسی پانیوالوں میں احمد علی، اصغر خان ، ہارون الرشید اورگل رحمن شامل ، دہشت گرد تعلیمی اداروں، معصوم شہریوں، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے

بدھ 17 مئی 2017 13:41

فوجی عدالتوں سے سزایافتہ 4 خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی دیدی گئی
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2017ء) خیبرپختونخوا کی جیل میں فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 4 خطرناک دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشت گرد تعلیمی اداروں، معصوم شہریوں، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جن دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ان میں احمد علی ولد بخت کرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک فعال رکن تھا، جو مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، مجرم کے پاس سے آتشیں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، دہشت گرد نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی۔

(جاری ہے)

اصغر خان ولد عزیر الرحمٰن کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک فعال رکن تھا، جو مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، مجرم کے پاس سے آتشیں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، دہشت گرد نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی۔

ہارون الرشید ولد میاں سید عثمان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک فعال رکن تھا جو مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار اور عام شہری شہید اور زخمی ہوئے، مجرم کے پاس سے آتشیں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، دہشت گرد نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی۔

گل رحمٰن ولد زرین کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک فعال رکن تھا، جو مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں ایک عام شہری اور ایک اہلکار شہید ہوا، مجرم کے پاس سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، دہشت گرد نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی۔

متعلقہ عنوان :