بودھ دہشت گردی کی علامت انتہاپسند بھکشو رہنماء کا راکھین کا اشتعال انگیز دورہ

ویراتٴْھو مقامی نسلی اور مذہبی اقلیت کے طور پر رہائش پذیر ان بودھ باشندوں میں علامتی عطیے کے طور پر چاول تقسیم کریں گے

جمعہ 5 مئی 2017 12:00

ینگون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2017ء) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بودھ دہشت گردی کی علامت قرار دیئے جانیوالے سخت گیر بھکشو رہنما ویراتٴْھو ریاست راکھین کے ایک اشتعال انگیز دورے پر ماؤنگ ڈا نامی قصبے میں پہنچ گئے ،میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ویراتٴْھو کے ساتھ سفر کرنے والے اس کے ایک ساتھی پھوئے تھار نے ٹیلی فون پر خود بتائی۔

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اپنی بہت جذباتی اور اشتعال انگیز تقریروں کے لیے مشہور اور انتہائی سخت گیر سوچ کے حامل ویراتٴْھو نامی اس بودھ بھکشو نے ریاست راکھین میں ماؤنگ ڈا نامی قصبے کا دورہ کیا۔ راکھین میں قوم پرست بودھ سیاستدانوں کے مطابق ویراتٴْھو کے راکھین میں ماؤنگ ڈا نامی قصبے کے دورے کا مقصد وہاں مقامی نسلی اور مذہبی اقلیت کے طور پر رہائش پذیر ان بودھ باشندوں میں علامتی عطیے کے طور پر چاول تقسیم کرنا ہے، جو گزشتہ خونریزی کے دوران بے گھر ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

ماؤنگ ڈا میانمار کی ریاست راکھین کا وہی شمالی قصبہ ہے، جو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف گزشتہ خونریزی کا مرکز بن گیا تھا۔ مزید یہ کہ ویراتٴْھو کی ابھی تک اس خطے میں موجودگی بدھ مت کی پیروکار آبادی کے نہ صرف راکھین میں انتہائی غربت اور محرومی کی شکار روہنگیا اقلیت بلکہ پورے میانمار کی مسلم آبادی کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی کا سبب بن سکتی ہے۔

کافی زیادہ بدنام ہو جانے والا سرکردہ بودھ بھکشو ویراتٴْھو راکھین کا یہ اشتعال انگیز دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہا ہے، جب میانمار کی فوج نے ابھی کچھ عرصے پہلے ہی وہاں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف اپنا کریک ڈاؤن ختم کیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق میانمار کی فوج کا راکھین میں یہ کریک ڈاؤن کئی ماہ تک جاری رہا تھا، جس دوران سینکڑوں روہنگیا مسلمان مارے گئے تھے اور 70 ہزار سے زائد اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر بنگلہ دیش جانے پر مجبور ہو گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :