پانامہ لیکس کیس کے فیصلے کے بعد عمران خان کا 10 ارب روپے آفر کا الزام سمجھ سے بالا تر ہے ان کو یہ بات فیصلے سے پہلے کرنی چاہیے تھی ، ہم نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی ہے ، ہزاروں افراد کے قاتل کو پھانسی کی سزا بھی کم ہے ، پاکستان اور افغانستان کو معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے غیر ریاستی عناصر ریاستوں کو لڑا رہے ہیں ، افغانستان کا بارڈر سیل کیا جا رہا ہے مگر بھارت کا نہیں ،ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے مل بیٹھ کر بات کرنی ہو گی ، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مشال خان نے کوئی توہین نہیں کی ، عمران خان ایک طرف مٹھائی کھا رہے ہیں دوسری طرف گالیاں دے رہے ہیں،عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 30 اپریل 2017 23:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اپریل2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کیس کے فیصلے کے بعد عمران خان کا 10 ارب روپے آفر کا الزام سمجھ سے بالا تر ہے ان کو یہ بات فیصلے سے پہلے کرنی چاہیے تھی ، ہم نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی ہے ، ہزاروں افراد کے قاتل کو پھانسی کی سزا بھی کم ہے ، پاکستان اور افغانستان کو معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے غیر ریاستی عناصر ریاستوں کو لڑا رہے ہیں ، افغانستان کا بارڈر سیل کیا جا رہا ہے مگر بھارت کا نہیں ،ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے مل بیٹھ کر بات کرنی ہو گی ، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مشال خان نے کوئی توہین نہیں کی ، عمران خان ایک طرف مٹھائی کھا رہے ہیں دوسری طرف گالیاں دے رہے ہیں ۔

وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جلسے کے لئے ہجوم اکٹھا کرنا آسان ہے مگر ووٹ لینا بہت مشکل ہے ۔ جلسے کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے ۔ عمران خان کو دس ارب روپے کی بات پانامہ کیس کے فیصلے سے پہلے کرنا چاہیے تھی ۔ فیصلہ آنے کے بعد ایسا الزام لگانا سمجھ سے بالا تر ہے ۔ سیاست میں وقت کی بہت اہمیت ہوتی ہے ۔ عمران اگر سیاست دان ہوتے تو آفر والی بات سپریم کورٹ میں کرتے افسوس ہے کہ عمران کو شاہ محمود قریشی نے بھی یہ مشورہ نہیں دیا حالانکہ وہ کافی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں ۔

اسفند یار ولی نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے بننی چاہیے تھی ۔ اختلافی نوٹ ہر فیصلے میں آتے ہیں مگر اصل فیصلہ اکثریت کا ہی ہوتا ہے ۔ اگر کیس کے فیصلے سے پہلے جے آئی ٹی بنائی جاتی تو زیادہ اچھا ہوتا ۔ سربراہ اے این پی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی ہے ۔ ہزاروں افراد کے قاتل احسان اللہ احسان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔

ایسے لوگوں کے لئے تو پھانسی کی سزا بھی بہت کم ہے ہزاروں مرد خواتین اور بچوں کا خون کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا ۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے ۔ غیر ریاستی عناصر ریاستوں کو لڑا رہے ہیں ۔ افغانستان کا بارڈر سیل کیا جا رہا ہے مگر بھارت کا نہیں ۔ چین ، روس اور پاکستان مسئلہ افغانستان کے حل کے لئے افغانستان کی شمولیت کے بغیر مذاکرات چاہتے ہیں ۔

افغانستان کے بغیر بات کرکے یہ تینوں ملک کیا ثبوت دینا چاہ رہے ہیں ۔ ہم ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے اس لئے مل بیٹھ کر بات کرنی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ بہت خطرناک بات ہے کہ ہمارے نوجوانوں میں حوصلہ اور برداشت نہیں رہا ۔ طلباء تنظیمیں غلط نہیں مگر ان کا استعمال غلط ہوتا ہے ۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مشال نے کوئی توہین مذہب نہیں کی ۔ اس واقع کے ملزموں کے ساتھ کسی صورت نرمی نہیں کرنی چاہیے ورنہ اور لوگوں کو بھی شہ ملے گی ۔

مشال قتل کیس کے تمام مجرموں کو سخت سزا دی جائے ۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت یہی کہتی ہے کہ ہم نے بہت کام کیا ۔ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ عمران خان ایک طرف مٹھائی کھا رہا ہے تو دوسری طرف گالیاں دے رہا ہے ۔ یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کررہے ۔ ہم عمران یا زرداری کے ساتھ نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے ساتھ ہیں ۔…(م د )