ٹویٹ کے ذریعے معاملات حل نہیں ہوتے،مولانا فضل الرحمان

معاملات باہمی مشاورت سے درست سمت جائیں گے،پاکستان کی سیاست میں کچھ لوگ آئے روزنیامسئلہ ڈھونڈتے ہیں نیوز لیکس پر کوئی قانونی پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوئیں،نیوز لیکس پر حکومت نے جوقدام کرنا تھا وہ کیا ہے اس معاملے پر مفاہمت اورباہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا،حکومت نے بتادیا کہ ٹویٹ کی بنیاد پر طریقہ کار نہیں بدل سکتا،سربراہ جے یوآئی کاپشاورمیں خطاب

اتوار 30 اپریل 2017 19:20

ٹویٹ کے ذریعے معاملات حل نہیں ہوتے،مولانا فضل الرحمان
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2017ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ٹویٹ کے ذریعے معاملات حل نہیں ہوتے، معاملات باہمی مشاورت سے درست سمت جائیں گے ۔پاکستان کی سیاست میں کچھ لوگ آئے روزنیامسئلہ ڈھونڈتے ہیں۔پشاورمیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل رحمان کاکہنا تھا کہ اسلام انسانیت کا مذہب ہے،پوری دنیا کی انسانیت اسلام میں ہے، اسلام میں اصل نسل کی کوئی گنجائش نہیں، انکاکہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں کچھ لوگ آئے روزنیامسئلہ ڈھونڈتے ہے، دوسروں پر الزامات لگانا ایک دوسرے کو چور کہنا رواج بن چکا ہے، بہتر ہوگا کہ یہ سب کچھ چھوڑ کر بہتری کے لیے ایک منشور پیش کرے، نظریات کی جنگ بھی حادثات کی بنیاد پر لڑی جاتی ہے، حادثات کا سہارا لے کرتوہین رسالت جیسے قوانین کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مولانا کاکہناتھا کہ حادثے کا سہارا لے کر اسلامی قوانین کا خاتمہ نہیں ہونے دیں گے، صد سالہ تقریبات کی کامیابی پر منتظمین اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جے یو آئی نے عالمی اجتماع کے ذریعے آزادی کا پیغام دیا، انکاکہنا تھا کہ قیام امن کی ذمہ داری ریاست کی ہے، بعض لوگ خود کو سچا ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو گندا کہتے ہیں، دوسروں کو چور اور کرپٹ کہنے کی بجائے خو کو ٹھیک کرنا چاہئے،۔

(جاری ہے)

مولانا کاکہنا تھا کہ ٹویٹ کے ذریعے معاملات حل نہیں ہوتے، معاملات باہمی مشاورت سے درست سمت جائیں گے، ہم نے پیسو کے بل بوتے پر آسمان کی طرف چھلانگ نہیں لگائی، اورنہ ہی مرے ہوئے سانپ پر لاٹھیاں برسانا ہمارے شایان شان میں نہیں۔مولانا فضل نے کہا کہ نیوز لیکس پر کوئی قانونی پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوئیں،نیوز لیکس پر حکومت نے جوقدام کرنا تھا وہ کیا ہے اس معاملے پر مفاہمت اورباہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا۔حکومت نے بتادیا کہ ٹویٹ کی بنیاد پر طریقہ کار نہیں بدل سکتا۔

متعلقہ عنوان :