سینیٹر سردار محمد یعقوب خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس

بلوچستان کی لاکھوں ایکڑ زرخیز زمین کیلئے پانی کے ذخائر بنا کر اناج میں خودکفالت ہو سکتی ہے ، پٹ فیڈر نہر مکمل ہونے سے بلخصوص بگٹی علاقہ میں زراعت میں ترقی ہونے سے خوشحالی آئے گی، چیئرمین کمیٹی

منگل 16 مئی 2017 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سردار محمد یعقوب خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کی لاکھوں ایکڑ زرخیز زمین کیلئے پانی کے ذخائر بنا کر اناج میں خودکفالت ہو سکتی ہے اور کہا کہ پٹ فیڈر نہر مکمل ہونے سے بلخصوص بگٹی علاقہ میں زراعت میں ترقی ہونے سے خوشحالی آئے گی اور امن و اما ن بھی بہتر ہوجائے گا۔

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ دسمبر تک کچھی کینال کے فیز ون کیلئے 80 ارب روپے کے پی سی ون پر عمل ہونے سے 72ہزار ایکڑ زمین کو پانی فراہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم اتفاق رائے سے بن رہا ہے، مکمل ہونے سے تربیلا ڈیم کی 30سال عمر بڑھے گی، داسو ڈیم کا فیز ون شروع ہے، پہلے مرحلہ میں 21 سو میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔

(جاری ہے)

سینیٹرنعمان وزیر نے کہا کہ ڈیمز کے بارے میں وزارت اور متعلقہ محکموں کے ورکنگ پیپر آئندہ اجلاس میں فراہم کئے جائیں۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ طے شدہ فارمولے کے باوجود تحفظات اور خدشات دور کرنے کیلئے جدید نظام بنایا جائے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے کم فراہمی ہوتی ہے۔ پنجاب کی نہروں کو بند کرکے سندھ کو پانی دیا گیا، پانی کے بے دردی سے استعمال کو روکنے کیلئے زمین ہمواری لازم قرار دی جائے اور ڈرپ سسٹم لاگو کیا جائے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ منڈا ڈیم سیلاب روکنے، لاکھوں ایکڑ زمین کو پانی فراہمی اور بجلی پیدا کرنے کیلئے بہترین منصوبہ ہے، پیسکو کے تعمیراتی کام انتہائی سست ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے پیسکو کے تعمیراتی کاموں جن میں گرڈ سٹیشن فیڈرز شامل ہیں، کی تفصیلات کے لئے سینیٹر نثار محمد کی سربراہی میں سینیٹر زاحمد حسن اور ظفراللہ ڈھانڈلہ پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کردی۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ اگر رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کرنی ہے تو پورے ملک میں برابر ہونی چاہئے۔ پیسکو واحد ادارہ ہے جو مرکزی نظام سے اپنی طلب سے کم بجلی لے رہی ہے۔

پیسکو ،لیسکو کی طرح ضرورت سے زائد بجلی لے۔ پیسکو چیف اور جنرل مینجر ممبران کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ پیسکو چیف نے بتایا کہ 928 میں سے 64فیڈرز پر لوڈشیڈنگ صفر ہے۔ نظام کمزور ہونے کی وجہ سے بعض علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ 97فیصد ادائیگی کرنے والے مالا کنڈ ڈویژن میں 12گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے اور پشاور کے بعض علاقوں جہاں وصولیاں نہیں لوڈشیڈنگ بھی نہیں۔

کارکردگی بہتر بناکر بجلی چوری روکی جائے۔ پیسکو چیف نے کہا کہ 250میگا واٹ کا میٹروں میں فرق ہے اور حساس علاقوں میٹر ریڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے 100میگاواٹ کا ریکارڈ نہیں او ربتایا کہ مانسہرہ میں دو تین ماہ میں گرڈ سٹیشن لگ جائے گا۔ مالاکنڈ ڈویژن میں بھی تکنیکی مسائل ہیں ۔ 220کے وی کا گرڈ سٹیشن چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جہاں جہاں وصولیاں نہیں بجلی بند کریں۔

سسٹم ٹھیک کیا جائے اور طلب کے مطابق بجلی فراہم کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت حکام سے جاری بجلی پیداواری منصوبوں کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے 2018ء میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ کون کون سے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹر ی وزارت پانی و بجلی نے بتایا کہ ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے تین پلانٹس زیر تکمیل ہیں ۔

دسمبر تک 3600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے فیسکو میں بھی لوڈشیڈنگ کا معاملہ اٹھایا۔ سینیٹر ظفر الله ڈھانڈلہ نے فیسکو کے دیہی علاقہ جات میں فیڈرز اور گرڈسٹیشنز کی تعمیر کے بارے میں سوال اٹھایا۔ آئندہ اجلاس میں فیسکو چیف کو بھی طلب کر لیا گیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز تاج حیدر، نثار محمد، نعمان وزیر خٹک، محسن خان لغاری ، غوث محمد نیازی، محمد ظفر الله ڈھانڈلہ، احمد حسن کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی و بجلی، چیئرمین ارسا مظہر علی شاہ نے شرکت کی۔