تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں موجودگی ایک حقیقت ہے ،ْافغان چیف ایگزیکٹو

افغان مفاہمتی عمل کے لیے پاکستان سے زیادہ کوئی ملک کردار ادا نہیں کر سکتا ،ْ باہمی تعلقات کی موجودہ صورتحال سے مطمئن نہیں ،ْ عبد اللہ عبد اللہ طالبان ہمارے دشمن ہیں، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے رعایت دینے کے بجائے مجبور کرنا ہوگا ،ْپاکستانی صحافیوں سے گفتگو

پیر 8 مئی 2017 19:56

تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں موجودگی ایک حقیقت ہے ،ْافغان ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2017ء) افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں موجودگی ایک حقیقت ہے۔کابل میں افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے پاکستانی صحافیوں کے وفد سے ملاقات کی جس میں انہوںنے کہاکہ افغان مفاہمتی عمل کے لیے پاکستان سے زیادہ کوئی ملک کردار ادا نہیں کر سکتا تاہم باہمی تعلقات کی موجودہ صورتحال سے مطمئن نہیں جب کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم افغانستان میں ہونے والی ہر کارروائی کا الزام پاکستان پر لگاتے ہیں، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی صلاحیت ہے اور نہ ارادہ لہذا پاکستان کے مفادات کے خلاف کبھی کوئی ہدایت جاری نہیں کیں اور جو پاکستان کو نقصان پہنچائے گا وہ ہمیں نقصان پہنچائے گا جب کہ آپریشن ضرب عضب ایک اچھا اور مثبت اقدام ہے۔

(جاری ہے)

افغان چیف ایگزیکٹو کے مطابق افغانستان میں سیکیورٹی بڑا چیلنج ہے اور تحریک طالبان پاکستان کو دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں، ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی ایک حقیقت ہے تاہم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے بڑے مسائل کا سامنا ہے، طالبان ہمارے دشمن ہیں، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے رعایت دینے کے بجائے مجبور کرنا ہوگا جبکہ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی ہمدردی اور تعاون نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمانی وفد کا دورہ مثبت رہا تاہم پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تعاون کی فضا موجود نہیں جبکہ مناسب وقت پر پاکستان کا دورہ کروں گا۔