پاکستان اورچین نے بھاشا ڈیم کی تعمیر اور اکیسویں صدی میری ٹائم سلک روڈ منصوبوں سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط - چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے جو بات چیت سے مسئلہ کاحل چاہتا ہے۔ چین ہمارا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے، سی پیک میں چین کی جانب سے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، سرمایہ کاری کے مثبت اثرات نظر آئیں گے، سرمایہ کاری ہوگی تو انڈسٹری لگے گی روزگارملے گا اورسرمایہ کاری سے ترقی وخوشحالی آئے گی۔بیجنگ میں وزیراعظم نوازشریف سے چینی صدرشی جن پنگ سے ملاقات-دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 13 مئی 2017 10:35

پاکستان اورچین نے بھاشا ڈیم کی تعمیر اور اکیسویں صدی میری ٹائم سلک ..
بیجنگ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2017ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے جو بات چیت سے مسئلہ کاحل چاہتا ہے۔ چین ہمارا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے، سی پیک میں چین کی جانب سے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، سرمایہ کاری کے مثبت اثرات نظر آئیں گے، سرمایہ کاری ہوگی تو انڈسٹری لگے گی روزگارملے گا اورسرمایہ کاری سے ترقی وخوشحالی آئے گی۔

پاکستان اورچین نے بھاشا ڈیم کی تعمیر اور اکیسویں صدی میری ٹائم سلک روڈ منصوبوں سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیئے۔وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین کے دوسرے روزپاکستان اورچین کے درمیان مفاہمت کی کئی یادداشتوں پردستخط کیے گئے ہیں۔ جن یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ، 21 صدی میری ٹائم سلک روڈ اورایم ایل ون ریل منصوبے پرعملدرآمد، ایم ایل ون ریل منصوبے پرعملدرآمد کے لئے مفاہمت کی یادداشت پردستخط اور گوادرائرپورٹ کے لئے 80 کروڑ آرایم بی تکنیکی اقتصادی تعاون کاسمجھوتہ کیا گیا جب کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اورحویلیاں ڈرائی پور ٹ کے قیام کافریم ورک طے پا گیا۔

(جاری ہے)

مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کے دوران گوادراورایسٹ بے ایکسپریس وے کے لئے اقتصادی وتکینکی تعاون کی مفاہمت اوراس مفاہمت کے تحت چین ایک ارب 10 کروڑآر ایم بی کا تعاون کرے گا۔اس کے علاوہ پاکستان اور چین نے بھاشا ڈیم کی تعمیر کی مفاہمتی یاداشت پر بھی دستخط کر دیئے ہیں۔ اس حوالے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزارت پانی و بجلی اور پلاننگ کمیشن چین کے حکام کے ساتھ مل کر ڈیم کی تعمیر پر کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کی نگرانی خود کروں گا۔بھاشا ڈیم 9 سال میں مکمل ہوگا جس سے پاکستانی عوام کو سستی بجلی میسرہوگی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بھاشا ڈیم سے 40 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔بیجنگ : وزیراعظم نواز شریف کے مطابق پاکستان چین کے سب سے بڑے تجارتی منصوبے ”ون بیلٹ ون روڈ“ کے فروغ کے لیے چین کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اس منصوبے کا اہم ترین جز ہے۔

ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شرکت کے لیے بیجنگ میں موجود وزیراعظم نواز شریف نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ وزیراعظم کی گریٹ ہال چائنا آمد پر چینی صدر نے ان کا خیر مقدم کیا۔وزیر اعظم نواز شریف اور چینی صدر کے درمیان ملاقات میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔چینی صدر نے پاکستان کے ساتھ کثیر الجہت تعاون اور تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک سی پیک سمیت دیگر علاقائی منصوبوں کی مدد سے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ سی پیک کو عملی شکل دینے پر پاکستان چین کے عزم کا معترف ہے جبکہ پاکستانی حکومت اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے ۔اس موقع پر وزیر اعظم نے گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بڑھانے پر بھی زور دیا۔

اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے چینی ہم منصب لی کی چیانگ سے ملاقات کی اور سی پیک کے تحت منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔نواز شریف نے چینی وزیراعظم کو ون بیلٹ ون روڈ فورم کے انعقاد پر مبارک باد دی، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کو انتہائی اہم دوست سمجھتا ہے، فورم میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت پاکستانی وفد کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ پوری قوم سی پیک پر یکساں موقف رکھتی ہے۔

