بی جے پی نے معمولی نوعیت کے فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعہ رائے دہندگان کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کرنے کی حکمت عملی پر عمل درآمد شروع کردیا ،بھارتی اخبار

منگل 9 مئی 2017 13:26

بی جے پی نے معمولی نوعیت کے فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعہ رائے دہندگان ..
نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مئی2017ء) بھارت میں ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے معمولی نوعیت کے فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعہ رائے دہندگان کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کرنے کی حکمت عملی پر عمل درآمد شروع کردیا ہے ۔یہ بات بھارتی اخبار نے اپنے ایک تبصرے میں کہی ہے۔اخبار سیاست کے مطابق بھارت کی سیاست میںفرقہ واریت نئے انداز سے سرائیت کرتی جارہی ہے اور ہندو انتہاپسند تنظیمیں ملک کی مختلف ریاستوں میں حصول اقتدار کیلئے بڑے فسادات کے بجائے منصوبہ بند انداز میں معمولی نوعیت کے فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعہ رائے دہندگان کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیراہے تاکہ بغیر کسی بڑی ہنگامہ آرائی یا منفی تشہیر کے رائے دہند گان کومذہبی خطوط پر منقسم کیا جائے جس کا براہ راست فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو حاصل ہوگا ۔

(جاری ہے)

اخبار کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے صرف ترقی کے ایجنڈہ پر کامیابی ممکن نہیں ہے اور اس کا احساس بی جے پی کو بہار اور دہلی میں ہوچکا ہے جہاں عوام نے دونوں ریاستوں میں اس کے فرضی ترقی کے ایجنڈہ کو مسترد کردیا لیکن اس بات کا شدت سے احساس پیدا ہونے کے بعد بی جے پی نے ان ریاستوں میں، جہاں انتخابات ہونے والے ہیں، وہاں کسی ضلع یا مستقر کا انتخاب کرکے رائے دہندگان کو مذہبی بنیادوں پر متحد کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔

منصوبہ و حکمت عملی پر اترپردیش میں حاصل ہونے والی کامیابی کو اڈیشہ ‘ کرناٹک اور تلنگانہ میں احتیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ زعفرانی قوتوں کے مطابق ریاست کے کسی ایک ضلع یا مستقر میں معمولی فرقہ وارانہ نوعیت کے فساد کے فوری بعد ووٹ اکثریت میں تقسیم ہونے لگیں اور اکثریتی ووٹ متحدہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو حاصل ہونے لگے ہیں ۔

بہار میں انتخابات سے قبل معمولی نوعیت کے فرقہ وارانہ فسادات کروائے گئے لیکن اپوزیشن جماعتوں کے عظیم اتحاد کے سبب بہار میں بی جے پی کو کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن اترپردیش میں مظفر نگر فسادات اور انتخابات کے دوران مخالف فسادات اور اقلیتوں پر مظالم کی داستانیں خود مسلم قائدین کی زبانی بیان کرواتے ہوئے ان فسادات کا بھی بھرپور فائدہ حاصل کیا گیا۔

دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل بھی اسی طرح کی حکمت عملی تیار کی گئی تھی لیکن عام آدمی پارٹی نے اس حکمت عملی کو ناکام بنادیا لیکن بی جے پی کی جانب سے اس حکمت عملی کو جاری رکھا جارہا ہے اور جن ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں ان میں فساد کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔ اوٹنور میں ہونیو الے معمولی نوعیت کے جھگڑے کو فرقہ وارانہ فساد کے طور پر پیش کیا جانے لگا ہے۔ اسی طرح اڈیشہ کے علاقہ بھدرک میں ہوئے فسادات کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی مہم شروع کردی ہے۔ بی جے پی نے اترپردیش انتخابات میں نہ صرف مظفر نگر بلکہ ہریانہ میں ہوئے جاٹ فساد سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