ملی یکجہتی کونسل کا آزاد کشمیر سمیت ملک بھرمیں تنظیم کو فعال کرنے پر اتفاق، مزید دینی جماعتوں کی شمولیت کیلئے کمیٹی تشکیل، خواتین ونگ بنانے ، اسلام آباد میں مرکزی دفتر کے قیام کا بھی فیصلہ، مشال خان قتل کی مذمت

قانون توہین رسالت میں کسی قسم کی ترمیم یا منسوخی برداشت نہیں کی جائیگی،ملی یکجہتی کونسل کافیصلہ

جمعرات 4 مئی 2017 19:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 مئی2017ء) ملی یکجہتی کونسل کا آزاد کشمیر سمیت ملک بھرمیں تنظیم کو فعال کرنے پر اتفاق، مزید دینی جماعتوں کی شمولیت کیلئے کمیٹی تشکیل، خواتین ونگ بنانے ، اسلام آباد میں مرکزی دفتر کے قیام کا بھی فیصلہ، مشال خان قتل کی مذمت، قانون توہین رسالت میں کسی قسم کی ترمیم یا منسوخی برداشت نہیں کی جائیگی، اجلاس کے بعد ممبر جماعتوں کے قائدین کے دستخطوں سے متفقہ اعلامیہ جاری۔

جمعرات کواسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ ملک بھر سمیت آزاد کشمیر میں بھی تنظیم کو فعال کیا جائیگا، اسی سلسلے میں اسلام آباد میں مرکزی دفتر کے قیام کی بھی توثیق کردی گئی البتہ حتمی منظوری سربراہی اجلاس میں لی جائیگی، دفتر کے قیام کی ذمہ داری ساجد نقوی و ابوالخیر زبیر پر عائد کی گئی تھی ، دوسری جانب اجلاس کے بعدجاری اعلامیہ کے مطابق کونسل کی فعالیت کیلئے خواتین ونگ بنانے کی بھی منظوری دی جبکہ کشمیر میں کونسل کی فعالیت کیلئے 17 مئی کو سیمینار 18 مئی کو تنظیم نو کی جائیگی،22 جون کو یوم آزادی پاکستان و یوم القدس کے عنوان سے اسلام آباد میں سیمینار کے انعقاد کافیصلہ کیا گیا جبکہ، جمع الوداع کے موقع پر ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے یوم القدس کا مرکزی جلوس نکالنے کا بھی فیصلہ کیاگیا ، اجلاس میں مشال خان کے قتل کی مذمت کی گئی، واقعہ قابل افسوس لیکن اس کی آڑ میں قانون توہین رسالت میں کسی قسم کی ترمیم برداشت نہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں راجہ ناصر عباس، علامہ عارف واحدی، ثاقب اکبر شریک ہوئے جبکہ علامہ امین شہیدی، صاحبزادہ سلطان احمد علی، مفتی گلزار نعیمی، آصف لقمان قاضی ،میا ں اسلم، عبداللہ گل سمیت دیگر مذہبی رہنما بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و امن و امان کی صورتحال بھی زیر غور آئی، ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پاکستان کے عسکری اسلامی اتحاد میں شمولیت کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ اجلاس میں حافظ سعید کی غیر قانونی نظر بندی کی بھی مذمت کی گئی اور حکومت سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔(ع ع)