تمباکو نوشی سے سالانہ 6 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جانے لگے

صرف پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہر سال ایک لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں دنیا بھر میں غیر فعال تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے سبب ایک لاکھ 65 ہزار بچے لقمہ اجل بنتے ہیں تمباکو نوشی کے مضر اثرات سی40فیصد بچوں،33فیصد مردوں اور35فیصد خواتین کو صحت کے گوناگوں خطرات لاحق ہیں

جمعرات 4 مئی 2017 14:23

تمباکو نوشی سے سالانہ 6 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جانے لگے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2017ء) تمباکو نوشی سے سالانہ 6 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جانے لگے جبکہ صرف پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہر سال ایک لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، دنیا بھر میں غیر فعال تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے سبب ایک لاکھ 65 ہزار بچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں،تمباکو نوشی کے مضر اثرات سی40فیصد بچوں،33فیصد مردوں اور35فیصد خواتین کو صحت کے گوناگوں خطرات لاحق ہیں، دھوئیں کی زد میں آ کر امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ 79 تک پہنچ گئی، ایک لاکھ 65ہزار افراد سانس کی نالی کے انفیکشن،36ہزار دمے کے مرض اور 21ہزار 400 پھیپھڑوں کے عارضوں میں مبتلا ہیں،نیکوٹین کا نشہ ہیروئین سے بھی زیادہ خطرناک قراردیدیا گیا جبکہ دنیا بھر میں لوگ تمباکو نوشی سالانہ ایک کھرب ڈالر سے بھی خرچ کردیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

’’آن لائن کے اعدادو شمار ،عالمی ادارہ صحت سمیت مختلف اداروں کی مرتب کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں سگریٹ نوشی کا رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔آن لائن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد تمباکو نوشی کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں، اگرچے یہ تعداد بھارت میں تمباکو نوشی سے ہلاکتوں کی نسبت کافی کم ہے تاہم اسے مزید کم کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت میں ہر سال دس لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ وہاں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد 12 کروڑ ہے۔تحقیق کے مطابق پاکستان میں مختلف صورتوں میں تمباکو استعمال کرنے والے بالغ افراد کی تعداد 2 کروڑ سے بھی زائد ہے جبکہ 5 لاکھ سے زائد بچے بھی اس لت کا شکار ہو چکے ہیں۔صورتحال کا مزید باریک بینی سے جائزہ لیں تو وطن عزیز میں ہر ہفتے 1645 افراد تمباکو استعمال کرنے کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔

ایک لاکھ افراد ہلاکتوں میں سے 12.2 فیصد مردوں اور 5.4 فیصد خواتین کی ہے۔تاہم یہ قابل ذکر بات یہ کہ پاکستان میں کم عمر تمباکو صارفین کی تعداد درمیانی آمدنی والے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔صارفین میں اس کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے پوری دنیا میں سیگریٹ مہنگے کیے جاتے ہیں مگر پاکستان میں سگریٹ سستے کر نے کی سازش کی جارہی ہے ۔حکومت پاکستان کے سرکاری اعدادوشمارکے مطابق سگریٹ نوشی سے لاحق ہونے والے امراض بشمول پھیپھڑوں وگلے کے سرطان ، سانس اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہر سال ملک میں ایک لاکھ افراد ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ روزانہ پانچ ہزار افراد انہی بیماریوں کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں،سگریٹ پینا نا صرف عادی افراد بلکہ ان کی صحبت میں رہنے والوں خاص طور پر بچوں کی صحت پر بھی انتہائی مضر اثرات مرتب کرتا ہے جبکہ دنیا میں ہر 100 اموات میں سے ایک کی وجہ پیسیو اسموکنگ بنتی ہے۔

تمباکو نوشی نہ کرنے والے ایسے افراد تک بھی تمباکو کا دھواں موت کا سبب بن کر پہنچتا ہے، جو سگریٹ پینے والوں کے نزدیک رہتے ہیں۔انہیں غیر فعال تمباکو نوش بھی کہا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال چھ لاکھ غیر فعال تمباکو نوشوں کی اموات واقع ہوتی ہیں۔ یہ تمام افراد گرچہ خود تمباکو نوشی نہیں کرتے تاہم ان کے اردگرد گھروں میں کی جانے والی تمباکو نوشی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔

مزید یہ کہ تمباکو کے دھوئیں کی زد میں آ کر امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ اناسی ہزار بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ 65ہزار افراد سانس کی نالی کی انفیکشن، 36 ہزار دمے کے مرض اور21ہزار400 پھیپھڑوں کے عارضوں میں مبتلا ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال تمباکو نوشی کرنے والے 5.1 ملین افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت اور امریکہ کے قومی کینسر انسٹیٹیوٹ کی اپنی تازہ مطالعاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ تمباکو نوشی عالمی اقتصادیات پر سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد کے بوجھ کا باعث بن رہی ہے اور اس سے ہونے والی بیماروں سے اموات کی شرح میں 2030 تک ایک تہائی اضافہ ہو جائے گا۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے اندازوں کے مطابق عالمی سطح پر سال 2013، 2014 میں تمباکو پر عائد ٹیکسز کی مد میں 296 ارب ڈالر حاصل ہوئے تھے لیکن اس کے منفی اثرات کا تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تمباکو سے ہونے والی بیماریوں سے اموات 60 لاکھ سالانہ سے 2030 تک 80 لاکھ سالانہ ہونے کا اندازہ ہے اور ان میں سے 80 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدن والے ممالک سے ہے۔مطالعے کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی عالمی سطح پر قابل علاج بیماریوں سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

اس مطالعے میں 70 سے زائد سائنسی ماہرین سے بھی مشورہ کی گی اور اس کے مندرجات کا ان سے تبادلہ کیا گیا۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ "ہر سال تمباکو نوشی کے باعث ہونے والی بیماریوں کے علاج پر تقریبا ایک کھرب ڈالر کے اخراجات آتے ہیں۔688 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ان اخراجات کے بڑھنے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ گو کہ حکومتوں کے پاس تمباکو نوشی اور اس سے ہونے والی اموات میں کمی کے لیے ذرائع موجود ہیں لیکن ان میں سے بہت ہی کم پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

حکومتوں کو خدشہ ہے کہ تمباکو نوشی کو ضابطے میں لانے سے اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ وضاحت کسی طور بھی درست نہیں۔ سائنس بالکل واضح ہے، یہ عمل کرنے کا وقت ہے۔تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے اس صنعت پر بھاری ٹیکسز اور اس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ اس کی ممانعت سے متعلق مہم چلانے پر زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تمباکو پر عائد ٹیکسز سے حاصل ہونے والی رقم کو انسداد تمباکو نوشی کی بھرپور مہم پر خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ طبی سہولتوں میں تعاون کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ اور کے اندازوں کے مطابق سال 2013، 2014 میں حکومتوں نے انسداد تمباکو نوشی پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم رقم خرچ کی۔دوسری جانب یہ انکشاف بھی حیران کن ہے کہ ایک عالمی کمپنی کی طرف سے مشرقی افریقہ کے ممالک میں سگریٹ نوشی کو فروغ دینے کے لئے رشوت کا بھی انکشاف ہوا ہے اور اس عالمی سازش کی کڑیاں پاکستان میں ملنا شروع ہو گئی ہیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں تمباکو نوشی روکنے کے لئے بنایا گیا قانونی بل مسلسل ایک سال سے التواء کا شکار ہے اس لئے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس التواء کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہے ۔

متعلقہ عنوان :