دفاع پاکستان کونسل کے تحت ’’بھارتی مظالم اور کشمیری عوام کا جذبہ حریت ‘‘کے عنوان پر ادارہ نور حق میں سیمینار کا انعقاد

دفاع پاکستان کونسل نے سال 2017کو کشمیری عوام کا سال منانے کا فیصلہ کیا ہے اور پورا سال ان کی جدوجہد میں ان سے اظہار یکجہتی کریں گے، مقررین اگر کلبھوشن کو کسی نے رعایت دینے کی کوشش کی تو یہ ملک اور قوم سے غداری ہوگی ،کلبھوشن کے مسئلے پر حکومت نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ،برہان مظفر وانی کی شہادت اور جذبہ حریت نے کشمیری عوام اور نوجوانوں کو نیا جوش اور جذبہ دیا ہے، سیمینار سے خطاب

اتوار 7 مئی 2017 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مئی2017ء) دفاع پاکستان کونسل کے تحت ’’بھارتی مظالم اور کشمیری عوام کا جذبہ حریت ‘‘کے عنوان پر ادارہ نور حق میں ہونے والے سیمینار میں مقررین نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل نے سال 2017کو کشمیری عوام کا سال منانے کا فیصلہ کیا ہے اور پورا سال ان کی جدوجہد میں ان سے اظہار یکجہتی کریں گے ،اگر کلبھوشن کو کسی نے رعایت دینے کی کوشش کی تو یہ ملک اور قوم سے غداری ہوگی ،کلبھوشن کے مسئلے پر حکومت نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ،برہان مظفر وانی کی شہادت اور جذبہ حریت نے کشمیری عوام اور نوجوانوں کو نیا جوش اور جذبہ دیا ہے اور بھارت سے کشمیر کے حالات کسی طرح بھی سنبھل نہیں پارہے ،حافظ سعید کی نظربندی قابل مذمت ہے فی الفور رہا کیا جائے ۔

سیمینار کی صدارت انصار الامہ پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن خلیل نے کی ۔

(جاری ہے)

سیمینار سے جمعیت العلمائے اسلام (س)کے مرکزی رہنما مولانا سید یوسف شاہ ،چیف کوآرڈینیٹر و دفاع پاکستان کونسل اور جماعة الدعوہ کے مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،جمعیت العلمائے پاکستان کے رہنما مستقیم نورانی ،امیر جمعیت غرباء اہلحدیث حافظ عبد الغفار روپڑی ،جمعیت اہلحدیث پاکستان کے رہنما مولانا محمد اختر محمدی ، آل جموں و کشمیر کانفرنس کے رہنما واحد عباسی ، انجمن نواجوانان پاکستان کے صوبائی جنرل سکریٹری بادشاہ خان اور حافظ محمد امجد نے بھی خطاب کیا ۔

پیر عبد المنان انور نے دعا کرائی ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل نے سال 2017کو کشمیری عوام کا سال منانے کا فیصلہ کیا ہے اور پورا سال ان کی جدوجہد میں ان سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور قائد اعظم نے اس کو شہہ رگ قرار دے کر اسے پاکستان کی زندگی قرار دیا ہے اور واضح پیغام دیا ہے کہ کشمیر کے بغیر ہم مکمل نہیں ہوسکتے ۔

کشمیر سیاسی ،جغرافیائی اور معاشی اعتبار سے ہمارا حصہ ہے اور ہمارے سارے مفادات اس سے وابستہ ہیں ۔ہمارے سارے دریا کشمیر سے آرہے ہیں اور سی پیک کا تعلق بھی کشمیر سے ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ ہماری بقا اور استحکام کا مسئلہ ہے اس حوالے سے ہماری حکومت کی پالیسی منافقانہ ہے ۔ کشمیر پر بات کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے والے غیر ملکی ایجنڈے پر کا م کررہے ہیں ۔

کشمیریوں کے حق میں تحریک چلانے والوں کو دہشت گرد کہنا کشمیریوں کے شہدا کے خون سے غداری اور قربانیوں سے بے وفائی کے مترادف ہے ۔درحقیقت دہشت گردی کے خلاف دینی جماعتیں جو کردار ادا کرری ہیں وہ سیاسی جماعتیں نہیں کررہی ۔ ہم جہاد کو دہشت گردی سے جوڑنے والوں کو مسترد کرتے ہیں اگر کلبھوشن کو کسی نے رعایت دینے کی کوشش کی تو یہ ملک اور قوم سے غداری ہوگی ۔

