تلخیاں بڑھانے نہیں دوستی کا ہاتھ بڑھانے افعانستان گئے تھے، ایاز صادق

پیر 1 مئی 2017 15:26

تلخیاں بڑھانے نہیں دوستی کا ہاتھ بڑھانے افعانستان گئے تھے، ایاز صادق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 مئی2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ تلخیاں بڑھانے نہیں دوستی کا ہاتھ بڑھانے افعانستان گئے تھے‘ دورہ افغانستان میں کسی قسم کی فہرست کا تبادلہ نہیں ہوا‘ لسٹیں فراہم کرنا اداروں کا کام ہے‘ افغانستان میں امن اور بہتری سے ہی پاکستان میں امن اور بہتری آئے گی‘ دونوں ممالک کے حکام جلد انٹیلی جنس شیئرنگ اور مذاکراتی عمل آگے بڑھائیں گے‘ افغان چیف ایگزیکٹو اور دیگر اعلیٰ حکام جلد پاکستان کا دورہ کریں گے‘ ایران کے اعلیٰ حکام نے سی پیک منصوبے میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا‘ راحیل شریف کی اسلامی افواج کی قیادت کے معاملات پر بھی بات ہوئی‘ یقین دلایا ہے کہ اس حوالے سے ایران کا خیال رکھا جائے گا‘ راحیل شریف کی تعیناتی کے معاملے کو مذہبی رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو افغانستان کے دو روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر پارلیمانی وفد کے ہمراہ نور خان ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ افغانستان کا دورہ کرنے والے پارلیمانی وفد میں سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق‘ قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانیلیڈر سید نوید قمر‘ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود‘ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپائو‘ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق الله‘ پختونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی‘ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور‘ فاٹا سے رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی‘ وفاقی وزیر و نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل خان بزنجو‘ اویس خان لغاری‘ وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ‘ اکرم درانی‘ سینیٹر مشاہد حسین سید شامل تھے۔

پارلیمانی وفد نے افغان قیادت‘ سابق صدر حامد کرزئی سیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ وطن واپسی پر وفد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے پارلیمانی وفد نے ایک آواز ہو کر مذاکرات کئے۔ افغان قیادت سے چھ گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔ مذاکرات میں دونوں اطراف سے مختلف امور پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

دونوں اطراف نے تعلقات کی بہتری پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان قیادت ‘ پارلیمنٹ اور عوام نے پاکستانی وفد کے دورے کا بھرپور خیر مقدم کیا۔ افغانستان میں ہمارے ساتھ بھائیوں جیسا سلوک کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ افغان قیادت بھی جلد پاکستان کا دورہ کرے گی‘ افغانستان کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد میں حکومت‘ اپوزیشن سمیت چاروں صوبوں کی نمائندگی ہے۔

افغانستان میں امن اور بہتری سے ہی پاکستان میں امن اور بہتری ہوگی ہم تلخیاں بڑھانے نہیں بلکہ دوستی کا ہاتھ بڑھائے گئے تھے۔ افغانستان کے دورے میں کسی قسم کی فہرست کا تبادلہ نہیں ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دورہ ایران کے موقع پر ایرانی صدر‘ وزیر خارجہ اور دیگر حکام سے ملاقاتیں ہوئیں۔ ایران نے سی پیک منصوبے میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔

ایرانی چاہ بہار اور گوادر بندر گاہیں سسٹر پورٹس ہیں۔ ایرانی حکام سے راحیل شریف کی اسلامی افواج کی قیادت سنبھالنے کے معاملے پر بات ہوئی۔ ہم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ اس حوالے سے ایران کا خیال رکھا جائے گا۔ اس معاملے کو مذہبی رنگ نہیں دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان دونوں ممالک کی خواہش تھی کہ دونوں ممالک میں منقطع تعلقات کو بحال کیا جائے۔

ہم باہمی تعلقات کو مثالی بنانا چاہتے ہیں۔ افغانستان میں خوشگوار اور اچھے ماحول میں افغان قیادت سے ملاقاتیں ہوئی۔ افغانستان کی طرف سے وہی عزت اور پیار دیا گیا جو ہمسائے اور بھائی کو دیا جاتا ہے۔ ملاقاتوں میں دونوں جانب کی حکومت اور عوام میں دوستی بڑھانے اور حالات بہتر بنانے کی خواہش نظر آئی۔ ہم نے تعلقات کی بہتری کا جو عمل شروع کیا ہے اس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

اس سلسلے میں عبدالله عبدالله اور دیگر افغان حکام جلد پاکستان کا دورہ کریں گے اور ملاقاتوں کا ٹوٹا سلسلہ جوڑیں گے۔ پاکستان اور افغان حکام جلد انٹیلی جنس شیئرنگ اور مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائیں گے ۔ لسٹیں دینا اداروں کا کام ہے ڈی جی آئی ایس آئی اگلے ہفتے افغانستان جائیں گے جس میں مختلف امور پر بات ہوگی۔ دونوں ممالک جڑواں بھائی ہیں جو الگ نہیں ہوسکتے۔