دوسری جانب اس فورم میں شرکت کے موقع پر پاکستان اور چین کے تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ پاکستانی اور چینی حکام کے درمیان جن معاہدوں پر دستخط کیے گئے، اس میں سلک روڈ کے تحت دو طرفہ تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت، مرکزی ریلوے ٹریک ایم ایل ون کی بہتری کا معاہدہ، حویلیاں میں خشک بندرگاہ کی تعمیر کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت، اور گوادر بندرگاہ، ایسٹ بے ایکسپریس وے کے لیے 3ارب 40 کروڑ روپے مالیت کی معاشی و تکنیکی معاونت شامل ہے۔

بعد ازاں توانائی ماہرین کے وفد سے ملاقات کے بعد خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ مستحکم اور پائیدار ترقی کے لیے توانائی کے شعبے پر توجہ دی جارہی ہے جبکہ توانائی کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی میں خود کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نہ صرف توانائی کے شعبے میں حمایت کی ضرورت ہے بلکہ پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے میگا پراجیکٹس کے آغاز کی بھی ضرورت ہے، جبکہ بھاشا ڈیم کی تعمیر اس حوالے سے ایک اہم اقدام ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے وجہ سے سامنے آنے والے پانی اور تحفظ خوراک کے چیلنجز کو حل کیا جانا پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی ماہرین سے ہونے والی گفتگو اس حوالے سے اقدامات کے لیے سودمند ہوگی۔واضح رہے کہ چین کے وسیع تجارتی نیٹ ورک کے منصوبے کے فروغ کے لیے منعقدہ 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزیراعظم نواز شریف بیجنگ پہنچے تھے۔

14 مئی سے شروع ہونے والی کانفرنس میں 27 ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے جبکہ کانفرنس کے دوران سربراہان کی گول میز کانفرنس اور اعلیٰ سطح کے مذاکرات بھی ہوں گے۔وزیراعظم نواز شریف اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ سربراہان کی دونوں گول میز کانفرنسز اور اختتامی سیشن میں بھی خطاب کریں گے۔اس کانفرنس کا مقصد بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے، خیال رہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا اہم جز ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف نے اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ سے ملاقات کی اورسی پیک سمیت دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا، اس موقع پروزیراعظم نوازشریف نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے انعقاد پرچین کے ہم منصب کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی مکمل حمایت کرتا ہے، اقتصادی راہداری کے لئے ہم سب ایک ہیں اورپاکستان سی پیک کی تکمیل کیلیے پ±رعزم ہے۔

ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدوں پردستخط بھی کئے گئے۔وزیراعظم نواز شریف نے بیجنگ میں چین کے صدرسے ملاقات کی ، جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرابھی ملاقات میں موجودتھے۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی ہمیشہ کھل کر حمایت کی ہے چینی سرمایہ کاری کافائدہ عام آدمی تک جلد منتقل ہوگا۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اقتصادی راہداری کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کو اہم ترین دوست سمجھتا ہے اور دنیاکےاہم راہنماﺅں کی فورم میں شرکت خوش آئندہے، اقتصادی راہداری کے لیے ہم سب ایک ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سی پیک میں چین کی طرف سے اب تک 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ چین کی طرف سے سرمایہ کاری کافائدہ عام آدمی تک جلد منتقل ہوگا۔

دریں انثاءوزیراعظم نواز شریف نے چینی ہم منصب لی کی چیانگ سے ملاقات کی اور سی پیک سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جب کہ ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ وزیراعظم نواز شریف 66 رکنی وفد کے ہمراہ 6 روزہ دورہ چین پر ہیں جہاں انہوں نے چینی ہم منصب لی چی چیانگ سے ملاقات کی جس میں سی پیک منصوبوں سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پروزیراعظم نواز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے انعقاد پر چین کے ہم منصب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی مکمل حمایت کرتا ہے، اقتصادی راہداری کے لئے ہم سب ایک ہیں اور پاکستان سی پیک کی تکمیل کیلیے پ±رعزم ہے۔دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد ان کی سربراہی میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے، پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخظ کئے۔

ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف اور چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں پاک چین دو طرفہ امور پر گفتگو بھی کی گئی اور اقتصادی راہداری منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔بیلٹ اینڈ روڈ فورم اجلاس میں شرکت کے لیے کئی سر براہان مملکت چین پہنچ چکے ہیں۔بیجنگ کے نیشنل کنویشن سینٹر میں ہونے والے اجلاس میں 29 سربراہان مملکت کے علاوہ سینکڑوں وفود شرکت کریں گے۔بیلٹ اینڈ روڈ فورم اجلاس 14 اور 15 مئی کو ہو گا۔ منصوبہ چینی صدر شی جن پنگ کا خواب ہے، جسے انھوں نے 3سال قبل پیش کیا تھا۔

پاکستان اورچین نے بھاشا ڈیم کی تعمیر اور اکیسویں صدی میری ٹائم سلک ..