یہ ملک اسلام کے لیے بنایا گیا یہاں سے اسلام کا نام لینے والوں کو کوئی ختم نہیں کرسکتا۔مولانا سید یوسف شاہ نے کہا کہ تمام دینی جماعتوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق میں آواز اٹھائی ہے ۔ پوری قو م ان کے ساتھ ہے۔ حکمران خواہ کوئی بھی پالیسی اختیار کریں عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔ حکمرانون نے ہمیشہ بیرونی طاقتوں کی کاسہ لیسی کی ہے ۔حکومت کی افغانستان اور کشمیر کے بارے میں حقیقتا کوئی پالیسی نہیں ہے ،کلبھوشن کو عدالت نے سزاد ی ہے اور اس کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے لیکن حکومت اس پر خاموش ہے اور بھارت سے دوستی کا ثبوت دے رہی ہے ۔

ہم فوج کی رد الفساد پالیسی کی حمایت کرتے ہیں ۔ ہم نے آج فیصلہ کیا ہے کہ ہم چاروں صوبوں کے اندر عوام سے رابطہ کریں گے اور پوری قوم کی طرف سے کشمیریوں کو پیغام دیں گے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔2017کا سال کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کا سال ہے اور ہم اس کے مطابق سرگرمیاں کریں گے ۔قاری محمد یعقوب نے کہا کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مظالم مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جارہے ہیں اور کشمیری عوام قربانیوں کی داستانیں رقم کررہی ہے ۔

کشمیر کی حیثیت ہمارے لیے ایک شہہ رگ کی ہے لیکن اس کے باوجود ہم ان کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں اور حکمرانوں نے ہمیشہ کشمیریوں کو مایوس کیا ہے ۔کشمیریوں کے دل ہمیشہ ہمارے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ آج کشمیر میں دختران کشمیر بھارتی اقدام کا مقابلہ کررہی ہیں اور بھارتی آرمی کو منہ کی کھانی پڑرہی ہے ۔ہماری حکومت کو عقل کے ناخن لینا چاہیئے ۔کشمیریوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کریں ۔

کشمیر کے کاز کو اٹھانے والے حافظ سعید کو فی الفور رہا کیا جائے ۔کشمیریوں کے مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے حافظ سعید کی پالیسی عوام کی امنگوں کے مطابق ہے لیکن حکمرانوں کی پالیسی صرف اپنے مفادات کے تحفظ اور کاروباری معاملات بہتر کرنے کی پالیسی ہے ۔کلبھوشن بھارت کا ایجنٹ اور پاکستان کا دشمن ہے وہ اب بچ نہیں سکتا ۔حکومت سمجھ لے کہ خفیہ ملاقاتوں سے کلبھوشن رہا نہیں ہوسکتا ۔

حکومت کشمیر کے مسئلے پر سودے بازی سے گریز کرے۔بھارت نے اگر کشمیر کے اندر مظالم بندنہ کیے اور کشمیریوں کو ان کا حق نہ دیا تو بھارت کے اندر کی آزادی کی تحریکیں خود بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے کردیں گی ۔کشمیر کی آزادی نوشتہ دیوار ہے اور کشمیریوں کو مزید غلام نہیں رکھا جاسکتا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے ۔ ان کی طویل عرصے کی جدوجہد نے ایک تاریخ رقم کی ہے دنیا میں کسی بھی حصے میں اتنی بڑی تعداد میں فوج موجود نہیں ہے ۔

بھارتی غاصب افواج نے کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھائے ہیں ۔ کشمیری عوام نے جرات مندی اور بہادری سے بھارت کی فوج کا مقابلہ کیا ہے ۔ بد قسمتی سے پاکستان کے حکمرانوں نے پاکستان کے دوستوں کو اپنا دشمن بنالیا ہے ۔ حکمرانوں کی پالیسی کی وجہ سے ہم امریکہ کے غلام بن چکے ہیں اور بھارت کو امریکہ سپورٹ فراہم کرتا ہے کشمیر کے اندر پاکستان سے الحاق کی مضبوط تحریک موجود ہے لیکن المیہ ہے کہ پاکستان کی حکومتوں نے ان کو سپورٹ نہیں کیا ہے ۔

