وائٹ ہاؤس نے دوسری بار عالمی موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے کے سلسلے میں بلایا گیا اجلاس مؤخر کر دیا

بدھ 10 مئی 2017 12:08

وائٹ ہاؤس نے دوسری بار عالمی موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے کے سلسلے میں ..
واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2017ء) وائٹ ہاؤس نے دوسری بار پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی معاہدے کے سلسلے میں بلایا گیا اجلاس مؤخر کر دیا ہے، جِس کا مقصد اس بات پر غور کرنا تھا آیا امریکا معاہدے سے علیحدہ ہو جائے۔صدارتی امیدوار کے طور پر اپنی طویل انتخابی مہم کے دوران، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ووٹروں سے وعدہ کیا تھا کہ عہدہ سنبھالنے پر وہ اس معاہدے کو منسوخ کر دیں گے، جس پر 196 ملکوں نے دستخط کر رکھے ہیں۔

لیکن عہدہ سنبھالنے کے بعد ابھی تک اٴْنھوں نے یہ اقدام نہیں کیا۔مشیروں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں فیصلہ ہونے والا ہے آیا کہ 2015 ء کا معاہدہ منسوخ کیا جائے، جس کا مقصد عالمی درجہ حدت کو کنٹرول کرنے کے لیے گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں کمی لانا تھا، جس میں امریکا نے وعدہ کر رکھا ہے کہ ایک عشرے کے اندر آلودگی میں کمی لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

بتایا جاتا ہے کہ اس بارے میں مئی کے آخر میں سسلی میں ’جی سیون‘ کے سربراہ اجلاس سے پہلے فیصلہ متوقع ہے، جس میں دنیا کی سرکردہ معیشت والے ملک شریک ہوں گے، جس میں صدر ٹرمپ شرکت کریں گے۔

چین کے بعد، امریکا دنیا میں آلودگی پھیلانے کا ذمہ دار دوسرا بڑا ملک ہے، اور پیرس معاہدے سے نکلنے کی صورت میں اس کے دنیا کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ پیرس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اوباما اور چین کے صدر شی جن پنگ نے کردار ادا کیا تھا۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی پر اجلاس کی متبادل تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، جب کہ اس معاملے پر اپنی ہی انتظامیہ میں ٹرمپ کو متنازع رائے کا سامنا ہے۔ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ موسیماتی تبدیلی ایک فریب ہے جسے چین کی شہ پر سامنے لایا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :