سول ملٹری تعلقات پرگزشتہ ایک ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری

رپورٹ میں اہم پیش رفت سے متعلق دس اہم معاملات کو اجاگرکیا گیا ہے ،نیوزلیکس کے معاملے پر ٹوئٹ کو کلیدی نقطہ کے طور پر شامل کیا گیا ہے ،،عسکری ادارے کے پانامہ پیپرز پر متوقع عدالتی فیصلے اور صاف شفاف تحقیقات کے بارے میں بیان کا بھی خصوصی طور پر تذکرہ ،راحیل شریف کی سعودی عرب روانگی اورعمران خان کے اس پر ردعمل کا تذکرہ رپورٹ میں شامل

اتوار 14 مئی 2017 17:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2017ء) سول ملٹری تعلقات پرگزشتہ ایک ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی اہم پیش رفت سے متلعق دس اہم معاملات کو اجاگرکیا گیا ہے ،نیوزلیکس کے معاملے پر ٹوئٹ کو کلیدی نقطہ کے طور پر شامل کیا گیا ہے ،اسی طرح عسکری ادارے کے پانامہ پیپرز پر متوقع عدالتی فیصلے اور صاف شفاف تحقیقات کے بارے میں بیان کا تذکرہ بھی خصوصی طور پر کیا گیا ہے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی طرف سے مسلم عسکری اتحاد کی کمان سنبھالنے کیلئے سعودی عرب روانگی 31مارچ2017کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے درمیان اور اس پر ردعمل کا تذکرہ بھی جائزہ رپورٹ میں شامل ہے ۔

وزیردفاع گزشتہ ماہ اپریل میں سینیٹ قومی اسمبلی کو مسلم عسکری اتحاد کی باضابطہ قیادت سنبھالنے کے بعد اس بارے میںپارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی بھی کراچکے ہیں، سول ملٹری تعلقات پر ایک ماہ کی یہ جائزہ رپورٹ حسب معمول غیر سرکاری ادارے پلڈاٹ کی طرف سے جاری کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کا آغاز نیوز لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ پر 29اپریل کو وزیراعظم ہائوس سے مختلف وزارتوں کیلئے جاری ہدایت نامہ پر عسکری ادارے کے ٹوئٹ کے ذکر سے ہواہے۔

جائزہ رپورٹ میں نیوز لیکس کے پس منظر پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور6اکتوبر2016کو قومی سلامتی سے متعلق ہونے والے اجلاس کی ایک موقر روزنامہ انگریزی اخبار میں رپورٹنگ کا تفصیل سے حوالے دیا گیاہے ۔اس تناظر میں حکومت اور ادارے کے تعلقات کے نشیب وفراز کا تذکرہ کیا گیا ہے اور عدم اتفاق رائے کی صورتحال کو بھی اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے ۔

ٹوئٹ کے متعلق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ،ڈی آئی ایس پی آر کی وضاحت ، پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کے اراکین کے بارے میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن کے 20اپریل کو دیے گئے بیان اور سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی طرف سے مسلم عسکری اتحاد کی کمان سنبھالنے کیلئے سعودی عرب روانگی کو بھی پاک ملٹری تعلقات سے متعلق جائزہ رپورٹ میں اجاگر کیا گیا ہے وفاقی وزیرداخلہ کے یکم مئی کو پی او ایف میںمزدورکنونشن سے خطاب کے دوران سیکورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی پر بیان کو بھی اس رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے ۔

جائزہ رپورٹ میں 31مارچ2017کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اورپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات اور اس ملاقات پر مختلف رہنمائوں کے آنے والے ردعمل کا تذکرہ بھی جائزہ رپورٹ میں شامل ہے ،رپورٹس کے مطابق آرمی چیف اور عمران خان میں اس ملاقات میں پاک افغان سرحد کی صورتحال اور فاٹاو قبائل کو قومی دھارے لانے کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ان امور پر عمران خان نے صوبہ خیبرپختونخوا کی حکمران جماعت کے سربراہ کی حثیت سے بات کی ۔

اسی طرح ماہ اپریل میں وزیراعظم محمد نوازشریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ہونے والی واحدملاقات کا ذکر بھی کیا گیا ہے ۔ یہ ملاقات12اپریل2017کو ہوئی جس میں سرکاری بیان کے مطابق پاک آرمی کے پیشہ ورانہ امور ، سلامتی اور سرحد کی صورتحال پر ملاقات میں تبادلہ خیال کیا گیا ۔ چیف آف آرمی سٹاف نے وزیراعظم کو جاری آپریشن ردالفساد کی کامیابیوں سے بھی آگاہ کیا ۔

سول ملٹری تعلقات کے ضمن میں 21ُٓاپریل کو سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مسلم عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کیلئے خصوصی طیارے پر سعودی عرب روانگی اور اس معاملے پر حکومت پاکستان کی طرف سے سابق چیف آف آرمی سٹاف کو این اوسی جاری کرنے سے متعلق وزیردفاع خواجہ محمد آصف کے بیانات اور11اپریل کو سینیٹ میں وزیردفاع کے اختیار کئے گئے موقف ،اسی طرح13اپریل کو اس معاملے پر قومی اسمبلی میں خواجہ محمد آصف کے بیان جس میں سابق اعلیٰ فوجی افسران کی بیرون ملک ملازمت سے متعلق ضابطہ کار پر وضاحت شامل ہے کا خصوصی طور پر سول ملٹری تعلقات کی جائزہ رپورٹ میں ذکر کیا گیاہے ۔

وزیردفاع اپریل میں سینیٹ قومی اسمبلی کو مسلم عسکری اتحاد کی باضابطہ قیادت سنبھالنے کے بعد اس بارے میںپارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی بھی کراچکے ہیں ۔ رپورٹ میں بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیش رفت کو بھی جائزہ رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے اورمزار شریف میں دہشت گردی کے بڑے واقعے پر افغانستان کے وزیردفاع عبداللہ حبیبی اور افغان آرمی کے سربراہی جنرل قادم شاہ شہیم کے استعفوں کا بھی خصوصی ذکر کیا گیاہے ۔ (اع)