خصوصی کمیٹی کی وزارت دفاع کو باچا خان ایئرپورٹ کی رابطہ سڑکوں میں توسیع کیلئے زمین دینے کی سفارش

زمین کی فراہمی کیلئے پشاور کے ڈپٹی کمشنر تاحال کمیٹی کو کوئی جواب نہ دے سکے ‘ خصوصی کمیٹی کی ایئرپورٹ کی پہلے سے موجود رابطہ سڑکیں خیبر روڈ ‘بہار دیار جنگ روڈ مسافروں کیلئیکھولنے کی سفارش ‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ بنوں اور سوات کے ہوائی اڈوں کی تاحال بندش کا معاملہ اٹھایا گیا‘ پاک فضائیہ کاپشاور کے ہوائی اڈے کی پارکنگ کیلئے ایک ماہ میں زمین دینے کا عندیہ ‘ وزارت دفاع نے سڑک کی زمین کے بدلے اسی مالیت کی متبادل زمین مانگ لی ،خصوصی کمیٹی کا تحفظات کا اظہار

بدھ 10 مئی 2017 16:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مئی2017ء) سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے وزارت دفاع کو باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پشاور کی رابطہ سڑکوں میں توسیع کیلئے زمین دینے کی سفارش کردی‘ زمین کی فراہمی کیلئے پشاور کے ڈپٹی کمشنر نے تاحال کمیٹی کو کوئی جواب نہیں دیا‘ خصوصی کمیٹی ایئرپورٹ کی پہلے سے موجود رابطہ سڑکیں خیبر روڈ ‘بہار دیار جنگ روڈ مسافروں کیطلئے کھولنے کی سفارش کردی ‘ کمیٹی میں ڈیرہ اسماعیل خان‘ بنوں اور سوات کے ہوائی اڈوں کی تاحال بندش کا معاملہ بھی اٹھ گیا‘ پاک فضائیہ نے پشاور کے ہوائی اڈے کی پارکنگ کیلئے ایک ماہ میں زمین دینے کا عندیہ دے دیا ‘ وزارت دفاع نے سڑک کی زمین کے بدلے اسی مالیت کی متبادل زمین مانگ لی ہے جس پر خصوصی کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

بدھ کو خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ سیکرٹری ایوی ایشن نے خصوصی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد کا نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ 14اگست 2017 تک مکمل کرلیا جائے گا اور یوم آزادی کے موقع پر اس کا افتتاح کردیا جائے گا۔ انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے بڈھ بیر کے علاقے میں کبھی کوئی ہوائی اڈہ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور کے نئے ہوائی اڈے کیلئے سٹڈی شروع کردی گئی ہے مشاورت سے مناسب جگہ کا تعین کیا جائے گا اور اعلیٰ سطح پر اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں سینیٹر الیاس احمد بلور نے واضح کیا کہ نئے ہوائی اڈے کے لئے اضا خیل یا پشاور سے باہر سے کسی اور جگہ کا انتخاب کیا گیا تو اسے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ پشاور صوبے کے جنوبی اضلاع کے مسافروں کے لئے رسائی کی جگہ ہے۔

وزارت دفاع کے حکام نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران واضح کیا کہ باچا خان ایئرپورٹ رابطہ سرکوں خی توسیع کے لئے زمین کی فراہمی پر حکومت کو متبادل زمین دینا پڑے گی کیونکہ رابطہ سڑکوں پر وزارت دفاع کی ملکیتی زمینیں ہیں ان راستوں پر اہم فوجی تنصیبات بھی ہیں سینیٹر فرخت الله بابر نے واضح کیا کہ زمینیں کسی کی ملکیت نہیں بلکہ یہ ملکی عوام کی خدمت کیلئے ہوتی ہیں اسی مقصد کیلئے اداروں کو زمینیں دی جاتی ہیں جو عوامی خدمت کیلئے واپس بھی لی جاسکتی ہیں۔

چیئرمین کمیتی نے وزارت دفاع کو ایک ماہ میں اس معاملے کو حل کرنے اور تمام اداروں کو اس بارے میں آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور اراکین کمیٹی نے باچا خان ایئرپورٹ کے عملے کی مسافروں کے ساتھ بدسلوکی کی بھی شکایات کی ہیں۔ سینیٹر عطاء الرحمن نے بتایا کہ خود انہیں باچا خان ہوائی اڈے پر جہاز سے نماز کے لئے آنے کی اجازت نہیں دی گئی نماز کا وقت ہوگیا تھا جہاز اڑنے میں کافی دیر تھی ایئرپورٹ کا رویہ مسافروں کے ساتھ اچھا نہیں ہوتا۔

کمیٹی نے ایوی ایشن کے حکام کو صورتحال کا نوٹس لینے کی ہدایت کی ہے سیکرٹری ایوی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان ‘ بنوں‘ کوہاٹ اور سوات کے ہوائی اڈوں کی تاحال بندش کا بھی کوئی جواب نہ دے سکے۔ یہ معاملہ مولانا عطاء الرحمن نے اٹھایا تھا اور کہا کہ ان ہوائی اڈوں کے کھلنے سے پشاور کے ایئرپورٹ پر مسافروں کا رش کم ہوگا اور سکیورٹی کے حوالے سے بھی مسائل میں کمی واقع ہوگی۔

چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں واضح کیا کہ باچا خان ایئرپورٹ کی تعمیر و مرمت کے حوالے سے کوئی جامع پالیسی نہیں تھی موجودہ انفراسٹرکچر بدانتظامی کی عکاسی کررہا ہے لگتا ہے کہ باچا خان ایئرپورٹ پاکستان کا ہوائی اڈہ نہیں ہے۔ یہ ہوائی اڈہ کابل کے ہوائی اڈے سے بھی بدتر حالت میں ہے پارکنگ کیلئے کوئی منصوبہ بندی ہی نہیں کی گئی کنسلٹنس سے جواب دہی ہونی چاہئے ان مسائل کی وجہ سے سینٹ آف پاکستان کی نمائندہ خصوصی کمیٹی بنی ہے ملک کے کسی اور ہوائی اڈے کے بارے میں ایسے مسائل نہیں ہیں وزارت اور ادارے کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں مسافروں کے لئے ہوائی اڈے کی رابطہ سڑکوں کو ترجیحی بنیادوں پر توسیع دی جائے اور نئے ہوائی اڈے کی تعمیر تک تمام سڑکیں کھول اور پارکنگ کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔

وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ ہم زمین دینے کو تیار ہیں جب کہ پاک فضائیہ پارکنگ کیلئے جگہ دے گی کمیٹی نے ایک ماہ میں ان معاملات میں پیش رفت کی ہدایت کی ہے۔ (ن غ / ا ع)