مہاجر قوم کو یکجا کر نے کے لئے کسی سے بھی مفاہمت ہو سکتی ہے، آفاق احمد

ہمیں کسی اور کی خوشی کے لئے ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہو نا چاہیے، میں نے ہمیشہ مفاہمت اور بات چیت کی حمایت کی، چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ پاکستان 19 مئی کو آر سی ڈی گرائونڈ میں خواتین کا جلسہ کریں گے اور جولائی میں نشتر پارک میں جلسہ کیا جائے گا، پریس کانفرنس

جمعرات 4 مئی 2017 23:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2017ء) مہاجر قومی موومنٹ ( پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ مہاجر قوم کو یکجا کر نے کے لئے کسی سے بھی مفاہمت ہو سکتی ہے، ہمیں کسی اور کی خوشی کے لئے ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہو نا چاہیے، میں نے ہمیشہ مفاہمت اور بات چیت کی حمایت کی، اس کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہیے، ایسے کسی بھی عمل کی حوصلہ افزائی کروں گا،19 مئی کو آر سی ڈی گرائونڈ میں خواتین کا جلسہ کریں گے اور جولائی میں نشتر پارک میں جلسہ کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ آفاق احمد نے کہا کہ ہم شہر میں اپنی سیاسی سر گرمیوں کو بڑھا رہے ہیں۔19 مئی کو آر سی ڈی گرائونڈ میں خواتین کا جلسہ کریں گے جس کے لئے حیرت انگیز طور پر ہمیں اجازت بھی دے دی گئی ہے اور ابھی تک کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ جولائی میں نشتر پارک میں جلسہ عام کریگی جس میں ہم بتائیں گے کہ مہاجر قوم متحد ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں جب بھی سیاسی خلا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو اس صورتحال کا دوسروں نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے، آج شہر کو لاوارث سمجھ کر ہر کوئی قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ہم کسی جماعت کے خلاف نہیں سب کو اپنی سیاسی سر گرمیاں کرنے کی کھلی اجازت ہے تاہم مہاجر قوم کا متحد ہونا ضروری ہے۔ کسی کو سیاسی سر گرمیوں سے روک کر کسی اور کو مسلط کرنے کی کوشش ہمیں قابل قبول نہیں ہے۔

آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کے حالات اور مہاجر قوم کو یکجا کرنے کے لئے کسی سے بھی مفاہمت ہوسکتی ہے، میں نے تو سال بھر قبل بھی تنازعات مل بیٹھ کر حل کرنے کی بات کی تھی لیکن میری اس بات کو مناسب انداز میں نہیں لیا گیا ،اب اگر اسکی ضرورت محسوس کی جارہی ہے تو، ہمیں تصادم سے گریز کرتے ہوئے گفت وشیند کے ذریعے آگے بڑھنا چا ہیے۔ بھارت اور پاکستان مذاکرات کر سکتے ہیں تو مہاجر قوم کے لوگ آپس میں کیوں بات چیت نہیں کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ مفاہمت اور بات چیت کی حمایت کی ہے، اس کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہیے، ایسے کسی بھی عمل کی حوصلہ افزائی کروں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تصادم سے بچنے کیلئے کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو حوصلہ افزائی کرنا چاہیے، اگر دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر سیاسی اتحاد قائم ہوسکتے ہیں تو مہاجر قوم کے آپس میں سیاسی اتحاد کیوں قائم نہیں کر سکتے ہیں، ضروری تو نہیں کہ مفاہمت کو ہمیشہ ادغام ہی کی شکل میں دیکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عشرت العباد کو یہاں سے نکال کر کوئی کہتا ہے کہ انہوں نے بہت بڑا کام کیا تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ عشر ت العباد کے جانے کے بعد یہاں کون گورنر بنا ہے، کیا پورے سندھ میں کوئی اردو بولنے والا گورنر بنانے کیلئے نہیں ملا ۔

عشرت العباد پر مجھے سب سے زیادہ غصہ ہے اس نے مجھے میرے باپ کے جنازے میں شرکت نہیں کرنے دی لیکن وہ میری قوم کا تھا اس لئے میں نے اس کو کچھ نہیں کہا۔ آفاق احمد نے کہا کہ کسی کو خوش کرنے کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، گروہوں میں تقسیم کی وجہ سے صوبے میں مہاجروں کے ہاتھ سے سب کچھ نکلتا نظر آرہا ہے۔ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہمارے بچے ہیں اور ابھی سیکھنے کے مرحلے میں ہیں اس لئے غلطیاں بھی کر رہے ہیں۔ ابھی کسی اور کی بولی بول رہے ہیں اور الزامات لگا رہے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں لیکن وقت کا حالات یقینا انہیں بہت کچھ سکھائیں گے اسکے بعد انکے طرز عمل اور رویوں میں بھی تبدیلی ضرور آئے گی۔#

متعلقہ عنوان :