امریکا کا ویزا اور کسٹمزاینڈ باڈرپروٹیکشن کے قوانین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 9 مئی 2017 11:22

امریکا کا ویزا اور کسٹمزاینڈ باڈرپروٹیکشن کے قوانین
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09مئی۔2017ء)امریکا کے نان امیگرنٹ ویزے کے حصول کے لیے ہردرخواست گزار کے لیے ڈی ایس160فارم بھرنا لازم ہے جو کہ انتہائی آسان ہے مگرہاں یا نہ میں مانگے گئے سوالوں کے جوابات میں درخواست گزار کو خصوصی توجہ سے سوال کو پڑھ اور سمجھ کر ہاں یا نہ کے ڈبے پر ٹک لگانا ہے-اسی طرح امریکی ویزے کے لیے درخواست فارم میں آپ کو امریکا کا ایک مکمل پتہ اور فون نمبر دینا ضروری ہوتا ہے اگر آپ امریکا میں مقیم کسی دوست یا رشتہ دار یا دوست کے پاس جارہے ہیں تو اس کی اجازت سے آپ اپنے ویزا درخواست فارم میں اس کا مکمل ایڈریس اور فون نمبر دینا لازم ہے اور اگر امریکا میں آپ کا کوئی جاننے والا نہیں تو آپ امریکا کے کسی ہوٹل کی آن لائن بکنگ کرواکراس کا مکمل ایڈریس اور فون نمبر لکھ سکتے ہیں-امریکا کے تمام ریاستوں کے مقامی قوانین اگرچہ مختلف ہیں مگر ”کسٹمزاینڈ باڈرپروٹیکشن“جو کہ امریکی امیگریشن کا ادارہ ہے وفاقی قوانین کے تحت کام کرتا ہے لہذا آپ امریکا کی کسی بھی ریاست کے ایئرپورٹ پر لینڈ کریں یا کینڈا اورمیسکیو کی جانب سے سٹرک کے ذریعے باڈر پارکرکے امریکا میں داخل ہوں آپ کو ”سی بی پی“کے اہلکاروں سے واسط پڑے گا جو کہ آپ کے امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے لیکر آپ کے قیام کی مدت تک کا تعین کرتے ہیں-امریکی قوانین کے مطابق آپ کھانے پینے کی اشیائ‘بیج وغیرہ اپنے ساتھ نہیں لے جاسکتے اسی طرح اگر آپ کے پاس دس ہزار ڈالرسے زیادہ کی رقم ہے تو آپ کو اسے ڈکلیئرکرنا لازم ہے‘سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں سے بنے زیورات اگر وہ آپ کے بیگ یا سامان میں موجود ہیں تو انہیں کسٹم کے ڈیکلریشن فارم میں ڈکلیئرکرنا لازم ہے-اگر آپ نان امیگرنٹ ویزے پر امریکا کا سفر کررہے ہیں تو اس امرکو یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس ریٹرن ٹکٹ ہو اور آپ ”سی بی پی“کے آفیسرکو بھی اپنے قیام کی اتنی ہی مدت بتائیں جتنی آپ نے ویزے کے حصول کے لیے انٹرویو کے دوران ویزا قونصلرکو بتائی تھی-امریکی ایئرپورٹ پر انٹرویوکے دوران جھوٹ بولنے پر آپ مشکل میں پھنس سکتے ہیں -امریکا کے قوانین کے مطابق نان امیگرنٹ ویزے کے حامل افراد قانونی طور پر امریکا میں ملازمت یا کاروبار کرنے کے اہل نہیں ایسی صورت میں ہوم لینڈ سیکورٹی کے اہلکار آپ کو پکڑکر واپس آپ کے ملک بجھواسکتے ہیں ایسے کیسوں میں ممکنہ طور پر امریکا آپ کو چند سالوں کے لیے ویزے کے لیے نااہل بھی قرار دے سکتا ہے اور آپ کا کارآمد ویزامنسوح کیا جاسکتا ہے-امریکی ویزے کی مختلف کیٹگریزہیں بی ون اور بی ٹو ٹائپ ویزا سیاست اور کاروباری سیاحت کے لیے ہیں‘جے ویزا ایکسچینج پروگرامزکے لیے منتخب ہونے والوں کو جاری کیا جاتا ہے‘آئی ویزا ایسے غیرملکی صحافیوں کے لیے جنہیں ان کے ادارے امریکا میں کام کے لیے نامزد کرتے ہیں‘ڈی ویزا کروممبرز‘اے ویزا سفارتی عملے اور سرکاری پاسپورٹ کے حامل حکومتی اہلکاروں کے لیے‘ایل ویزا ایسے لوگوں کے لیے جنہیں ان کی کمپنیاں امریکا میں موجود اپنے دفاترمیں ٹرانسفرکرتی ہیں‘کیو ویزانٹرنیشنل کلچرایکسچینج پروگرام ‘ایچ تھری تربیتی پروگرامزکے لیے‘ٹی ویزا انسانی اسمگلنگ کا شکار افراد ‘وی ویزا امریکی کارڈہولڈزکے خاندان کے افراد کو جاری کیا جاتا ہے جبکہ بی ٹو ویزا امریکا میں علاج معالجے کے خواشمند مریضوں کو بھی جاری کیا جاتا ہے-عمومی طور پر امریکی ویزے کی یہ کیٹگریزعام شہریوں کے لیے ہیں جبکہ کئی کیٹگریزایسی ہیں جو عام شہریوں سے متعلق نہیں جیسے جی ون‘جی فائیو نیٹو اتحاد سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مختص ہیں -امریکا کے سفر کے دوران کسی قسم کا شک گزرنے پر ”سی بی پی“آپ سے موبائل فون طلب کرکے چیک کرسکتے ہیں ‘سی بی پی اہلکار آپ کے میزبان کو فون کرکے آپ کے بارے میں معلومات بھی حاصل کرسکتے ہیں -امریکی ایئرپورٹس پر منشیات کی اسمگلنگ کے لیے بدنام ممالک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی مسافرکو(شک پر)خصوصی چیکنگ کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں جس میں فزیکل سرچ اور آپ کے سامان کی تفصیلی تلاشی شامل ہوسکتی ہے-امریکا کے سفر کے دوران سیکورٹی چیک پوائنٹ پررضاکارانہ طور پر کوٹ‘جیکٹ یا سوئٹراتار دینا آپ کو خفت سے بچا سکتا ہے کیونکہ ”سی بی پی“اہلکار امریکی شہریوں سمیت کسی بھی مسافر کو کوٹ‘جیکٹ‘سوئٹریا جوتوں کے ساتھ باڈی ایکسرے مشین سے گزرنے کی اجازت نہیں دیتے-یہ قانون امریکی شہریوں سمیت تمام مسافروں پر لاگو ہوتا ہے-امریکا میں خریداری کے دوران اپنی خریداری کی رسیدیں سنبھال کررکھیں اور واپسی پر ایئرپورٹ پر آپ خریداری پر اداکیئے گئے ٹیکس واپس لینے کے لیے متعلقہ حکام سے رابط کرکے جنرل سیلزٹیکس سمیت دیگر ٹیکس واپس لے سکتے ہیں مگر اس کے لیے آپ کے پاس خریداری کی رسیدوں کا ہونا لازم ہے-