اپنا فرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کر پائوں گا، چیف جسٹس آف پاکستان

آئینی ،قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے ،جسٹس ثاقب نثارکا ماڈل کورٹس کی تقریب سے خطاب ریاست نے قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرنا شروع کر دیا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

ہفتہ 29 اپریل 2017 19:16

اپنا فرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کر پائوں گا، چیف جسٹس آف پاکستان
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2017ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنافرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاؤں گا۔ہفتہ کے روز لاہور میں ماڈل کورٹس کی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں تبدیلی لائے بغیر بھی اچھا کام کیا جاسکتا ہے، زیر سماعت مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا بہت ضروری ہے کیونکہ جس آدمی کا حق مارا جائے اسے صبر نہیں آتا، تنازعے کے مقدمات میں ہر فریق کی کوشش ہوتی ہے وہ ہی جیتے، سول کورٹ کے کیسز زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں، کرمنل کیسز کی تفتیش میں بہت خامیاں ہوتی ہیں، ملزم جلد چھوٹ جاتا ہے تو الزام عدالت پر آتا ہے، ہر شخص کو صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔

(جاری ہے)

جب تک وکلا کی مدد نہیں لی جائے گی تو کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے سیر حاصل نتائج آئے ہیں، ہم نے قانون میں تبدیلی لائے بغیر نتائج حاصل کیے ہیں، یہ ججز اور وکلا کے ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنا فرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ کرمنل کیسز میں تفتیش میں بہت خامیاں ہوتی ہیں۔ الزام لگ جاتا ہے تشہیربھی ہوتی ہے لیکن ثابت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ملزم جلد چھوٹ جاتا ہے تو الزام عدالت پر آتا ہے۔انصاف کی فراہمی کے لیے ہمیں ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل سسٹم میں وکلا کا کردار انتہائی اہم ہے۔سول کورٹ کے کیسز زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں۔

وکلاکے تعاون تک کوئی کاوش نتیجہ خیز نہیں ہوسکتی۔ہم نے قانون میں تبدیلی لائے بغیر نتائج حاصل کیے ہیں۔قانون تو وہی ہے مگر شاید جذبے اور نفاذ میں کمی آگئی ہے،ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمیداری پوری کریں گے۔قانون میں تبدیلی لائے بغیر بھی اچھا کام کیا جاسکتا ہے۔اس سے قبل سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ریاست اپنے فرائض کی ادائیگی سے پیچھے ہٹ چکی تھی، لیکن اب ریاست نے قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرنا شروع کردیا ہے۔

ماڈل کورٹس کا قیام گھریلو تنازعات کے حل میں اہم اقدام ہے، پولیس اگر اپنا درست کرے تو دنوں میں مقدمات کا فیصلہ ہوسکتا ہے ،عدالتوں میں چالان پیش ہونے کے بعد ٹرائل جج کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانونی تقاضے پورے کرے۔

متعلقہ عنوان :