کشیریوں نے گوریلا جنگ اور سیاسی محاذ دونوں جگہ زبردست جدوجہد کی ہے اور آج بھی ان کا جذبہ ختم نہیں ہوا ہے ۔ برہان مظفر وانی کی شہادت اور جذبہ حریت نے کشمیری عوام اور نوجوانوں کو نیا جوش اور جذبہ دیا ہے اور بھارت سے کشمیر کے حالات کسی طرح بھی سنبھل نہیں پارہے ۔ سید علی گیلانی نے ساری عمر کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی ہے اور عمر کے اس حصے میں بھی وہ کشمیریوں کی نمائندگی کررہے ہیں ۔

بھارت خود یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا مگر وہ اب خود اقوا م متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوتا ۔ہمارے حکمران بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھارہے ہیں مودی کو گھر میں بلا کر دعوتیں دے رہے ہیں اور اپنی سالگرہ کا کیک کٹوارہے ہیں اس کا پاکستانی عوام کو اور کشمیریوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔جن لوگوں کے ہاتھوں میں کشمیر کے معاملات ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کے مسائل اور انسانی حقوق کے اس مسئلے کو عالی سطح پر اٹھائیں ۔

پاکستان کے اندر حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے لیکن حکمران بھارت کے خلاف کچھ بولنے پر تیار نہیںہیں حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئے ۔حافظ عبد الغفار روپڑی نے کہا کہ آج وقت کا تقاضہ ہے کہ پوری قوم متحد ہوکر کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور طریقے سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ حکمران ایک طرف تو کشمیریوں کی بات کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف حافظ سعید کو نظر بند کرتے ہیں اور بھارت کو دوست بناتے ہیں اور بھارتی تاجروں سے ملاقات کرکے اپنا کاروبار بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

جب تک کشمیر جو پاکستان کی شہہ رگ ہے دشمن کے قبضے میں ہے پاکستان حقیقی طور پر آزاد نہیں ہوسکتا ۔کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کی تکمیل ممکن نہیں ۔مستقیم نورانی نے کہا کہ اگر ہمار ی حکومتیں اور فوج ایک جگہ جمع ہوجائیں تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور ہوچکا ہوتا مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سب کو ایک پیج پرہونا ہوگا ۔

پوری قوم اس مسئلے پر متحد اور متفق ہے لیکن حکمران جماعتیں متفق نہیں ہیں۔ کشمیریوں کی حمایت ہم پر فرض ہے اور کشمیر ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اورملک و ملت کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے ۔مولانا محمد اختر محمدی نے کہا کہ میں حافظ ابتسام الہی ظہیر کی نمائندگی کرتے ہوئے آج کے سیمینار میں شریک ہوا ہوں اور بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کے مسئلے کو ان کی خواہشات کے مطابق عالمی سطح پر اٹھائے ۔

حکمرانو ں کا فرض ہے کہ کشمیریوں کی ہر طرح سے مدد کریں سیاسی ، سفارتی، اخلاقی اور مادی طور پر مدد کریں۔بھارتی مظالم میں جوں جوں اضافہ ہورہا ہے کشمیریوں کا جذبہ حریت ، غیرت ایمانی بھی بڑھ رہی ہے اور ان کے اس جذبے کو کوئی سرد نہیں کرسکتا ۔واحد عباسی نے کہا کہ میں سردار عتیق احمد خان کی ہدایت پر حاضر ہوا ہوں اور ان کا پیغا م پہنچارہاہوں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ہر فورم پر ان کے حق میں آواز اٹھائیں گے ۔

دفاع پاکستان کونسل نے اس سلسلے میں بہت مؤثر کردار ادا کیا ہے ۔ ہم حافظ سعید کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بول ٹی وی کو کھولاجائے ۔بول ٹی وی بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کررہا ہے ۔بادشاہ خان نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستانی بھائیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ہے اور ہم پاکستانی ہیں ان کے جنازے بھی پاکستانی جھنڈے میں لپٹے ہوتے ہیں ۔ہمیں کشمیری عوام کی مدد کرنی ہے اور ان ایشوز کو عالمی سطح پر بھی اٹھانا ہے اور ان کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دینا ہے ۔#