ْ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک اور خطے کی ابھرتی ہوئی معا شی قوت ہے،وفاقی وزیر صنعت وپیداوار

حکومت ایسی پالیسیاں ترتیب دے رہی ہے جس میں ذرائع نقل حمل ، صنعتی اپ گریڈیشن اور افرادی قوت کی تکنیکی مہا رت شامل ہے، غلام مرتضیٰ جتوئی

ہفتہ 29 اپریل 2017 22:20

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2017ء) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک اور خطے کی ابھرتی ہوئی معا شی قوت ہے، حکومت ایسی پالیسیاں ترتیب دے رہی ہے جس میں ذرائع نقل حمل ، صنعتی اپ گریڈیشن اور افرادی قوت کی تکنیکی مہا رت شامل ہے اس کے نتیجے میں پاکستان میں بھی زبردست معا شی و صنعتی انقلاب برپا ہو گا ، وزارت صنعت و پیداوار نے 257ملین روپے کی خطیر مالیت سے پلاسٹک ، میٹل ، مولڈنگ ٹیکنالوجی سے لیس حیدرآباد انجینئرنگ سپو رٹ سینٹر اس سلسلے کی کڑی ہے، سینٹر سے سالانہ 1680تربیت یافتہ افرادی قوت صنعتوں کو مہیا ہو گی اور سالانہ 1065نوجوانوں تربیت دی جائے ، صنعتکا رHESCسے استفادہ کریں۔

وہ سندھ اسمال انڈسٹریز ایسٹیٹ ایکسٹینشن میں حیدرآباد انجینئرنگ سپو رٹ سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمام اختیارات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں ، صوبہ سندھ کے تمام انڈسٹریل ایسٹیٹ کا ایک جیسا حال ہے ، الله سے دعا ہے کہ سندھ حکومت دیانتداری کے ساتھ سندھ کی خدمت کرے اور صوبے میں صنعتکا ری کو فروغ دے، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے تاجر و صنعتکار وزیر اعظم کے دورہ حیدرآباد کو مثبت تصور کرتے ہیں اور امید ہے کہ ان کے اعلان کردہ پیکج پر جلد عمل شروع ہو جائے گا، انہوں نے بتایا کہ ملک میں 9اکنامک زون بنائے جا رہے ہیں ، 7اکنامک زون صوبائی حکومتوں کے تعاون سے بنائیں گے ،صنعتکا روں کو ون ونڈو فیسیلیٹی کے تحت تمام سہولیات مہیا کریں گے۔

قبل ازیں حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیا ء الدین نے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد چیمبر وزارت صنعت و پیداوار کی مشکور ہے کہ حیدرآباد کے صنعتی سیکٹر کو بنیا دی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے حیدرآباد انجینئرنگ سپو رٹ سینٹر قائم کیا ، اس سے پہلے ایسا کوئی ادا رہ نہیں تھا جوکہ صنعتوں کو مشینری پا رٹس ، تربیت یافتہ افرادی قوت اور صنعتوں کو اپ گریڈیشن کی سہولت مہیا کر سکے ، انہوں نے کہا کہ صنعتکا روں کو مشینری پارٹس بنوانے کے لئے کرا چی اور لاہور جانا پڑتا تھا ، یقینا حیدرآباد انجینئرنگ سپو رٹ سینٹر شہر اور مضافا تی علا قوں کے رہنے والوں کے لئے بڑا تحفہ ہے ، حیدرآباد ، کو ٹری ، ٹنڈو آدم کے انڈسٹریل زون اور مضافات میں قائم گھریلو صنعتیں استفادہ کریں گی ، HESCصنعتوں کے فروغ میں معاون و مدد گار ثابت ہو گا ، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مکینکل اور ٹیکنیکل تربیت سے انڈسٹریل سیکٹر کو تربیت یافتہ افرا دی قوت مہیا ہو گی اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سائٹ زبوں حالی کا شکار ہے ، صنعتوں کو مطلوبہ سہولیات مہیا نہیں ، پیداواری عمل میں صنعتکا روں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،حیدرآباد سائٹ میں نکاسی آب ، کا خاطر خواہ بندوبست نہیں حیدرآباد چیمبر کا وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ حیدرآباد سائٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کیا جائے اورجو پہلے ہی ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا گیا ہے اس کو شروع کیا جائے، حیدرآباد سائٹ فیز II میں صنعتکاروں کو ابھی تک الاٹمنٹ نہیں دی گئی ، جو کہ صنعتکاروں کے ساتھ زیا دتی ہے ، حیدرآباد کے تاجر و صنعتکا ر وفاقی حکومت کو ٹیکسوں کی ادائیگی کر رہی ہے اس کے باوجود بھی صنعتکا روں کو مطلوبہ سہولتیں مہیا نہیں کی جا رہیں۔

چیف ایگزیکٹیو آفیسر ٹیکنا لوجی اپ گریڈیشن اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ کمپنی محمد عالم گیر چوہدری نے کہا کہ ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کے حوالے سے دنیا کی معا شی اصلاحات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ، پڑو سی ممالک میں ٹیکنالوجی ریجن بنائے گئے ہیں ، ٹیکسٹائل سیکٹر کو سبسڈی دی جا رہی ہے ، پاکستان میں بھی ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ، ٹیکنا لوجی اپ گریڈیشن اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ کمپنی فوڈ سیکٹر ، کاٹن جننگ ، رائس ملز ، مینگو ہائڈریشن پلانٹ پر کام کر رہی ہے ۔

معا شی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ صنعتکا ر جدید ہائی ٹیک ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں۔وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی نے حیدرآباد انجینئرنگ سپورٹ سینٹر کے قیام میں خدمات پر حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر گوہر الله ، تکنیکی کمیٹی کے رکن محمد سلیم اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کمپنی کے حکام کو تعریفی اسناد پیش کیں۔تقریب میں حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اراکین محمد شاہد ، اقبال بیگ ، سید یاور علی شاہ ، ذو الفقار علی چوہان ، محمد عارف ، عدنان خان ، عبدالستار خان ، سلیم سمن صراف ، اعظم چوہان، سلیم حسین وہرا ، یو سف میمن ، سکندر علی دھندو ری ، صبیح شیخ و دیگر موجود تھے۔