پیف سکالرز کی عزم و ہمت اور مصائب والم کی داستانیں، خادم اعلی کی آنکھیں اشکبار،

وزیر اعلی شہباز شریف اپنی تقریر میں پیف سکالرز کی داستانوں کا ذکر کرتے ہوئے بھی آبدیدہ پیف کی بدولت ہمارے تعلیمی خواب پورے ہوئے ہیں :پیف سکالرز کا اظہار خیال سر! جو کچھ میں آج ہوں اللہ کے فضل کے بعد پیف کی بدولت ہوں،میانوالی کے پسماندہ علاقے مہوڑیاں والا سے تعلق رکھنے والے پیف سکالر ڈاکٹر محمد سبطین اقبال کا وزیر اعلی سے مکالمہ

ہفتہ 29 اپریل 2017 20:54

پیف سکالرز کی عزم و ہمت اور مصائب والم کی داستانیں، خادم اعلی کی آنکھیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 اپریل2017ء) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کی تقریب کے دوران اس وقت آبدیدہ ہو گئے جب پیف سے مستفید ہونے والے سکالرز ڈاکٹر محمد سبطین اقبال ‘ انجینئر ساجد منظور ‘ ڈاکٹر اقصیٰ مبین اور پروفیسر سید ہ عندلیب زہرہ نے اپنی مصائب والم سے بھر پور داستانیں بیان کیں ۔

ڈاکٹر محمد سبطین اقبال نے بتایا کہ وہ میانوالی کے انتہائی پسماندہ علاقے مہوڑیا ں والا سے تعلق رکھتا ہے ۔ بچپن میں ٹائیفائیڈ ہوا تو علاج کی بھی سکت نہ تھی۔ دیسی ٹوٹکوں سے زندگی کی امید برآئی، مڈل کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کرنے کے بعد میٹر ک میں بھی ضلع بھر میں چوتھی پوزیشن حاصل کی لیکن ایف ایس سی کیلئے وسائل دستیاب نہ تھے ۔

(جاری ہے)

اسی دوران پیف کی طرف سے امدادی خط کی نوید پہنچی جس سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آج وہ جناح ہسپتال میں ہاؤس جاب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے اپنی محنت کے ساتھ ساتھ پیف کو بھی اپنی کامیابیوں کا اہم زینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جو کچھ آج ہوں وہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور پیف کی بدولت ہوں۔ سرگودھا میڈیکل کالج میںزیرتعلیم منڈی بہاولدین کی اقصیٰ مبین نے بتایاکہ وہ بچپن میں یتیم ہو گئی تھیں ۔ ماں نے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں اس کی کفالت کی۔ ماں سلائی کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی سے صرف پیٹ کادوزخ پالتی تھیںلیکن اعلیٰ تعلیم کی سوچ اس سے کوسوں دور تھی۔

مڈل او رمیٹر ک میں اعلیٰ پوزیشنیں حاصل کرنے کے بعد ماں کا خیال تھا کہ اب میراڈاکٹر بننے کاسپنا ادھورا رہ جائے گالیکن پیف نے مجھے نہ صرف ڈھارس بندھائی بلکہ میر ے تمام اخراجات کا بیڑا اٹھا یا جس کے باعث اب میں میڈیکل کالج میں سال دوئم کی طالبہ کی حیثیت سے تعلیم جاری رکھے ہوئے ہوں۔ بھکر کے ایک دور افتادہ دیہات کے غریب محنت کش کے بیٹے ساجد منظور نے بتایا کہ وہ ایک ٹریکٹر ڈرائیور کا بیٹا ہے جس کی آمدنی سے اعلیٰ تعلیم کاتصور مبہم خواب سے بڑھ کر کچھ نہ تھا لیکن پیف نے اس کا خواب حقیقت میں بدلا او رآج وہ عبدالقدیر خان لیبارٹری کہوٹہ میں بطور سب انجینئر خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔

اس نے اپنی کامیابی کو قوم کی امانت قرار دیا او رعزم کیا کہ وہ بھی اپنی آمدنی کا کچھ حصہ غریب طلبا ء کی تعلیم وتربیت کیلئے خرچ کرے گا۔ سید عندلیب زہرہ نے بتایا کہ ان کا والد پاک فضائیہ میں درجہ چہارم کاملازم تھاجبکہ اس کاا یک بھائی حادثہ میںایک بازو سے معذور ہو گیا ۔ اسے غربت کے اس عالم میں اپنے تعلیمی کیریئر کوختم ہوتے پایا لیکن اپنی لگن جاری رکھی او رآج پیف کی بدولت وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی آف لاہور سرگودہا کیمپس میں بطور لیکچر ار خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ عزم و ہمت اور مصائب الم کی داستانیں سن کر ہر آنکھ آشکبار تھی جبکہ شرکاء پیف کے ان سکالر کی ہمت کو داد دے رہے تھے۔ شرکاء نے پیف جیسے پروگرام کو ملکی ترقی کیلئے انتہائی اہم قدم قرار دیا ۔

متعلقہ عنوان :