مسلم لیگ (ن) کا پریس کلب کے باہر بلدیاتی اختیارات نہ دینے کے خلاف پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

پی ٹی آئی کی ریلی کے کارکنان اور ن لیگی کارکنان کے درمیان تصادم اور ہاتھا پائی، کارکنان دست وگربیاں ہوگئے پی ٹی آئی نے گو نواز گو اور ن لیگی کارکنان نے گو عمران گو کے نعرے لگائے، پولیس کی بھاری نفری نے کراچی پریس کلب پہنچ پر کو کنٹرول کیا احتجاج کا مقصد سندھ حکومت کو باور کرانا ہے کہ اگر بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دیئے گئے تووزیراعلیٰ ہائوس پر دھرنا دیا جائیگا، رہنما (ن) لیگ ن لیگی کارکن پرامن احتجاج کررہے تھے، پی ٹی آئی کارکنان نے ہم پر حملہ کیا اور کارکنان کو مارا پیٹا، لیگی رہنما اسد عثمانی ہنگامہ آرائی کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) ہے ،ْ کارکنان نے پہلے ہم پر حملہ کیا اور ہمارے کارکنان کو مارا پیٹا، پی ٹی آئی رہنما

اتوار 30 اپریل 2017 19:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تحت اتوار کوکراچی پریس کلب کے باہر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات اور فنڈز نہ دینے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران پریس کلب پر آنے والی پاکستان تحریک انصاف کی ریلی میں موجود کارکنوں اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوگیا اور ہاتھا پائی ہوئی۔

اس دوران پولیس کی بھاری نفری کراچی پریس کلب پر پہنچ گئی او رمظاہرین کو کنٹرول کیا۔ پولیس کی مداخلت کے بعد پی ٹی آئی کی ریلی وہاں سے چلی گئی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کا مظاہرہ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) سندھ کی جانب سے اتوار کو کراچی پریس کلب کے باہر سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات اور فنڈز نہ دینے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں سے وزیراعظم نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لئے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان مختلف ریلیوں کی شکل میں پریس کلب پہنچے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کے احتجاجی مظاہرے کا آغاز ہی ہوا تھا کہ پریس کلب کی جانب آنے والی پی ٹی آئی کی ریلی کو دیکھ کو دونوں جماعتوں کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے گو عمران گو اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گو نواز گو اس دوران کچھ کارکنان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور کئی کارکنان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

دونوں جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے کے دست گریباں اور گتھم گتھا ہوگئے۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری پریس کلب پر پہنچ گئی اور دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو الگ کیا تاہم دونوں جماعتوں کے رہنمائوں کی مداخلت اور کارکنوں کو سمجھانے کے بعد صورت حال قابو میں آگئی اور پی ٹی آئی کی ریلی کے شرکاء چلے گئے۔ بعد ازاں مسلم لیگ (ن) نے پریس کلب پر اپنے احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے کے ایم سی کونسل میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر امان اللہ آفریدی ، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر ندیم اختر آرائیں اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے کراچی گندگی کا ڈھیر بن گیا ہے۔

کراچی کے عوام پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ سندھ حکومت نے بلدیاتی نمائندوں کے تمام اختیارات چھین لئے ہیں اور انہیں فنڈز نہیں دیئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بلدیاتی نمائندوں کو عوامی مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کوئی میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا گیا ہے۔ گرین لائن بس منصوبہ اور پانی کی فراہمی کے لئے کے فور منصوبہ پر تعمیراتی کام وفاقی حکومت خصوصاً وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے بعد شروع ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔ پیپلز پارٹی (ن) لیگ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس احتجاج کا مقصد سندھ حکومت کو باور کرانا ہے کہ اگر بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دیئے گئے تووزیراعلیٰ ہائوس پر دھرنا دیا جائے گا۔ پارٹی رہنمائوں نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں جماعتیں گو نواز گو تحریک کے ذریعے وزیراعظم کو مستعفیٰ ہونے کے لئے مجبور نہیں کرسکتیں۔

انہیں عوامی مینڈیٹ حاصل ہے۔ آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری عمران خان اور دیگر اپوزیشن رہنما (ن) لیگ کے خلاف کتنی ہی سازش اور احتجاج کرلیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم وزیراعظم نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لئے بھی جمع ہوئے ہیں۔ اگر اپوزیشن جماعتوں نے اسلام آباد میں وزیراعظم ہائو س کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کی تو ان جماعتوں کے رہنمائوں کے گھروں کا گھیرائو کیا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وزیراعظم نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی جائیں گی اور جلسے منعقد کئے جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنما اسد عثمانی نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پرامن احتجاج کررہے تھے کہ پریس کلب کی جانب آنے والی پی ٹی آئی کی ریلی میں شامل کارکنان نے ہمارے کارکنوں پر حملہ کیا اور انہیں مارا پیٹا جبکہ پی ٹی آئی کراچی کے ترجمان دوا خان صابر نے میڈیا کو بتایا کہ پریس کلب کے باہر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) ہے۔ ان کے کارکنان نے پہلے ہم پر حملہ کیا اور ہمارے کارکنان کو مارا پیٹا۔ بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ پرامن طور پر ختم کردیا گیا۔