الیکشن سے قبل سندھ میں بڑا سیاسی طوفان جنم لے سکتا ہے ‘حسین عبداللہ ہارون

تیزی سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والوں کو مایوسی ہو گی‘وزیراعظم صادق اور امین نہیں تو باقی کیا رہ جاتا ہی اقوام متحدہ میں سابق مندوب برائے پاکستان

منگل 9 مئی 2017 17:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2017ء) اقوام متحدہ میں سابق مندوب برائے پاکستان اور معروف سیاستدان حسین عبداللہ ہارون نے کہا ہے کہ کبھی کبھی خاموشی بڑے طوفان کو جنم دیتی ہے ۔اور سندھ میں الیکشن سے قبل کوئی سیاسی طوفان جنم لے سکتا ہے۔ڈان لیکس پر سول ملٹری تعلقات خراب ہونا ملک کیلئے اچھی بات نہیں ‘مستقبل کے 2 چیف جسٹس لکھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں تو باقی کیا رہ جاتا ہے میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس ملک میں قانون کی بالادستی ہوتی ہو وہاں پارلیمنٹ 5 سال بھی چل سکتی ہے اور ایک دن میں جا بھی سکتی ہے ۔

ہمارے ملک میں پانامااور ڈان لیکس سمیت سنگین مسائل موجود ہیں ۔ملک میں عوام کو پینے کا صاف پانی میسر ہے نہ صحت کی بنیادی سہولتیںموجود ہیں۔

(جاری ہے)

14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے پھر بھی کہا جارہا ہے سب ٹھیک ہے۔ڈان لیکس پر سول ملٹری تعلقات جلدی معمول پر نہیں آئے تو بہت زیادہ خراب بھی ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاق نے 18 ویں آئینی ترمیم پر صوبوں سے جو معاہدہ کیا تھا ان پر نا اتفاقی پیدا ہو گئی ہے۔

جس کے باعث غیر یقینی صورتحال ہے ۔اور ایسی صورتحال کے اچھے نتائج نہیں نکلتے۔حکومت لوگوں کو روزگار دینے میں ناکام ہوچکی ہے ۔عوام کو کتے اور بلی کا گوشت کھلایا جارہاہوایسے سنگین واقعات پکڑنے کے بعد بھی مجرموں کے خلاف قانون حرکت میں نہیں آتا کیا اس طرح حکمرانی کی جاتی ہے کراچی لیکر کشمور تک عوام کی حالت بہت خراب ہے مگر ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ۔

حکومت صرف جھوٹے خواب دکھا رہی ہے ۔9 سال میں سندھ کی حالت بدتر ہو چکی ہے ۔مقامی روزنامہ کی طرف سے جب سوال کیا گیا کہ جب سندھ میں حکومت عوام کے معیار پر بھی نہیں اترتی اور کرپشن بھی بڑھ چکی ہے تااس پر عوام خاموش کیوں ہیں حکومت کیخلاف آواز کیوں نہیں اٹھ رہی تواس کے جواب میں حسین عبداللہ ہارون نے کہا کہ جو لوگ تیزی سے پیپلزپارٹی میں شامل ہو رہے ہیں ان کو مایوسی ہوگی ۔

اب بھی لیاری سمیت کراچی کے کچھ علاقوں میں امن وامان کا مسئلہ موجود ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ کراچی مستقل بنیادوں پر پرامن رہے ۔آصف زرداری سے دوستی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے میری دوران حکومت صرف 2 ملاقاتیں ہوئیں ۔مجھے آصف زرداری نے کبھی پیپلزپارٹی میںشمولیت کی دعوت نہیں دی ۔وہ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں اس لئے کبھی دعوت دینگے بھی نہیں۔