انسانی ترقی اور قدرتی آفات میں جانی نقصانات کا تدارک پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کا بنیادی نصب العین ہے،پرویز خٹک

کے قیامت خیز سیلا ب میں ہماری ہزاروں قیمتی جانوں اور کھربوں مالیت کی املاک کا ضیاع ہوا جنہیں فراموش کرنے کی بجائے سبق سیکھنے اور لائحہ عمل بدلنے کی ضرورت تھی مگر ایسا نہیں ہوا ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

جمعرات 4 مئی 2017 23:20

انسانی ترقی اور قدرتی آفات میں جانی نقصانات کا تدارک پی ٹی آئی کی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2017ء)خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ انسانی ترقی اور قدرتی آفات میں جانی نقصانات کا تدارک پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کا بنیادی نصب العین ہے جس پر شروع دن سے توجہ دی گئی۔ 2010 کے قیامت خیز سیلا ب میں ہماری ہزاروں قیمتی جانوں اور کھربوں مالیت کی املاک کا ضیاع ہوا جنہیں فراموش کرنے کی بجائے سبق سیکھنے اور لائحہ عمل بدلنے کی ضرورت تھی مگر ایسا نہیں ہوا ۔

البتہ اب تبدیلی کے سفر میں دوسرے تمام شعبوں کی طرح قدرتی آفات سے بہتر انداز میں نمٹنے اور نقصانات کم سے کم سطح پرلانے کو بھی حکومتی ترجیحات کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ کچھ اخراجات کرکے اگر ہزاروں قیمتی جانوں اور کھربوں کی املاک کو بچایا جا سکتا ہے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ صوبے بھر میں تمام دریاؤں اور برساتی نالوں کے دونوں جانب کنارے بین الاقوامی معیار کے مطابق پختہ کئے جائیں ، اس مقصد کے لئے جدید سائنسی بنیادوں پر سروے مکمل کیا جائے اور رپورٹ جلد از جلد اُنہیں پیش کی جائے۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ دریاؤں اور نالوں کے کناروں کو کنکریٹ بنانے کا پیمانہ وہاں ماضی کی تاریخ میں سب سے زیادہ سیلاب اور پانی کے بہاؤکی گنجائش ہونی چاہئے تاکہ تخمینہ جاتی غلطیوں کے امکانات کم سے کم ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ اپنے مخصوص جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے سب سے زیادہ موسمیاتی تغیرات اور قدرتی آفات کا شکار ہوتا ہے جو ہزاروں لوگوں کی جان و مال کے ضیاع کا باعث بنتا ہے اس کے تدارک کے لئے انسانی اور حکومتی بساط کے مطابق مؤثر اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے صوبائی اداروں کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں نمایاں انداز میں بہتر ہونے پر قدرے اطمینان کا اظہار کیا تاہم واضح کیا کہ صوبائی حکومت اپنی سزا و جزا پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کرے گی جس کے تحت حسن کارکردگی کے حامل اداروں اور اہلکاروں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ ناقص کام پر سخت ترین سرزنش بھی ہو گی۔ وہ سول سیکرٹریٹ پشاور میں قدرتی آفات کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے میں سیلاب کی پیشگی اطلاع کے نئے نظام و فوری امدادی کاروائی کے لئے جدید ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے افتتاح کے بعدبریفینگ سے خطاب کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ موسمی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے پی ڈی ایم اے کا ادارہ 2012میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام ، جاپان اور یورپی کمیشن کے مالی و فنی تعاون سے قائم کیا گیا تھا تاہم جدید ٹیکنالوجی کے فقدان اور مختلف آفات بالخصوص سیلابوں کی بروقت اطلاع نہ ہونے کے سبب ایمرجنسی حالات میںبے انتہا جانی اور مالی نقصانات رونماہوتے جس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے نظام کو بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔

اب نئے نظام کے تحت صوبے میں پہلے مرحلے میں ڈویثرنل اور دوسرے میں اضلاع کی سطح پر موسمیاتی ریڈارز سمیت جدید آلات کی تنصیب شروع کر دی گئی ہے جس کی بدولت سیلاب ، شدید بارشوں اور ژالہ باری سمیت آفات کے بروقت وارننگ سسٹم کو حقیقت کا روپ دے دیا گیا ہے اور اس سے قدرتی آفات کے دوران جانی اور مالی نقصانات کو کم سے کم سطح پر لانے کے علاوہ زراعت، آبپاشی ، مواصلات اور دیگر شعبوں میں وسائل اور انفراسٹرکچر کے ضیاع کی روک تھام بھی ممکن بنائی جا سکے گی۔

ایمرجنسی آپریشن سنٹر کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے جیل خانہ جات ملک قاسم خٹک، چیف سیکرٹری عابد سعید، سیکرٹری ریلیف احمد حنیف اورکزئی، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے ڈاکٹر عامر آفاق، ڈائریکٹر آپریشن عبدالباسط، ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹراسدعلی خان اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے۔اس موقع پر بریفنگ میں وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ نئے نظام کے تحت ادارے نے آئندہ مون سون سیزن کے دوران ممکنہ سیلابوں کے نقصانات کم سطح پر لانے اور متاثرین کی بروقت مدد کے لئے تیاریاں مکمل کر لی ہیںجبکہ قدرتی آفات کے وفاقی ادارے ، پاک فوج اور دیگر وفاقی اداروں سے مؤثر رابطوں کے علاوہ ہیلی کاپٹر اور بھاری مشینری کی متاثرہ جگہ فوری فراہمی یقینی بنانے کے لئے بھی انتظامات کئے گئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ نیا نظام ملکی یا غیر ملکی قرضے یا امداد لینے کی بجائے صوبائی حکومت کے دستیاب وسائل سے قائم کیا گیا ہے اور اسکے سبب بھاری بھرکم غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت بھی کی گئی ہے۔ نئے نظام میںحادثات اور متاثرین کے اعداد و شمار جمع کرنے میں روایتی طریقوں کی بجائے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا گیا ہے جبکہ ادارے میں ریسرچ سیل قائم کرکے اسے یونیورسٹیوں اورتحقیقی مراکز سے بھی منسلک کیا گیا ہے تاکہ ہر قدرتی آفت کی وجوہات اور نقصانات کی روشنی میں آئندہ حادثات اور نقصانات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔

پرویز خٹک نے نئی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ادارے کی موجودہ اور آئندہ سرگرمیوں و لائحہ عمل کو کامیاب بنانے میں وسائل کی کمی آڑے نہیں آنے دی جائے گی۔