مودی سرکار نے کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے مقبوضہ وادی میں 34پاکستانی اور سعودی چینلز پر پابندی عائد کردی

اتوار 7 مئی 2017 22:00

مودی سرکار نے کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے مقبوضہ وادی میں 34پاکستانی ..
سرینگر /نئی ہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 مئی2017ء) مودی سرکار نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں 34پاکستانی اور سعودی چینلز پر پابندی عائد کردی گئی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں آپریشن کے آغاز کے بعدکٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو پاکستان اور سعودوی عرب کے تمام 34 چیلنز کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

محبوبہ مفتی نے یہ ہدایات اس خدشے کے پیش نظر جاری کی ہیں کہ ان چینلز سے نشر ہونے والا مواد تشدد پر اکسانے کے ساتھ ساتھ علاقے میں امن و امان کی صورتھال بھی خراب کر سکتا ہے۔وزیر اعلی نے یہ ہدایات بھارتی حکومت کے احکامات پر جاری کیے ہیں جس نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ان تمام پاکستانی اور سعودی چینلز کو بند کرنے کا حکم دیا ہے جو بگیر اجازت اپنی نشرریات نشر کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سیکریٹری آر کے گوئل کی جانب سے جاری حکمنامے میں تمام ڈپٹی کمشنر ز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہمقبوضہ کشمیر میں چند کیبل آپریٹرز مخصوص ٹی چینلز کی نشریات نشر کر رہے ہیں جس کی وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ ان نشریات کو نشر کرنا ناصرف قانونا جرم ہے بلکہ اس سے وادی کشمیر میں پرتشدد واقعات بڑھنے اور امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ کیبل ٹیلی ویژن آپریٹرز کے قانون کی دفع11 کے تحت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ قاون کی خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز کا سامان ضبط کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔اس حکمنامے کے بعد محبوبہ مفتی نے بھارت میں پابندی کا شکار ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی سمیت پاکستان اور سعودی عرب کے 34 چینلز کی فہرست جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کو ان کے بارے میں اتوار تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

ان چینلز کی فہرست میں پی ٹی وی اسپورٹس سمیت پاکستان اور سعودی عرب کے بڑے نیوز اور تفریی چینلز شامل ہیں۔یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کشمیر میں حکام کی جانب سے عوام کی آواز دنیا تک پہنچنے کی کوشش کو روکا گیا ہو بلکہ اس سے پہلے وادی میں بڑھتی ہوئی مزاحمت کے بعد انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والوں کو فیس بک، ٹوئتر اور واٹس ایپ جیسے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